اسلام آباد (جیوڈیسک) نیب کی ٹیم نے مریم نواز کے شوہر کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو لندن سے وطن واپسی پر بینظیر بھٹو انٹرنیشنل ایئرپورٹ اسلام آباد سے گرفتار کر لیا۔ نیب نے گرفتاری سے متعلق سیکرٹری قومی اسمبلی کو پہلے ہی خط لکھ کر آگاہ کردیا تھا۔
کیپٹن ریٹائرڈ صفدر اور مریم نواز کی فلائٹ آج رات تقریبا ایک بجکر 10 منٹ پر لندن سے پاکستان لینڈ ہوئی ۔ اس موقع پر نیب کی ٹیم ایئر پورٹ پر موجود تھی۔ ٹیم نے کیپٹن ریٹائرڈ صفدرکی گرفتاری کے لیے رن وے پر جانے کی کوشش بھی کی جس کی ان کو ایئر پورٹ انتظامیہ کی جانب سے اجازت نہیں دی گئی جس کے بعد وہ راول لاؤنج میں ہی رکی رہی ۔
مسلم لیگ ن کے رہنما پرویز رشید، آصف کرمانی، مریم اورنگزیب اور دیگر سینئر رہنما ایئرپورٹ پر موجود تھے۔ آصف کرمانی کا کہنا تھا کہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو گرفتار کیا گیا تو قانونی راستہ اختیار کریں گے۔
راول لاؤنج میں آنے کے بعد نوازشریف کے داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو گرفتار کرکے نیب ہیڈ کوارٹر اسلام آباد دفتر منتقل کر دیا گیا، ذرائع کے مطابق نیب کے تفتیشی مرکز میں کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے لئے خصوصی سیل خالی کرایا گیا تھا۔
کیپٹن صفدر کی گرفتاری کے بعد ایئر پورٹ پر مسلم لیگ ن کے کارکنوں کی جانب سے مزاحمت کی گئی اور کارکن نیب حکام کی گاڑی کے آگے لیٹ گئے۔ اس معاملے پر ن لیگ کے رہنماؤں اور کیپٹن صفدر کی جانب سے کارکنوں کو سمجھایا گیا اور کہا کہ کسی قسم کی مزاحمت نہ کی جائے۔
اس سے قبل نیب لاہور کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا تھا کہ احتساب عدالت نے 2 اکتوبر کو کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کےناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہوئے ہیں۔ خط کے مطابق ملزم بیرون ملک تھا اور آج رات بینظیر بھٹو انٹرنیشنل ایئرپورٹ اسلام آباد سے وطن واپس آیا ہے۔
پاکستان روانگی سے قبل مریم نواز نے کہا تھا کہ وہ عدالتوں میں پیش ہو کر نظامِ عدل کو آزمائیں گی۔ دنیا جانتی ہے کہ یہ احتساب نہیں انتقام ہے، نواز شریف کے ن لیگ کا صدر بننے پر وہ لوگ اعتراض کررہے ہیں جن کا ن لیگ سے کوئی تعلق نہیں ۔