اپوزیشن جماعتوں نے عمران خان کی حکومت کیخلاف جو اعلان ِجنگ کیا ہوا ہے اس کا منطقی انجام ان کیلئے کوئی حوشگوار نہیں لگ رہا کیونکہ ہر جماعت کے اپنے مسائل اور اپنے اپنے مفادات ہیں صرف مسلم لیگ ن پنجاب میں دما دم مست قلندرکرسکتی ہے لیکن نیب نے شہبازشریف ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز پر فردِجرم عائدکرکے ان کا زہرنکال دیاہے سلمان شہباز ان کے بہنوئی عمران سگی اور سوتیلی مائوں کے خلاف تحقیقات کے باعث انہیں لینے کی بجائے دینے پڑ گئے ہیں جبکہ فضل الرحمن کی سیاست کا کیا بنتاہے فی الحال تو انکی سیاست ٹھس ہوکررہ گئی ہے کیونکہ میاںنوازشریف صاف چھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں والی سیاست کرنے کے موڈمیں ہیں ان کی تو دلی خواہش ہے کہ جیل سے ان کی جان چھوٹ جائے خواہ انہیں ایک بارپھر جلاوطن کردیا جائے اس لئے وفاقی اور پنجاب حکومت مشکلات سے دوچار نہیںہوسکتی ویسے تو بظاہر نظر آرہاہے کہ مسلم لیگ ن ، پیپلزپارٹی اور مولانا فضل الرحمن عمران خان سے گن گن پر بدلہ لینے کے موڈمیں ہیں اس لئے ان کے تیور کچھ اچھے نہیں لگ رہے۔
مہنگائی،غربت ،ڈالرکی اونچی اڑان،بجلی و سوئی گیس کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ،اوور بلنگ،ادویات کی تیزی سے بڑھتی ہوئی قیمتیں اور ملکی معیشت کو سنبھالا دینے کی تمام تر کوششیں ناکام ہونے پر وزیر ِ اعظم عمران خان بھی سر پکڑ کر بیٹھ گئے اس عدم سیاسی استحکام کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مسلم لیگ ن کچھ ہلا گلہ کرنے کے موڈمیں ہے لیکن اندرونی کہانی یہ ہے کہ یہ سب کچھ صرف حکومت پر پریشر ڈالنے کیلئے شوشا چھوڑاگیا ہے کہ عمران خان ڈر کے مارے ان سے مک مکا کرنے پر مجبور ہوجائے دوسری طرف آصف زرداری نے حکومت گرانے کیلئے دمادم مست قلندر شروع کا جوعندیہ دیاہے یہ بھی ایک قسم کی مفاہمت کی پیشکش ہے اسی لئے مسلم لیگ ق کو ڈبل پاور شیئرنگ کی پیشکش کی گئی ہے جس کے بعد پاکستان کے سب سے بڑے صوبہ پنجاب میں سیاسی تبدیلی کے امکانات ظاہر کیے جا رہے ہیں. دوسری طرف سابق صدر آصف علی زرداری کا کہنا ہے کہ عوام تیار ہو جائیں، حکمرانوں کو گھر بھیجنے کا وقت آ گیا ہے. انہوںنے کہا کہ ہمیں عمران خان کی نیت پر شک ہے، یہ ہماری 18 ویں ترمیم ختم کرنا چاہتے ہیں جس سے صوبے کمزورہوجائیں گے۔
سابق صدر نے کہا کہ حکمرانوں سے چھٹکارے کا اس کے علاوہ کوئی طریقہ نہیں ہے، ہم ان لوگوں کی طرح کا دھرنا نہیں دیں گے کہ شام کو واپس گھر چلے جائیں ، ہم سڑکوں پر لیٹے رہیں گے اور انہیں نکال کر واپس آئیں گے جبکہ ان کے ہونہار صاحبزادے بلاول بھٹوزرداری بھی موجودہ حکومت پر خوب گرج برس رہے ہیں ان کا کہنا تھا معیشت چندے، حکومت چابی اور ملک جادو سے نہیں چلتا، بزدل وزیر اعظم اپوزیشن کیلئے شیر بنا پھرتا ہے کیونکہ سلیکٹڈ وزیر اعظم بھٹو کا آئین ختم کرنے کی کوشش کر رہا ہے، تمہیں وارننگ دے رہا ہوں کہ اٹھارہویں ترمیم ختم کرنے کی کوشش کی تو میں ایک لات مار کر آپ کی حکومت ختم کردوں گا، وزیر اعظم کو یہ سمجھ نہیں آتا کہ اٹھارہویں ترمیم سے ہم نے صوبوں کو مضبوط کیا، کوئی انہیں سمجھائے کہ معیشت چندے، حکومت چابی اور ملک جادو سے نہیں چلتا ، یہ کس قسم کا بزدل وزیر اعظم ہے جو نہ مودی کے خلاف بات کرتا ہے اور نہ ہی کالعدم تنظیموں اور دہشتگردوں کے خلاف ہے مگر اپوزیشن کیلئے بڑا شیر بنا پھرتا ہے.
