لاہور (اصل میڈیا ڈیسک) مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے اپنے کیس کی سماعت کے دوران عدالت سے نیب حکام کے رویئے کی شکایت کردی۔
احتساب عدالت میں بیان دیتے ہوئے شہبازشریف نے کہا کہ میں عدالتی حکم پر تحویل میں ہوں لیکن میرا یہ بنیادی حق ہے، سارا زمانہ جانتا ہے مجھے کمر کی تکلیف ہے اور گزشتہ 25 سال سے اس تکلیف میں مبتلا ہوں۔
شہبازشریف نے عدالت میں کہا کہ میں نماز پڑھنے کے لیے کرسی کا رخ تبدیل کرکے مدد لیتا تھا لیکن یکم اور دو اکتوبر کو میری مدد کرنے سے انکار کردیا گیا، پہلے کھانا مجھے اندر میز پر رکھ کر دیتے تھے لیکن اب زمین پر رکھ دیتے ہیں، ایسا جان بوجھ کر کیا جاتا ہے تاکہ مجھے جھکنا پڑے، یہ عمران خان اور شہزاد اکبر کی ایما پر ہوا۔
اپوزیشن لیڈر نے مزید کہا کہ کہ میری کمر کو کچھ ہوا یا جان گئی تو ایف آئی آر عمران خان اور شہزاد اکبر کے خلاف درج کراؤں گا۔
شہباز شریف کی شکایت پر عدالت نے کہا کہ آپ نے اپنی شکایت مجھے بتا دی ہے، احکامات میرے چلیں گے جب تک عدالتی تحویل میں ہیں، دوران تحویل غیر انسانی سلوک برداشت نہیں کروں گا۔
احتساب عدالت کے جج نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انسانیت کی تذلیل برداشت نہیں کروں گا، آئندہ یہ شکایت ہوئی تو میں اس کا نوٹس لوں گا۔
اس پر نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ شہبازشریف کو سیل میں نہیں خاص روم ڈسپنسری میں رکھا ہوا ہے اور انہیں کھانا گھر سے لانے کی اجازت دے رکھی ہے۔
عدالت نے دیگر وکلا کو بولنے سے روکتے ہوئے کہا کہ مجھے سیاست میں تم سے زیادہ تجربہ ہے، میں آج ہی اس کے متعلق مکمل آڈر پاس کروں گا، یہ ہرگز درست نہیں کہ کھانا زمین پر دیا جائے۔