اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں کئی اہم فیصلے کیے گئے۔
اجلاس کے بعد نیوز کانفرنس میں تفصیلات بتاتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے چیئرمین نیشنل بینک سعید احمد خان کو عہدے سے ہٹانے کی منظوری دے دی ہے جبکہ طارق جمالی نیشنل بینک کے قائم مقام صدر ہوں گے۔
وزیراعظم ہاؤس میں وفاقی کابینہ کا ہونے والا یہ تیسرا اجلاس تھا جس میں 9 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کے اجلاس میں مجموعہ ضابطہ فوجداری میں اصلاحات کیلئے ٹاسک فورس بنانے کی بھی منظوری دی گئی۔
فواد چوہدری نے بتایا کہ نیب کے قوانین میں مزید ترامیم کی جائیں گی، نیب قوانین میں ترامیم کیلئے وزیر قانون فروغ نسیم کی سربراہی میں ٹاسک فورس بنادی گئی ہے جو اپنی سفارشات کابینہ کے سامنے رکھے گی۔
فواد چوہدری کے مطابق سول قوانین میں ترامیم کے لیے بھی ٹاسک فورس بنادی گئی ہے۔
وفاقی کابینہ نے سول سروس ریفارمز اور وفاقی حکومت کے عہدوں کی تنظیم نو، وفاقی وزارتوں، محکموں اور ڈویژنز کے اخراجات میں کمی کا جامع مکینزم بنانے، سادگی اور اخراجات میں کمی کے لیے ٹاسک فورس بنانے، 100 روزہ پلان پر عمل درآمد سے متعلق جامع نظام بنانے کی منظوری دی گئی۔
فواد چوہدی کے مطابق جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کیلئے کمیٹی قائم کردی گئی ہے، جنوبی پنجاب صوبے کیلئے قائم کی گئی کمیٹی میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور خسرو بختیار شامل ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ یہ کمیٹی ن لیگ اور دیگر سے رابطہ کرے گی کیوں کہ صوبے کے قیام کے لیے آئینی ترمیم کی ضرورت ہوتی ہے۔
وزیر اطلاعات نے بتایا کہ ایک کروڑ نوکریاں اور 50 لاکھ گھروں کیلئے ٹاسک فورس بنادی ہے۔گھروں اور نوکریوں سے متعلق ٹاسک فورس کو 90 دن کا وقت دیا گیا ہے۔
فواد چوہدری نے بتایا کہ وزیر اعظم ہر 15 دن بعد تمام ٹاسک فورسز سے پیشرفت رپورٹ لیں گے، گورننس کے حوالے سے ریفارمز کی جائیں گی۔
فواد چوہدری نے بتایا کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں فاٹا کے خیبر پختوںخوا کے ساتھ انضمام کے عمل کو تیز کرنے کیلئے بھی کمیٹی بنادی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ فاٹا کے متعلق کمیٹی میں گورنر، وزیراعلیٰ، وزیر دفاع اور مشیر اسٹبلشمنٹ شامل ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق وزارت صحت کی اصلاحات سے متعلق سفارشات کی تیاری کیلئے بھی ٹاسک فورس قائم کی گئی ہے جبکہ اجلاس میں ملک بھر میں مون سون شجرکاری مہم کےحوالے سے تفصیلی رپورٹ پیش کی گئی۔
فواد چوہدری نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے واضح کردیا ہے کہ ایماندار افسران کو ڈرنے کی ضرورت نہیں مگر جو ایماندار نہیں ہیں انہیں ضرور ڈرنا چاہیے۔
وزیر اطلاعات نے اپنی بریفنگ میں ملک گیر شجرکاری مہم ‘ٹین بلین ٹری سونامی’ چلانے کا بھی اعلان کیا اور کہا کہ2 ستمبر کو 15 لاکھ درخت لگائے جائیں گے۔
فواد چوہدری نے یہ بھی کہا کہ بیرون ملک موجود پاکستان کا پیسہ وطن واپس لانے کیلئے مشیر اسٹیبلشمنٹ رپورٹ تیار کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مشیر اسٹیبلشمنٹ مختلف ملکوں کے قوانین کاجائزہ لے رہے ہیں، کابینہ نے مشیر اسٹیبلشمنٹ کو دو ہفتوں میں جامع رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیاہے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ بیرون ملک رکھی رقوم کی واپسی کے حوالے سے وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس ہوگا، وزیراعظم نےکہا ہے کہ بیوروکریسی میں جو ٹھیک ہیں انہیں ڈرنے کی ضرورت نہیں۔
بنی گالہ سے وزیراعظم ہاؤس آمد و رفت کیلئے عمران خان کی جانب سے ہیلی کاپٹر استعمال کرنے کے سوال پر وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ وی آئی پی کلچر اور سیکیورٹی میں فرق کرنا چاہیے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ وزیر اعظم کی جانب سے ہیلی کاپٹر کا استعمال وی آئی پی کلچر نہیں، عمران خان وزیر اعظم پاکستان ہیں، یا تو وزیر اعظم سیکیورٹی کی گاڑیوں کے ساتھ بنی گالا جائیں یا پھر ہیلی کاپٹر پر۔
انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی کے ساتھ وزیر اعظم کے بنی گالہ جانے سے عوام کو مشکلات ہوں گی۔
فواد چوہدری نے کہا کہ وزیراعظم کے ہیلی کاپٹر استعمال کرنے سے ہونے والا خرچہ گوگل کیا تھا، آپ بھی گوگل کرکے دیکھ لیں پتہ چل جائےگا، عمران خان وزیر اعظم ہیں کیا وہ ٹیکسی پر بنی گالہ جائیں؟
وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاک پتن کے ڈی پی او کے معاملہ کی پنجاب حکومت تحقیقات کررہی ہے۔
ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ نے وفاقی حکومت کے سینیئر افسران کی تبادلوں کی توثیق بھی کی۔
یاد رہے کہ وفاقی کابینہ اپنے پہلے اجلاس میں سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ ( ای سی ایل) میں ڈالنے کی منظوری دے چکی ہے۔
اسی طرح وفاقی کابینہ کے 24 اگست کو ہونے والے دوسرے اجلاس کے دوران صدر، وزیراعظم، وزرا اور ارکان پارلیمنٹ کے صوابدیدی فنڈز ختم کرنے کی منظوری دی گئی۔
کابینہ کے اجلاس میں دفتری کام کے اوقات کار تبدیل کرنے کی بھی منظوری دی گئی تھی، کام کے اوقات کار صبح 9 بجے سے شام 5 بجے تک ہوں گے جب کہ کابینہ کے بیشتر ارکان نے ہفتے کی چھٹی فی الحال ختم کرنے کی مخالفت کی جس کے بعد ہفتے کی چھٹی فی الحال ختم نہ کرنے کی منظوری دی گئی۔