اسلام آباد (جیوڈیسک) نیب نے کرپشن کے 150 میگا کیسز کی ترمیم شدہ رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی جس میں شکایت کنندہ اور تصدیق کنندہ کا خانہ بھی شامل کیا گیا ہے۔
قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے خلاف رائے ونڈ میں سرکاری خرچے پر ذاتی مقاصد کے لئے سڑک کی تعمیر کے مقدمے میں تحقیقات 17 اپریل 2000 کو شروع ہوئی اور اس سال 30 ستمبر تک تفتیش مکمل ہوجائے گی جب کہ وزیراعظم نواز شریف کے خلاف ایف آئی اے میں خلاف ضابطہ تقرریوں کے کیس کی تفتیش بھی 30 ستمبر کو مکمل ہوگی جو پرویز مشرف کے برسراقتدار آنے کے بعد 18 دسمبر1999 کو شروع ہوئی تھی۔
عدالت عظمیٰ کو بتایا گیا ہے کہ سابق صدر آصف زرداری کے خلاف اثاثہ جات، سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے خلاف چیرمین اوگرا کی غیر قانونی تقرری، جنرل(ر) سعید الظفر، جسٹس (ر) ملک قیوم اور انجم عقیل خان کا معاملہ عدالت میں ہے۔ ایف بی آر کے سابق چیرمین عبد اللہ یوسف، سلمان صدیقی اور ارشد حکیم کے خلاف اختیارات کے غلط استعمال میں انکوائری رواں برس 15 جون کو شروع ہوئی اور 14 اکتوبر تک مکمل ہوجائے گی اس کے علاوہ سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف کے خلاف تحقیقات بھی 30 ستمبر کو مکمل ہوجائے گی۔
نیب کی رپورٹ کے مطابق سابق صوبائی وزیر احسان شاہ کے خلاف 22 اکتوبر، نواب زادہ محمود زیب کے خلاف 4 اگست، آفتاب احمد خان شیرپاؤ کے خلاف 30 ستمبر کو تحقیقات مکمل ہوگی، میاں محمد منشاء کے خلاف 15 نومبر، یونس حبیب کے خلاف 30 ستمبر، سحر کامران کے خلاف 15 اکتوبر جب کہ چوہدری شجاعت حسین اور پرویز الہٰی کے خلاف تحقیقات 15 جولائی کو مکمل ہوجائے گی۔
واضح رہے کہ نیب نے 7 جولائی کو میگا کریشن کیسز کے حوالے سے سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع کروائی تھی جس میں میگا کریشن میں ملوث افراد کے خلاف شکایات اور تحقیقات کے حوالے سے تفصیلات موجود تھیں تاہم عدالت عظمیٰ نے نیب حکام کو رپورٹ میں شکایت کی تاریخ اور شکایت کرنے والے فرد کا نام بھی درج کرکے رپورٹ واپس جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