اسلام آباد (جیوڈیسک) اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کو 20 سے 7 روز کے لئے جبکہ مریم نواز کو ایک ماہ کے لئے حاضری سے استشنیٰ دے دیا۔ آئندہ سماعت پر استغاثہ کے 4 گواہ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 22 نومبر تک ملتوی کر دی گئی۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے نیب ریفرنسزکی سماعت کی، استغاثہ کی گواہ ایس ای سی پی کی افسر سدرہ منصور بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا کہ 18 اگست 2017 کو نیب لاہور میں تفتیشی افسر کے سامنے پیش ہوئی، اپنے دستخطوں اور انگوٹھے کے نشانات والی مطلوبہ دستاویزات پیش کیں، جن میں کورنگ لیٹر کے ساتھ کمپنیوں کی سالانہ آڈٹ رپورٹس شامل ہیں، نیب کو حدیبیہ پیپر ملز کی 2000 سے 2005 تک کی مصدقہ آڈٹ رپورٹ پیش کی۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ اصل دستاویزات چیک کر لیں۔ نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث اور مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے سدرہ منصور کی فراہم کردہ دستاویزات پراعتراض کرتے ہوئے کہا کہ یہ اصل نہیں بلکہ نقول ہیں۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ نیب آرڈیننس کے مطابق فوٹو کاپیاں ہی ضروری ہوتی ہیں۔ سدرہ منصور نے کہا کہ یہ کاپی کمپنیز کی جانب سے ایس ای سی پی کو فراہم کی گئیں۔
خواجہ حارث نے کہا کہ ان دستاویزات پر کمپنیز کی مہر موجود نہیں ہے، گواہ سدرہ منصور نے کہا کہ جی نہیں ہے اور یہ ضروری بھی نہیں ہے، نیب کے تفتیشی افسر کو بیان میں بھی یہی بتایا تھا۔ خواجہ حارث نے کہا کہ ان دستاویزات پر تو کمپنیز کا کورنگ لیٹر بھی نہیں ہے، دستاویزات کی فراہمی کے لیے آپ کے خط کے جواب میں کمپنیز کی طرف سے جو لیٹر بھیجا گیا وہ کہاں ہے۔ سدرہ منصور نے جواب دیا کہ فائلز میں چیک کر لیتی ہوں، نیب پروسیکیوٹر نے کہا کہ ابھی دستیاب نہ ہوا تو پھر پیش کر دیں گے۔
خواجہ حارث نے کہا کہ یہ سارے گواہوں کو دوبارہ بلائیں گے عدالت دیکھے گی۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہم سمجھ سکتے ہیں ان پر کام کا بہت دباؤ ہے، خواجہ حارث نے کہا کہ نہیں ایسی بات نہیں میں صرف یہ کیس لڑ رہا ہوں، مجھ پر کام کا دباؤ نہیں ہے۔
سدرہ منصور نے کہا کہ 2000 سے 2005 تک کے آڈٹ کے دوران حدیبیہ پیپر ملز میں ایک جیسی رقم موجود نہیں، حدیبیہ پیپر ملز کے فارم 29 میں نواز شریف کا نام بطور ڈائریکٹر شامل نہیں ہے۔
دوسری جانب نوازشریف اورمریم نواز نے 20 نومبر سے ایک ہفتے کیلئے حاضری سے استثنی کی درخواست دائرکی جس میں لندن میں زیراعلاج کلثوم نواز کی تیمارداری کا موقف اپنایا گیا۔
درخواست میں عدم پیشی پرنمائندے بھی مقرر کیے گئے۔ نوازشریف کی جانب سے ظافرخان اور مریم نواز نے جہانگیر جدون کو نمائندہ مقرر کیا۔
احتساب عدالت نے نوازشریف اور مریم نواز کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواستوں پر فیصلہ سنتے ہوئے نوازشریف کو 20 نومبر سے 7 روز کیلئے جبکہ مریم نوازکو ایک ماہ کیلئے استثنیٰ دے دیا۔
آئندہ سماعت پر استغاثہ کے گواہان ملک طیب، شہباز، مظہر بنگش اور راشد کو طلب کرتے ہوئے سماعت 22 نومبر تک ملتوی کر دی۔
نواز شریف کی پیشی کے موقع پر احتساب عدالت کے باہر لیگی کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی، اپنے قائد کے حق میں نعرے بھی لگائے۔
نواز شریف احتساب عدالت میں حاضری کے بعد واپس پنجاب ہاؤس پہنچ گئے، مریم نواز، کیپٹن (ر) صفدر، وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق، پرویز رشید، طارق فضل چوہدری، مریم اورنگزیب سمیت دیگر لیگی رہنما بھی ہمراہ تھے۔
واضح 8 نومبر کو پانچویں پیشی کے موقع پر نواز شریف کی موجودگی میں دوبارہ فرد جرم عائد کی گئی۔ سابق وزیر اعظم نے صحت جرم سے انکار کیا جس کے بعد گواہوں کی طلبی کے سمن جاری کیے گئے۔