نیب سندھ پبلک سروس کمیشن اور ایجوکیشن دیپارٹمنٹ پر بھی نظر عنایت کرے، اویس نورانی

NAB

NAB

کراچی : جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ پانامہ پیپر پر اپوزیشن دم توڑ گئی ہے۔

پیپلز پارٹی نے ٹھوس موقف پیش کیا ہے کہ جمہوریت ڈر ریل نہیں ہونی چاہیے مگر اس موقف کے پس منظر میں میثاق جمہوریت نہیں بلکہ میثاق ضرورت نظر آرہا ہے، جس جس نے بھی ٹیکس چوری کی ہے یا جس کی آفشور کپمنی سامنے آئی ہے وہ اس وقت اسمبلی میں موجود ہے، صرف مذہبی جماعتیں واحد وہ اکائی ہیں جس کے کھاتے میں کوئی ٹیکس چوری نہیں ہے اور نہ کسی مذہبی جماعت نے ملک سے باہر پیسہ بھیجا، اسمبلی میں موجود ہر شخص دست و گریبان ہے۔

کمیشن اور کمیٹی کو غیر جانبدار بنانے کے لئے ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ غیر پارلیمانی اور صاف ستھری جماعت یا غیر جانبدار افراد کو کمیٹی کا رکن بنایا جاتا مگر حکومت اور اپوزیشن کی ملی جلی کمیٹی سے کیا امید کی جا سکتی ہے کہ کوئی اپنے ہی لوگوں کے جرائم دنیا کے سامنے لائے گا، صاف سی بات ہے کہ لے دے کر معاملے حل ہوجائے، جس جماعت نے پانامہ پر سب سے زیادہ شور مچایا تھا اب اس کے دائیں بائیں اوپر نیچے ہر جگہ آفشور کمپنیوں کے دھبے لگے ہوئے ہیں۔

جمعیت علماء پاکستان موجودہ پارلیمانی سیاست میں کوئی بہتری نہیں دیکھ رہی ہے، حکومت اور اپوزیشن کے افراد پر مشتمل کمیٹی یا کمیشن قابل اعتمادنہیں ہوگا، فوج کو چھوڑ کر کسی تیسرے غیر جانبدار طبقے کی شرکت کو لازم کر کے ہی کمیٹی کو قابل اعتماد اور موثر بنایا جا سکتا ہے، نیب کی حالیہ کارکردگی کے حوالے سے شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ نیب کی موجودہ کارکردگی کسی بھی معیار کو پورا نہیں کر رہی ہے۔

دس سال میں دو کرپٹ آدمی پکڑ لینے سے نیب کے فرائض ادا نہیں ہوتے ہیں، محکمہ تعلیم اور سندھ پبلک سروس کمیشن میں گزشتہ تین دہائی سے سیاسی بھرتیاں کی جا رہی ہیں، دو سرے تین جماعتوں کے سیاسی کارکنان کو نوکری دی جا رہی ہے، یہی لوگ عام انتخابات میں الیکشن کمیشن کی جانب سے لگائی گئی ذمہ داریاں ادا کرتے ہیں او ر سب سے بڑی ٹیکنیکل دھاندلی کا سبب بنتے ہیں،ہر سال سینکڑوں سیاسی بھرتیاں میرٹ کے نظام کو تباہ و بربادر کردیتی ہیں۔

حجاز مقدس میں عمرے کی ادائیگی کے بعد کراچی آمد پر امام نورانی کی رہائش گاہ بیت الرضوان پر منعقدہ جمعیت علماء پاکستان کے پالیسی ساز ادارے کے ماہانہ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ میثاق جمہوریت سے زیادہ میثاق ضرورت اور نظریہ ضرورت کارفرما ہے۔

چالیس بڑے خاندانوں نے سمجھوتہ کرلیا ہے کہ ایک دوسرے کے عیبوں کی پردہ پوشی کرینگے، چور برادری کے درمیان اصولی سمجھوتہ ہوگیا ہے، جب تک کمیشن کی رپورٹ آئیگی تب تک اگلی منتخب حکومت حلف اٹھالے گی،نیب سے گزارش ہے کہ سندھ پبلک سروس کمیشن اور ایجوکیشن دیپارٹمنٹ پر بھی نظر عنایت کرے، یہاں میرٹ کا قبرستان آبادہے۔