میانمار (جیوڈیسک) چینی ساختہ یہ طیارہ جنوبی شہر میائیک سے بڑے شہر ینگون کی جانب پرواز کر رہا تھا کہ اچانک اُس کا رابطہ منقطع ہو گیا۔ تب یہ طیارہ بندرگاہی شہر داوائی سے تقریباً تیس کلومیٹر مغرب کی جانب انڈیمان سی کے اوپر محوِ سفر تھا۔ حکام کا کہنا ہے کہ ملبے کے ابتدائی ٹکڑے نظر آ گئے ہیں۔ بحری جہاز اور دیگر طیارے جائے حادثہ کی طرف روانہ ہو گئے ہیں۔
میائیک میں سیاحتی شعبے کے ایک اہلکار لیانگ لین کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’داوائی شہر سے 136 کلومیٹر دور سمندر میں تباہ شدہ جہاز کے ٹکڑے ملے ہیں۔‘‘ دوسری جانب میانمار کی فضائیہ کے ایک اہلکار نے بھی نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے جہاز کے ٹکڑے ملنے کی تصدیق کی ہے۔
میانمار کے کمانڈر ان چیف کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق لاپتہ طیارے سے مقامی وقت کے مطابق دوپہر ایک بج کر پینتیس منٹ پر رابطہ منقطع ہو گیا تھا۔ اس بیان میں تصدیق کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ طیارے پر ایک درجن سے زائد بچے بھی سوار تھے۔ جہاز پر سوار 106 مسافروں اور عملے کے 14ارکان کی ہلاکت کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
طیارے کا ملبہ تلاش کرنے کے لیے چار بحری جہازوں کو روانہ کر دیا گیا ہے۔ میانمار میں یہ مون سون کا موسم ہے لیکن جس وقت طیارہ لاپتہ ہوا اس وقت موسم بالکل بھی خراب نہیں تھا۔ چار انجن والے Y-8F-200 طیارے چینی ساختہ ہیں اور میانمار کی فوج عام طور پر انہیں کارگو ٹرانسپورٹ کے لیے استعمال کرتی ہے۔ فوج کے مطابق حادثے کا شکار ہونے والا طیارہ گزشتہ برس مارچ میں خریدا گیا تھا اور ابھی اس نے اپنے 809 فلائنگ گھنٹے ہی پورے کیے تھے۔
میانمار ایک طویل عرصے تک پابندیوں کا شکار رہا ہے اور اس دوران اس کی فوج کا زیادہ تر انحصار چینی آلات بھی ہی رہا ہے۔ حالیہ تاریخ میں میانمار کے متعدد فوجی طیارے گر کر تباہ ہو چکے ہیں۔ ایک اہلکار کا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہنا تھا کہ میانمار کی ایئر فورس کے حفاظتی معیارات انتہائی خراب ہیں۔