سپریم کورٹ میں خاور مانیکا کے برملا رونے کے بعد ایک بات تو واضح ہو گئی کہ ملکہ اول اور خان جی کی ارینج میرج نہیں بلکہ Loveمیرج ہے۔ روحانی علاج کرتے کرتے بات دل وجان تک جا پہنچی ۔خاور مانیکا اس شادی یا نکاح کے معاملے میں بے وقوف محسوس ہوتا ہے لیکن بے قصور ضرور ہے۔جہاں تک ڈی پی او پر اثر انداز ہونے کا تعلق ہے تو یہ بات سراسر قابل افسوس ہے۔جن پولیس ملازمین نے خاور مانیکا کی بیٹی سے دست درازی کی ان کو سزا ملنی چاہیئے اور جس صاحب طاقت شخص نے ڈی پی او ،رضوان گوندل پر اپنی طاقت استعمال کی وہ بھی قانونی گرفت ہونا بہت ضروری ہے۔جو بھی سب باتوں کا ایک ہی نتیجہ کہ پیرنی سے شادی کے ثمرات صرف عمران خان اور پی ٹی آئی کو مل رہے ہیں۔اس وقت خاور مانیکا اور ن لیگ زیرِ عتاب ہیں۔ پی ٹی آئی نے پولیس کو غیر سیاسی کرنے کا وعدہ کیاتھا لیکن تاحال پی ٹی آئی کے تمام دعوے مسترد ہوتے نظر آتے ہیں۔ابھی پی ٹی آئی حکومت کے جعلی مینڈیٹ سے آنے کا الزام نہیں دھلا تھا کہ منشا بم جیسے قبضہ گروپ کا پی ٹی آئی کا رکن ہونا اور محمود الرشید کے بیٹے کا نیم برہنہ حالت میں اپنی گاڑی میں لڑکی کے ساتھ پایا جانا پی ٹی آئی حکومت کے فلاپ ہونے کی نشاندہی ہے۔پڑھا نہیں لیکن مجھے قوی یقین ہے مذکورہ پی ٹی آئی سیکنڈلز کی صفائی پر ہارون الرشید اور کئی خوشامدی کالم نویسوں نے کالم ٹھوک دیے ہو گے۔
جہاں تک پانچ پارٹیاں بدلنے والے وزیر ابلاغیات جناب فواد چوہدری اور بقول عوام” فراڈ چوہدری” کی بھبھکیوں کا تعلق ہے تو وہ اکثر غلط ہوتی ہیں۔موجودہ حکومت کچھ ایسے کام کررہی ہے جیسے کسی ناکام ڈرائیور کو نئی گاڑی تھما دی جائے تو وہ گاڑی جگہ جگہ ٹھوک دیتا ہے اور اپنے سمیت گاڑی کا بھی بیٹرہ غرق کر دیتا ہے۔پی ٹی آئی ہاتھ پورے پاکستان کی حکومت تو آ گئی ہے لیکن حکومت کیسے چلانی ہے یہ طریقہ انہیں بالکل نہیں آتا۔خان صاحب کے تمام اے ٹی ایمز کو وزارت مل گئی ہے۔پاکستان میں عوام کے بقول زرداری جیسے کرپشن کے بے تاج بادشاہ کے پاس بھی حکومت رہی لیکن اس نے بھی عوام کو ریلیف دینے کی انتہائی کوشش کی۔آپ خود ہی فیصلہ کر لیں اس حکومت کے قیام میں آنے کے بعد سے لیکر اب تک عوام کو ماسوائے مایوسی کے کچھ نہیں ملا۔گیس ،پٹرول ، ٹریفک پولیس کے ہوشربا چالان اور اشیائے خوردو نوش میں مہنگائی نے عوام کوکان پکڑنے پر مجبور کر دیا ہے۔یوتھیوں کو اپنی اور اپنی پسندیدہ پارٹی کی نا اہلی کا احساس ہو چلا ہے۔یہ حکومت نوا ز شریف کے ایک لانگ مارچ کی مار ہے۔یقین کریں میاں نواز شریف آج لانگ مارچ کا اعلان کریں ،فواد چوہدری اورپی ٹی آئی کا پیٹ نہ خرا ب ہو جائے تو ہمارا نام بدل دینا۔
