اسلام آباد (جیوڈیسک) آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق کیس میں اسحاق ڈار اور اہلخانہ کے بینک اکاؤنٹس، لاکرز اور ہجویری ہولڈنگ کمپنی کے اکاؤنٹس کی تفصیلات احتساب عدالت میں پیش کر دی گئیں، عدالت نے استغاثہ کے ایک اور گواہ بینک افسر عظیم خان کا بیان بھی قلمبند کر لیا۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے آمدن سے زائد اثاثوں کے الزام میں اسحاق ڈار کیخلاف ریفرنس کی سماعت کی۔ ہجویری ہولڈنگ کمپنی کے اکاؤنٹ کی تفصیلات بھی ریکارڈ کا حصہ ہے۔
عظیم خان نے عدالت کو بتایا کہ نیب کی جانب سے اگست 2017 میں اسحاق ڈارکے اکاؤنٹ کی تفصیل مانگی گئی، اسحاق ڈار کا پہلا اکاؤنٹ اکتوبر 2001 سے اکتوبر 2012 کے درمیان، دوسرا اگست 2012 سے دسمبر 2016 کے درمیان جبکہ تیسرا اکاؤنٹ جنوری 2017 سے اگست 2017 کے درمیان فعال رہا۔
عدالت نے گواہ عظیم خان کا بیان مکمل ہونے پر سماعت 18 دسمبر تک ملتوی کر دی۔ نیب کی جانب سے آئندہ سماعت پر مزید 9 گواہ پیش کرنے کی اجازت دینے کی درخواست بھی کر دی گئی ہے۔
خیال رہے گزشتہ سماعت پر احتساب عدالت نے مسلسل غیر حاضری پر اسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دیتے ہوئے ضمانتی کو 50 لاکھ روپے کے زر ضمانت جمع کرانے کا حکم دیا۔ پراسیکیوٹر نیب نے موقف اپنایا کہ ملزم کو تمام عدالتی کارروائی کاعلم ہے، لندن بھجوانے کی ضرورت نہیں، ہر میڈیکل رپورٹ دوسری رپورٹ سے مختلف ہے، اسحاق ڈار کو دل کی کوئی تکلیف نہیں، ملزم کو مسلسل عدم پیشی پراشتہاری قرار دیا جائے جس پر وکیل صفائی نے مخالفت کی۔
واضح رہے اسحاق ڈار بطور ملزم اب تک 7 مرتبہ عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔ 14 نومبر کو عدم حاضری پر عدالت نے استثنیٰ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے نا قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے جبکہ 21 نومبر کو مسلسل عدم حاضری پر احتساب عدالت نے اسحاق ڈار کو مفرور ملزم قرار دیا۔