پیپلز پارٹی نے ہمیشہ عدالت سے انصاف کی امید رکھی حالانکہ ہمیں اکثر عدالت سے مایوسی ملی، انصاف اس وقت تک شروع نہیں ہوسکتا جب تک بھٹو کے عدالتی قتل کا انصاف نہیں مل جاتا یہ سارے حالات کے تناظرمیں آجکل مولانا فضل الرحمان کی پھرتیاں دیکھنے کے قابل ہیں جب سے عمران خان نے انہیں خیبر پی کے میں بے دست وپاکرکے رکھ دیاہے وہ ہر قیمت پر تحریک ِ انصاف کی حکومتوںکو چلتا کرنے کی کوششوںمیں لگے ہوئے ہیں موصوف نے تو عمران خان کی حکومت کو ناجائز ہونے کا فتوی ٰ بھی دیدیاہے اب دیکھتے ہیں سیاسی حالات کس کروٹ بیٹھتے ہیں فی الحال یہی کہا جا سکتاہے کہ ملک کی معاشی صورت ِ حال کے پیش ِ نظرموجودہ حکومت کا مستقبل کوئی روشن نظرنہیں آرہا لیکن سیاسی مبصرین مسلسل کہہ رہے ہیں عمران خان اس پریشانی سے نکل جائیں گے۔
اس میں کوئی شک نہیں مہنگائی،غربت ،ڈالرکی اونچی اڑان، سوئی گیس کی اوربلنگ ،ادویات کی تیزی سے بڑھتی ہوئی قیمتیں اور ملکی معیشت کی حالت نے عمران خان کے ساتھ ساتھ ان کے ووٹروں،سپورٹروں کو پریشان کرکے رکھ دیاہے اب دیکھتے ہیں عمران خان اس نازک صورت ِ حال سے کیسے نبرد ہوتے ہیں اور وقت بتائے گا کہ فضل الرحمن کی ڈوبتی ،ڈم توڑتی سیاست کا کیا بنتاہے فی الحال تو انکی سیاست ٹھس ہوکررہ گئی ہے کیونکہ میاںنوازشریف صاف چھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں والی سیاست کرنے کے موڈمیں ہیں ان کی تو دلی خواہش ہے کہ جیل سے ان کی جان چھوٹ جائے خواہ انہیں ایک بارپھر جلاوطن کردیا جائے شہبازشریف فیملی، نوازشریف خاندان ہو یاپھر آصف علی زرداری،محترمہ فریال تالپور یا مولانا فضل الرحمن ، خواجہ آصف ،خواجہ سعدرفیق سمیت نہ جانے کتنے سیاستدان اوربیورو کریٹ قطار اندر قطار میں لگے ہوئے سی کی دلی خواہش ہے کہ حکومت کو ان سے مک مکا کرنے پر مجبور کردیا جائے تاکہ وہ نیب کی بند گلی سے باہر آسکیں خواہش کرنا خواب دیکھنے کے برابر ہوتاہے یہ ہر انسان کا حق ہے لیکن ایک اوربات ضروری نہیں انسان کی ہر خواہش پوری ہوجائے آگے آپ خود سمجھ دار ہیں۔