نیب ایک خود مختار ادارہ نہیں رہا۔نیب واپڈا کی طرح خون چوسنے والا ادارہ بنتا جا رہا ہے۔نیب اپنی نوکریاں سیدھی رکھنے کے لئے بے تُکے ریفرنس بناتا ہے اور پھر ذاتی دشمنی کا آئیڈیا لیکر مخالفین کر گریبان پر ہاتھ ڈال دیتا ہے۔زبردستی وعدہ معاف گواہ تیار کئے جاتے ہیں جو بعد میں بتاتے ہیں کہ صاحب ہم نے دبائو میں فیک ثبوت یا فیک بیان دیا۔ساری دنیا کا پتہ ہے پانامہ لیکس ایک اخباری الزام ہے اس پر ایک منتخب حکومت کا ناس کر دیا گیا۔تین دفعہ کے وزیر اعظم کو نائب قاصد کی طرح گھر جانا پڑا۔اس کے بعد اب تک کیا ہو رہا ہے ن لیگ،نواز شریف اور شہباز شریف کو اس ملک کی خدمت کرنے کے عوض ناک رگڑوانے کی پریکٹس ہو رہی ہے۔جو کام کرنے والے ہیں وہ نیب کو کرنے ہی نہیں آتے۔نیب کے بقول پی پی پی اور پی ٹی آ ئی والے اراکین پاکستان کے نیک ترین افراد میں شامل ہیں۔چیف جسٹس صاحب نے جو شراب کی بوتلیں خود برآمد کیں وہ بعد میں شہد اور زیتون کا تیل بن گیا۔حنیف عباسی ایفی ڈرین اور باقی ن لیگی اراکین پانی کیس میں گھسیٹ کر نہ صرف ن لیگ کو الیکشنوں سے باہر کیا گیا بلکہ ابھی ضمنی الیکشنوں میں بھی نیب کو ن لیگ کو ہرانے کے سامان دیکر میدان عمل میں رکھا گیا ہے۔راولپنڈی اسلام آباد میں سب سے زیادہ پانی کے ناجائز ٹیوب ویل پی ٹی آئی والوں کے ہیں۔نیب اورحکومت ردعمل سے بے خبر ہو کر اس بات کو نہیں سوچ رہے کہ کل ان پر بھی براوقت آسکتا ہے۔
نیب والو سن لو!پشاور میٹرو بس کا نااہلوں کو وزیر دفاع بنا کر دراصل ان کا اپنا دفاع مضبوط کیا گیا ہے۔علیم خان پنجاب کا بڑا قبضہ مافیا ہے اس کو اسی لئے اپنے داغ دھونے کے لئے بلدیاتی وزیر بنایا گیا ہے۔بنی گالہ میں خان صاحب کے خوابوں محلات بنائے گئے لیکن اس کو جائز بنادیا گیا اور باقی جائز حق داروں کے گھر گرانے کی تیاری کر لی گئی۔جن لوگو ں ایجنٹوں اور پراپرٹی ڈیلر ز نے ناجائز زمینیں بیچیں ان کو کوئی نہیں پوچھتا لیکن جن لوگوں نے لاکھوں خرچ کر کے بلڈنگز بنائیں ان کو بے دخل کر دیا گیا۔شکر ہے یہ تحریک انصاف کی حکومت کا عوام کیساتھ ”انصاف” ہے۔
حکومت ،نیب ،خاورمانیکا اور ن لیگ پر روحانی اثرات کا سلسلہ جاری ہے۔اس ساری گیم میں رگڑا صرف ن لیگ کے لئے چنا گیا ہے اور ن لیگ کو اب سمجھ لینا چاہیئے کہ پی پی پی وکٹ کے دونوں طرف کھیل رہی ہے۔ پی پی پی محض اس بات پر خوش ہے کہ سندھ میں ان کی حکومت ہے یا سینٹر ان کا ہے لیکن انہیں عوام کے لئے سوچنا ہو گا کہ الیکشنوں میں دھاندلی کر کے عوام کا مینڈیٹ چوری کیا گیا۔میاں نواز شریف کوموجودہ حالات مشورہ دیتے ہیں کہ وہ نا اہل نیب،دھاندلی شدہ حکومت اور دھاندلی شدہ حکومت کے خلاف لانگ مارچ کی تیاری کریں۔قدم بڑھائو نواز شر یف قوم اور پی ٹی آئی کے مایوس یوتھیئے تمہارے ساتھ ہے۔اب مریم نواز صاحبہ اور حمزہ شہباز کو سیاست میں اہم کردار ادا کرنا ہو گا ۔ہمارا تو اس بات پر ایمان ہے کہ جو لیڈر گھر میں کتے پال سکتا ہے ،گھر سے باہر اس کے کتنے کتے ہوںگے۔یاد کرو جب پی ٹی آئی دھرنا ڈرامہ چلا تھا تو سی این جی 60 روپے اب 105ہے،تب ڈالر 103روپے اور اب128روپے ہے،تب ٹماٹر15روپے اور120روپے کلو ہیں،تب پٹرول70روپے فی لیٹر اوراب100روپے فی لیٹرہے۔یہ سب خان جی اور بیگم اول کے روحانی اثرات کا فیض ہے جو عوام کو مل رہا ہے اور ملتا رہے گا۔