میانمار کی فوج جنگی جرائم کی مرتکب ہوئی، تفتیشی پینل

Myanmar

Myanmar

روہنگیا (اصل میڈیا ڈیسک) میانمار کی فوج نے روہنگیا کمیونٹی کی نسل کشی کا ارتکاب نہیں کیا۔ یہ بات میانمار کی حکومت کے قائم کردہ خصوصی تفتیشی پینل نے اپنی رپورٹ میں کہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق تاہم فوج کی جانب سے جنگی جرائم کا امکان موجود ہے۔

میانمار کی حکومت کے قائم کر دہ خصوصی تفتیشی پینل نے روہنگیا مسلم برادری کے خلاف ممکنہ جنگی جرائم اور نسل کشی کے الزامات کی تفتیشی رپورٹ مکمل کرلی ہے۔ اس تفتیشی پینل (ICOE) نے اپنی یہ رپورٹ ملکی صدر کو پیش کر دی ہے۔ اگست سن 2017 کے فوجی آپریشن کے بعد روہنگیا مسلم اقلیت کے سات لاکھ تیس ہزار سے زائد افراد اپنی جانیں بچانے کے لیے بنگلہ دیش ہجرت کرنے پر مجبور ہو گئے تھے۔

اس رپورٹ کے مطابق سن 2017 میں راکھین ریاست میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف کی جانے والی فوجی کارروائی کے دوران نسل کشی کے قطعاً ٹھوس ثبوت تو نہیں ملے لیکن امکان موجود ہے کہ فوجی اہلکاروں نے جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہو۔

حکومتی کمیشن نے اپنی انکوائری رپورٹ میں واضح کیا کہ ایسی مناسب وجوہات موجود ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ فوجی کارروائی کے دوران ایسے کئی کردار موجود تھے جن سے ممکنہ طور پر جنگی جرائم سرزد ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق کریک ڈاؤن کے دوران ان اہلکاروں کے یہ جرائم انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیوں میں شمار ہوتے ہیں کیونکہ ان میں روہنگیا آبادی کا قتل اور ان کے مکانات کو تباہ کرنا شامل ہے۔

تفتیشی پینل نے روہنگیا عسکریت پسندوں پر الزام لگایا کہ ان کی اشتعال انگیز اور جارحانہ سرگرمیوں کی وجہ سے کریک ڈاؤن کی ضرورت محسوس کی گئی تھی۔ رپورٹ میں بیان کیا گیا کہ روہنگیا عسکریت پسندوں نے تیس پولیس چیک پوسٹوں پر حملے کیے تھے اور ان سے مجموعی صورت حال اتنی خراب ہوئی جو انجام کار داخلی مسلح تنازعے کا باعث بنی۔

روہنگیا مسلم کمیونٹی کے خلاف کی جانے والی سن 2017 کی فوجی کارروائی کی چھان بین کے لیے ملکی حکومت نے جو آزاد کمیشن قائم کیا تھا، اس کی سربراہی فلپائن کی خاتون سفارت کار اور نائب وزیر خارجہ روزاریو مانالو کو سونپی گئی تھی۔ اس کے دیگر تین اراکین میں دو کا تعلق میانمار سے جبکہ ایک جاپانی سفارت کار تھے۔ یہ کمیشن کو تیس جولائی سن 2018 کو صدارتی فرمان کے تحت قائم کیا گیا تھا۔

دوسری جانب اقوام متحدہ کے مبصرین اپنی رپورٹ میں واضح کر چکے ہیں کہ سن 2017 کے فوجی آپریشن کے دوران روہنگیا کمیونٹی کی خواتین کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتیاں کی گئیں اور اس کمیونٹی کا قتل عام نسل کشی کی نیت سے کیا گیا تھا۔ اسی رپورٹ میں شامل ہے کہ میانمار کی فوج نے سینکڑوں دیہات کو جلانے کے بعد ایک منصوبے کے تحت انہیں مسمار کر دیا تھا۔