ہمارے ہاں نظام انصاف کی کمزوریوں اور کامیوں کی وجہ سے کیسز التوا کا شکار ہوتے رہے ہیں اور اب بھی ہو رہے ہیں جب کوئی بھی کیس تاخیر کا شکار ہوتا ہے تو پھر اس پر باتیں بھی ہوتی ہیں پی ٹی آئی حکومت کو جہاں اور بہت سے کریڈٹ جاتے ہیں وہی پر ماڈل کورٹس اور نیب کی کاکردگی کا بہتر ہونا بھی شامل ہے نیب پر بہت سے باتیں کی جاتی ہیں یہ وہ لوگ ہیں جن کی دم پر نیب والوں نے پاؤں رکھا ہوا ہے نیب نے اب تک کیا کچھ کیا ہے اس پر بعد میں لکھوں گا پہلے ماڈل کورٹس کی صرف ایک دن کی کارکردگی ملاحظہ فرمالیں کہ پاکستان بھر کی ماڈل کورٹس نے”28″ستمبر 2021 کو مجموعی طورپر”134″مقدمات کا فیصلہ کیا۔
ماڈل کریمینل ٹرائل کورٹس نے قتل کے6اورمنشیات کے21مقدمات کا فیصلہ سنا دیا۔تمام عدالتوں نے کل215 گواہان کے بیانات قلمبند کیے۔پنجاب میں منشیات کے 6 خیبرپختونخوامیں منشیات کے 7،سندھ میں قتل کے 6 منشیات 6 بلوچستان میں منشیات کے 2 مقدمات کا فیصلہ ہوا۔ 1 مجرم کو سزائے موت 2″ مجر مان کو عمر قید 11″ مجرمان کو 10″سال 7″ماہ 05″ دن قید اور4 لاکھ65ہزارروپے جرمانے کی سزا سنائی گئی اسی طرح ماڈل سول ایپلٹ کورٹس نے مجموعی طورپرایک دن میں 54 دیوانی،فیملی اور رینٹ اپیلوں و درخواست نگرانی کے فیصلے کر دیے۔
ماڈل مجسٹریٹس عدالتوں نے53 مقدمات کے فیصلے کردیے تمام عدالتوں نے 136 گواہان کے بیانات قلمبند کیے۔ 10″مجرمان کو 8″ سال قید اور 34 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنادی گئی ماڈل کورٹس کی طرح اگر باقی عدالتیں بھی کیسز جلد نمٹادیں تودکھی عوام کا بہت سا درد کم ہوسکتا ہے بہرحال ماڈل کورٹس کی یہ بہترین کارکردگی ہے اب رہی بات نیب کی اورپاکستان میں چونکہ کرپشن،چور بازاری اور بدعنوانی بہت زیادہ ہے اور بدعنوانی تمام برائیوں کی جڑ ہے جوغربت، ناانصافی اور معاشرہ کی سماجی و معاشی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔
نیب اقوام متحدہ کے بدعنوانی کے خلاف کنونشن (یواین سی اے سی)کے تحت پاکستان کا فوکل ادارہ ہونے کے ناطے کرپشن کی اس لعنت کو ختم کرنے اور احتساب سب کے لیے کی پالیسی اپناتے ہوئے پاکستان کو بدعنوانی سے پاک بنانے کے لیے پرعزم ہے نیب کو بطور انسداد بدعنوانی کے اعلی ترین ادارہ کے طور پر بدعنوانی، بدعنوان عوامل کے خاتمے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے جس کے لئے نیب ملک بھر میں کرپشن کے ناسور کے متعلق آگاہی اور اسکی روک تھام کیلیئے اپنی ذمہ داریاں ادا کر رہا ہے معاشرے سے برائی کے خاتمہ کے لیے قومی احتساب بیورو نے تمام سٹیک ہولڈرز کو مسلسل مصروف عمل رکھاہوا ہے جس کے قابل ذکر نتائج بھی برآمد ہوئے ہیں۔
نیب کا قیام بدعنوانی کے خاتمے اور کرپٹ عناصر سے لوٹی گئی دولت برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کرنے کے لیے لایا گیا تھاجسٹس (ر)جاوید اقبال نے بطور چیئرمین نیب اپنی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد نہ صرف ایک جامع اور موثر انسداد بدعنوانی کی حکمت عملی متعارف کرائی بلکہ مختلف اقدامات بھی متعارف کرائے جن کے شاندار نتائج برآمد ہونے لگے ہیں آج ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان، ورلڈ اکنامک فورم، گلوبل پیس کینیڈا، پلڈاٹ اور مشال پاکستان جیسی نامور قومی اور بین الاقوامی ادارے نے نہ صرف بدعنوانی کے خاتمے کے لیے نیب کی کوششوں کو سراہتے ہیں بلکہ گیلانی اور گیلپ سروے میں 59 فیصد لوگوں نے نیب پر اپنا اعتماد ظاہر کیا ہے یہی وجہ ہے کہ نیب نہ صرف آج ایک فعال ادارہ ہے بلکہ نیب نے گزشتہ تین سالوں کے دوران بدعنوان عناصر سے بلواسطہ اور بلاواسطہ طور538 ارب وصول کیے ہیں جو کہ پچھلے سالوں کے مقابلے میں قابل ذکر کامیابی ہے۔
نیب کو اپنے آغاز سے اب تک 496460 شکایات موصول ہوئیں جن میں سے 487124 شکایات کو نمٹا دیا گیا ہے۔ نیب نے 16093 شکایت کی تحقیقات کی اجازت دی ہے، جبکہ 15378 شکایت کی تحقیقات مکمل ہوچکی ہے۔نیب نے 819 ارب روپے کی بالواسطہ اور بلاواسطہ اپنے قیام کے بعد سے اب تک وصولیاں کی ہیں۔ نیب نے مختلف فاضل احتساب عدالتوں میں 3754 ریفرنس دائر کیے جن میں سے 2477 ریفرنسز کے فیصلے فاضل احتساب عدالتوں نے سنا دیئے ہیں۔ اس وقت1274ریفرنس جن کی مالیت 1335.019 ارب روپے ہے مختلف احتساب عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔ نیب کو سارک اینٹی کرپشن فورم کا پہلا چیئرمین بھی منتخب کیا گیا۔نیب نے چین کے ساتھ پاکستان میں ہونے والے سی پیک کے منصوبوں کی نگرانی کے لیے ایک مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے ہیں نیب نے کمبائن انویسٹی گیشن ٹیم (سی آئی ٹی)کا ایک نیا تصور متعارف کرایا ہے تاکہ سینئر سپروائزری افسران کے تجربے اور اجتماعی دانشمندی سے فائدہ اٹھایا جا سکے اور ٹھوس شواہد اور بیانات کی بنیاد پر انکوائریوں اور تفتیش کے معیار کو مزید بہتر بنایا جا سکے۔
شہادتوں اور دستاویزی ثبوتوں کے علاوہ جدید ترین فرانزک سائنس لیب قائم کرنے کے علاوہ ڈیجیٹل فرانزک، سوالیہ دستاویزات اور فنگر پرنٹ تجزیہ کی سہولیات موجود ہیں نیب نے اپنے تمام علاقائی بیوروز میں شواہد اکٹھے کرنے کے لئے سیل بھی قائم کیے ہیں اسی وجہ سے، نیب ٹھوس دستاویزی شواہد کی بنیاد پر قانون کے مطابق فاضل عدالتوں میں اپنے مقدمات کی بھرپور پیروی کر رہا ہے اور اس کا مجموعی سزا کا تناسب تقریبا 66 فیصد ہے۔ نیب کے بلا امتیازاقدامات نے طاقتوروں کے خلاف نیب کا وقار کئی گنا بڑھا دیا ہے کیونکہ نیب کا مقصد کرپٹ عناصر کو پکڑنا اور لوٹی ہوئی رقم قومی خزانے میں جمع کرانا ہے چیئرمین نیب جاوید اقبال شہریوں کو انصاف فراہم کرنے کا 40 سالہ تجربہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے سیشن جج کوئٹہ سے اپنے کیریئر کاآغاز کرکے چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان کے طور پر فرائض سرانجام دیئے وہ دیانتدار، عزت و احترام کے ساتھ بے مثال اور متوازن شخصیت کے ساتھ ساتھ انسانیت کی عزت نفس پر یقین رکھتے ہیں اور کسی بھی فرد کے وقار کو نقصان پہنچانے پر یقین نہیں رکھتے ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم سب کو بدعنوانی کے سرطان کے خلاف جنگ میں اجتماعی کردار ادا کرنا ہو گا جو کہ ہمارے معاشرے کے اخلاقی اقدار کو شدید نقصان پہنچا رہا ہے ہمیں نسل نو کے لئے بہترین اور خوشحال پاکستان چھوڑنا چاہیے۔