کراچی (جیوڈیسک) احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثوں کے الزام میں گرفتار اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کو یکم مارچ تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر دیا۔
نیب نے آغا سراج درانی کو احتساب عدالت نمبر تین کے منتظم جج کے روبرو پیش کیا جہاں نیب پراسیکیوٹر نے مؤقف اختیار کیا کہ آغا سراج پر آمدن سے زیادہ اثاثے بنانے کا الزام ہے، ان کا 14 روزہ جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ آغا سراج درانی کا معاملہ انکوائری اسٹیج پر ہے جس پر آغا سراج کے وکیل نے کہا کہ نیب کی مختلف اداروں سے بات چیت چل رہی ہے اور کل اُن کے گھر پر چھاپہ مار کر خواتین سے بد تمیزی کی گئی اور انہیں ہراساں کیا گیا۔
آغا سراج درانی کے وکیل کا مزید کہنا تھا کہ ان کے مؤکل سے کوئی ذاتی دشمنی ہے اس لیے ان کے جسمانی ریمانڈ کی ضرورت نہیں۔
عدالت نے فریقین وکلا کے دلائل سننے کے بعد آغا سراج درانی کو یکم مارچ تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر دیا۔
آغا سراج درانی کو رینجرز اور پولیس کی سیکیورٹی میں بکتر بند گاڑی میں احتساب عدالت لایا گیا جب کہ عدالت کے باہر سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے۔
آغا سراج درانی کی پیشی کے موقع پر پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما سید قائم علی شاہ، شہلا رضا، سعید غنی اور دیگر رہنما و کارکنان کی بڑی تعداد احتساب عدالت پہنچی۔
یاد رہے کہ نیب نے گزشتہ روز آغا سراج درانی کو اسلام آباد سے گرفتار کر کے کراچی منتقل کیا جس کے بعد نیب اہلکاروں نے پولیس اور رینجرز کے ہمراہ ان کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا اور اہم دستاویزات اور فائلیں اپنے ہمراہ لے گئے۔
نیب کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں آغا سراج درانی پر آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا الزام عائد کیا گیا ہے جب کہ نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ آغا سراج کے خلاف تین کیسز میں تفتیش کی جارہی ہے، اُن پر آمدن سے زائد اثاثے بنانے، غیر قانونی بھرتیوں اور سندھ اسمبلی کی نئی عمارت کے فنڈز میں خورد برد کا الزام ہے۔