Captain Mohammad Safdar,Nawaz Sharif, Maryam Nawaz
اسلام آباد (جیوڈیسک) احتساب عدالت نے نیب ریفرنسز میں سابق وزیر اعظم نواز شریف ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر پر فرد جرم عائد کر دی۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نیب کی جانب سے دائر تین ریفرنسز کی سماعت کر رہے ہیں جب کہ نامزد ملزم مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کمرہ عدالت میں موجود ہیں۔
ملزمان پر فرد جرم لندن فلیٹس، فلیگ شپ انویسٹمنٹ اور العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنسز میں عائد کی گئیں جب کہ فاضل جج محمد بشیر نے ملزمان کو فرد جرم کے نکات پڑھ کر سنائے۔
اس موقع پر ملزمان نے صحت جرم سے انکار کردیا جب کہ نواز شریف پر فرد جرم ان کے نمائندے ظافر خان کے ذریعے عائد کی گئی۔
خیال رہے کہ سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف لندن فلیٹس، فلیگ شپ انویسٹمنٹ اور العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنسز دائر کئے گئے جب کہ مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پر صرف لندن فلیٹس کا ریفرنس تھا۔
سماعت کے دوران نواز شریف کی جانب سے کارروائی روکنے اور نیب کی جانب سے دائر تینوں ریفرنسز کو یکجا کرنے کی درخواست کی گئی۔
عدالت نے نواز شریف کی سماعت روکنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ریفرنسز کو یکجا کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
نیب ریفرنسز کی سماعت شروع ہوئی تو سابق وزیراعظم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کی معاون عائشہ حامد نے نواز شریف کی جانب سے عدالت میں 2 متفرق درخواستیں جمع کرائی گئیں۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ سپریم کورٹ میں نیب کے تینوں ریفرنسز کو یکجا کرنے کی درخواست کر رکھی ہے، اس لئے جب تک سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں آتا اس وقت تک سماعت روکی جائے۔
جب کہ دوسری درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ ایک الزام پر ایک ہی ریفرنس دائر کیا جاسکتا ہے تین نہیں، جے آئی ٹی نے تینوں ریفرنسز میں ایک ہی سمری لگا رکھی ہے اور تینوں ریفرنسز میں گواہ بھی مشترک ہیں۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی کہ نیب کی جانب سے دائر تینوں ریفرنسز کو یکجا کیا جائے جس پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔
وکیل عائشہ حامد نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نواز شریف پر آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس بنایا گیا اور ایک الزام پر صرف ایک ہی ریفرنس دائر کیا جا سکتا ہے جب کہ جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاءنے تحقیقات کی ایک ہی سمری تین مرتبہ پیش کی۔
انہوں نے کہا کہ تمام ریفرنسز کا انحصار ایک ہی جے آئی ٹی رپورٹ پر ہے، تمام ریفرنسز ایک جیسے ہیں جن میں بعض گواہان مشترک ہیں۔
نواز شریف کی وکیل نے موقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ سے نظرثانی درخواست کے تفصیلی فیصلے کا بھی انتظارہے جب کہ ریفرنسز یکجا کرنے کے لیے بھی سپریم کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔
اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر نے دلائل میں کہا کہ سپریم کورٹ نے حتمی فیصلے میں ریفرنس نہیں ریفرنسز دائر کرنے کا حکم دیا جب کہ یہ تمام گزارشات سپریم کورٹ کے سامنے رکھی جا چکی ہیں اور کسی قانون کے تحت فوجداری کارروائی کو نہیں روکا جاسکتا۔
نیب پراسیکیوٹر نے موقف اختیار کیا کہ فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست پہلے ہی مسترد کی جا چکی ہے اور سپریم کورٹ نے ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست پر حکم امتناع ابھی نہیں دیا اس لئے کارروائی روکنے کی درخواست مسترد کر کے نواز شریف اور دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کی جائے۔
فریقین کے دلائل سننے کے بعد احتساب عدالت نے نواز شریف کی سماعت روکنے کی درخواست مسترد کردی۔
خیال رہے کہ شریف خاندان نے 13 اکتوبر کو نیب کے تین ریفرنسز کو ایک بنانے کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔
ملزمان پر فرد جرم کا معاملہ:
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر پر آج فرد جرم عائد کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کریں گے۔
نوازشریف اپنی اہلیہ کلثوم نواز کی علالت کے باعث لندن میں موجود ہیں تاہم ان کی جانب سے نامزد کردہ نمائندے ظافر خان عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔
سماعت کے دوران مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کے وکیل امجد پرویز نے عدالت سے استدعا کی کہ آج ان کے موکلان پر فرد جرم عائد نہ کی جائے۔
وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ عبوری ریفرنس میں دستاویزات فراہم نہیں کی گئیں، جب تک تمام دستاویزات نہیں دی جاتیں اس وقت تک سماعت روکی جائے۔
وکیل نے کہا کہ گواہوں کے بیانات کی کاپی اور والیم 10 کی فراہمی تک فرد جرم عائد نہیں ہو سکتی۔
اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر نے آج فرد جرم عائد نہ کرنے کی درخواست کی شدید مخالفت کرتے ہوئے عدالت سے استدعا کی کہ ملزمان پر آج ہی فرد جرم لگائی جائے۔
سماعت کے دوران تین مرتبہ وقفہ:
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے آج ہونے والی سماعت کے دوران تین مرتبہ 15، 15 منٹ کا وقفہ لیا، پہلا وقفہ مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کی جانب سے فرد جرم عائد نہ کرنے کی درخواست پر لیا گیا۔
نواز شریف کی جانب سے سماعت روکنے کی درخواست پر دلائل سننے کے بعد فاضل جج نے فیصلہ محفوظ کیا جس کے بعد 15 منٹ کا وقفہ کیا گیا۔
سابق وزیراعظم کی جانب سے تینوں ریفرنسز کو یکجا کرنے کی درخواست سامنے آئی جس پر دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرنے کے بعد ایک مرتبہ پھر 15 منٹ کا وقفہ کیا گیا۔
ملزمان کی پیشیاں:
سابق وزیراعظم نواز شریف نیب ریفرنس کا سامنا کرنے کے لئے دو مرتبہ 26 ستمبر اور 2 اکتوبر کو ذاتی حیثیت میں احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئے ۔
نواز شریف کے صاحبزادے حسن اور حسین نواز اب تک عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوئے جس پر عدالت نے انہیں مفرور ملزم قرار دے کر ان کا کیس الگ کر رکھا ہے ۔
گزشتہ سماعت پر احتساب عدالت میں ہلڑ بازی کے باعث ملزمان پر فرد جرم عائد نہیں کی جاسکی تھی تاہم آج سیکیورٹی کے انتہائی سخت اقدامات کئے گئے ہیں۔
کیس کا پس منظر
سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کئے ہیں جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق ہے۔
نیب کی جانب سے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ان کے بچوں حسن، حسین ، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا ہے۔
العزیزیہ اسٹیل ملز جدہ اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