نیویارک (جیوڈیسک) میانمار میں روہنگیا مسلمانوں میں صرف بھوک افلاس، غربت ہی نہیں بلکہ انسانی سمگلنگ بھی عروج پر ہے۔ تاوان دو، شادی کرو یا پھر فروخت ہونے کے لیے تیار ہوجاو؟؟ روہنگیا عورت کے پاس چوتھا کوئی آپشن نہیں۔
میانمار کی مسلمان روہنگیائی خواتین بھوک، غربت، اور افلاس کا ہی شکار نہیں، بلکہ شادی کی آڑ میں خرید و فروخت کا بھی ظلم سہہ رہی ہیں۔ نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ہزاروں روہنگیائی خواتین جو میانمار سے اچھے دنوں کی آس لیے سفر پر نکلیں ، وہ سمگلروں کے ہتھے چڑھ گئیں اور پھر ان کے پاس تین آپشن تھے۔
تاوان ادا کریں، کسی ایسے شخص سے شادی کریں جو ان کی آزادی کی قیمت ادا کرسکے یا پھر کسی کے بھی ہاتھوں فروخت ہونے کے لیے تیار ہوجائیں۔ اور ایسے میں ہر روہنگیائی لڑکی کے پاس شادی کے علاوہ کوئی آپشن باقی نہیں رہتا۔
پھر چاہے وہ شادی کتنی ہی بے جوڑ کیوں نہ ہو۔ ایسی کئی بے جوڑ اور زبردستی کی شادیاں ہیں جو ان خواتین نے حالات سے مجبور ہوکر کیں۔ اور یہ سلسلہ دو ہزار بارہ سے جاری ہے، لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین کا کہنا ہے کہ گذشتہ برسوں میں کئی سو لڑکیوں کو ایسی شادیاں کرنا پڑی ہیں جس کی قیمت ان کے شوہروں نے ادا کی ہیں۔