مٹھی (جیوڈیسک) تھرپارکر کے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 230 کے ریٹرننگ افسر و سینئر سول جج میاں فیاض ربانی کا عام انتخابات 2013 سے قبل انتخابات شفاف بنانے کے سلسلے میں الیکشن کمیشن و چیف جسٹس کو ارسال کردہ سفارشات پر مشتمل خط میڈیا کو مل گیا۔
میاں فیاض ربانی نے چیف جسٹس پاکستان اور الیکشن کمیشن کو تجویز پیش کی تھی کہ چونکہ انتخابات میں پولنگ کے عملے کی انتہائی اہم ذمے داری ہوتی ہے، اس لیے اس کی تقرری کو خفیہ رکھا جائے اور عملے کو پولنگ کے سامان کے ساتھ بھیجتے وقت ہی پولنگ اسٹیشن سے مطلع کیا جائے۔
پولنگ اسٹیشن پر ایک ایگزامنر بھی مقررکیا جائے جوپولنگ اسٹیشن کے گیٹ پر بیٹھ کر ووٹرز کی حاضری لگائے، وہ حاضری بھی ریٹرننگ افسر اور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسرکو پیش کی جائے جس سے ڈالے گئے ووٹ اور ووٹ کے لیے آنے والے لوگوں کی تصدیق ہو جائے گی کیونکہ سیاسی دباؤ پر پولنگ اسٹاف خود ہی جعلی ٹھپے لگاتا ہے۔
انھوں نے الیکشن کمیشن کو یہ بھی تجویز دی تھی کہ پولنگ پر مقرر عملے کے موبائل فون تحویل میں لے لیے جائیں جو پولنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد واپس کیے جائیں لیکن الیکشن کمیشن نے10 نکاتی تجاویز پر عمل نہیں کیا۔
جس کی وجہ سے این اے 230 کے الیکشن میں پی ٹی آئی کے شاہ محمود قریشی نے دھاندلی کے الزامات لگائے۔ اس حوالے سے رابطہ کرنے پر آر او میاں فیاض ربانی نے تصدیق کی کہ سفارشات بھیجی تھیں لیکن کسی پر بھی عمل نہیں ہو سکا اب ملک میں دھاندلی پر اتنا ہنگامہ ہو رہا ہے۔