اسلام آباد (جیوڈیسک)آئندہ انتخابات میں امیدوار کی اسکرونٹی سے متعلق الیکشن کمیشن نے اہم فیصلہ کرلیا۔ نیب سے سزا یافتہ شخص, قرضہ معاف کرانے والے انتخابات میں حصہ نہیں لے سکے گے۔
الیکشن کمیشن نے اعلی سطح کا اجلاس 13 فروری کو طلب کرلیا۔ چیف الیکشن کمشنر جسٹس ر فخر الدین جی ابراہیم اجلاس کی صدارت کریں گے جس میں اسٹیٹ بنک حکام اور ایف بی آر کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔ اجلاس میں امیدوار کی اسکرونٹی کیلئے میکنزم بنایا جائیگا اور ٹیکس نادھندگان اور بنک ڈیفالٹر کا راستہ روکنے کیلئے حکمت عملی طے کی جائے گی۔
ذرائع نے بتایا کہ الیکشن کمیشن نے نیب سے سزا یافتہ شخص کو انتخابات میں حصہ نہ لینے دینے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ پلی بارگن کرنے والے کا راستہ روکنے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔ الیکشن کمیشن ایف بی آر اور اسٹیٹ بنک سے ریکارڈ تک رسائی مانگے گا تاکہ بنک اور ٹیکس ڈیفالٹر کا پتا لگایا جاسکے۔
ذرائع الیکشن کمیشن کے مطابق قرضہ معاف کرانے والے بھی آئندہ عام انتخابات میں حصہ نہیں لے سکیں گے ، اہل خانہ میں کسی کے نام پر بھی قرضہ معاف کرانے والا جبکہ 20 لاکھ روپے یا اس سے زیادہ کا قرضہ مقررہ مدت کے ایک سال کے اندر واپس نہ کرنے والا بھی نااہل ہوگا۔
الیکشن کمیشن نے 10 ہزار سے زائد گیس اور بجلی کے نادھندہ کو بھی نااہل قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ایسے لوگ آئین کے ارٹیکل 63 کے تحت انتخابات میں حصہ نہیں لے سکتے۔