میانمر (جیوڈیسک) میانمر سے بودھوں کے ظلم و ستم سے بچنے کے ہجرت کرنے والے روہنگیا مسلمان انسانی سمگلروں کا نشانہ بننے لگے۔ پانیوں میں پھنسے ہزاروں مسلمان ابھی بھی امداد کے منتظر ہیں، برمی مسلمانوں پر ظلم آنگ سانگ سوچی کی خاموشی پر عالمی میڈیا حیران ہے۔
ارض میانمر سے آتی ہے یہ دل دوز صدا اے خدا اب تو کسی یارو مددگار کو بھیج، جبری مشقت، نہ آشیانہ خریدنے کا اختیار، زندگی کا ساتھی چننے کے لیے بھی حکومت کی اجازت، یہ ہیں زندہ رہنے کے بنیادی حقوق سے محروم۔ مغربی برما میں بسنے والے بدقسمت روہنگیا کے مسلمان جو میانمر میں رہتے ضرور ہیں لیکن شہری کہلوانے کا اختیار نہیں۔
مرضی کی زندگی گزارنے کے لیے قریبی ممالک کا رخ کیا تو بدقسمتی نے یہاں بھی ساتھ نہ چھوڑا، ہمسایہ ممالک نے اپنانے سے انکار کر دیا، پیچھے موت آگے کھائی، جائیں تو جائیں کہاں، بچے بوڑھے جوان، کشتیوں میں کچھا کھچ بھرے، عالمی دباؤ پر انڈونیشیا، تھائی لینڈ اور ملائیشیا نے عارضی پناہیں دینا شروع کیں۔ کچھ انسانی سمگلروں کے ہتھے چڑھ گئے۔
انسانی سمگلنگ کے الزام میں تھائی لینڈ میں لیفٹیننٹ جنرل کے گرفتاری کے وارنٹ جاری کر دیئے گئے۔ عارضی کیمپوں میں موجود خواتین کی آبروریزی کے واقعات بھی سامنے آئے۔ کھانا نہ پینا، میانمر میں انسانی حقوق کی سرگرداں آنگ سانگ سوچی بھی اس معاملے پر بالکل خاموش ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کی حمایت کرنے سے وہ فوری طور پر طاقتور بدھ مت قوم پسند گروہوں کی مخالفت مول لے لیں گی جس سے اس سال ہونے والے اہم انتخابات کا پانسا پلٹ سکتا ہے۔