میانمار مسلمانوں کی نسل کشی عالمی دنیا خاموش کیوں

Rohingya Muslims

Rohingya Muslims

تحریر : عتیق الرحمن
برماکا صوبہ ارکان جو تین سوسال تک مسلم خلافت کے زیر اثر رہااور چٹاگانگ بھی اس کا حصہ تھا مگر برصغیر میں انگریز نے اپنے قبضہ کے دوران صوبہ کو دولخت کرتے ہوئے برما کے حوالے کردیا ۔جبکہ چٹاگانگ بنگلہ دیش کا حصہ ٹھہرا ۔مگر تحریک آزادی ہند کے وقت جب پاکستان کے قیام کا فیصلہ ہوا تو صوبہ ارکان کے مسلمانوں نے پاکستان کے مشرقی حصہ جو آج بنگلہ دیش کہلاتاہے میں شمولیت کی خواہش ظاہر کی جس کی سزا گذشتہ ستربرسوں سے صوبہ ارکان کے مسلمان بھگت رہے ہیں کہ بدھ مت جہاں ان کا گاہے بگاہے قتل عام کرتے ہیں وہیں پر ارکان کو باوجود برما کا صوبہ تسلیم کرنے کے وہاں کے مسلمانوں کو برمی شہریت کا حق نہیں دیا جاتا،طرفہ تماشہ تو یہ ہے کہ برما میں صوبہ ارکان میں جاری مسلمانوں پر اندوہناک مظالم کا جائزہ لینے کیلئے جانے والے اوآئی سی اور اقوام متحدہ کے وفود کو بھی داخلہ سے روک دیا گیا ہے۔یہی قتل عام اور نسل کشی کا سلسلہ حال ہی میں دوبارہ شروع ہوچکاہے جس کے نتیجہ میں دنیا بھر کے مسلمان اپنے بھائیوں پر پیتنے والے مظالم پر پریشان ہیں اسی لئے دنیا بھر کی طرح پاکستانی مسلمانوں نے بھی مطالبہ کیا ہے کہ میانمار میں جاری مسلمانوں کے خون کی ہولی فوراً بند کی جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ روہنگیا کے مسلمانوں پر وحشیانہ مظالم سے پوری دنیا انتہائی کرب میں مبتلا ہے۔عالمی برداری کی برما میں مسلمانوں پر مظالم کیخلاف آنکھیں بند ہیں، او آئی سی وتمام بااثر اسلامی ممالک کو ان مسائل کے حل کیلئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے، انسان دوستی کا درس دینے والے مہاتما بدھ کے پیروکاروں نے برما میں پوری انسانیت کو شرمندہ کر دیا ہے ۔ اقوام متحدہ نے انسانی تاریخ کے اس شرمناک بربریت کو روکنے میں اپنا کردار ادا نہ کیا تو یو این او کا وجود نہ صرف مسلمانوں بلکہ پوری انسانیت کے ماتھے پر ایک شرمناک دھبہ بن جائے گا۔ماضی میں افغانستان میں طالبان کے ہاتھوں بدھسٹوں کے بے جان پتھروں کے بتوں کے توڑنے پر پورا عالم کفر تلملا اٹھا تھا اور پوری دنیا نے ایک طوفان برپا کیا تھا مگر آج برما کے بدھ متوں کے ہاتھوں انسانیت برسرمیدان رسوا ہورہی ہے مگر دنیا خاموش ہے ۔روہنگیا مسلمانوں کو تحفظ فراہم کرنا امت مسلمہ کی اجتماعی ذمہ داری ہے ۔یونگون شہر میں مساجد اور مدارس بند کردیے گئے ہیں۔ یہ مذہبی شدت پسندی کی انتہا ہے۔بدھ مت کے پیروکار اپنے مذہب کی تعلیمات کی بھی نفی کررہے ہیں۔ بدھ مت انسانیت سے محبت کا درس دیتا ہے یہاں تک کہ انکے ہاںجانور کو بھی تکلیف دینا جائز نہیں۔ ایسے مظالم کسی مسلمان ریاست کے ہاتھوں کسی اقلیت پر ہوتے تو اب تک وہاں ڈرون حملوں کی بارش ہوچکی ہوتی۔ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت پاکستان برما کے مظلوم مسلمانوں کی داد رسی کیلئے مسلم مملکتوں کی نمائندہ تنظیم اوآئی سی کا اجلاس طلب کیا جائے اور انسانیت دشمنوں کا سفارتی و معاشرتی اور معاشی بائیکاٹ کا اعلان کیا جائے۔

Atiq ur Rehman

Atiq ur Rehman

تحریر : عتیق الرحمن
(اسلام آباد)
0313-5265617
atiqurrehman001@gmail.com