تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم یہ 21ویں صدی ہے اِس میں جو ہو جا ئے کم ہے،چوری اور سینہ چوری کا سُنا تو تھا آج دیکھ بھی لیا ہے اَب اِسی کو ہی دیکھ لیجئے کہ میرے دیس پاکستان میں سُپریم کورٹ سے نا اہل قرار دیئے گئے سابق وزیراعظم نوازشریف کی نیب کی طلبی پر(اِن کے خا ندان والوں سمیت اِن کی جماعت ن لیگ اور اِن کی سا بق حکومت کے حواری الغرض یہ کہ آج ) سارے چوراُچھکے ایک پیچ پر جمع ہو گئے ہیں اور جنہوں نے یک جان و یکدل اور ایک زبان ہوکر کیسے ڈھٹا ئی اور ڈنکے کی چوٹ پر صاف صاف انکارکرتے ہوئے یہ بھی کہہ دیا ہے کہ ” شریف خاندان نیب کی طلبی پر پیش نہیں ہوگا“ ا ِس سے تو صاف ظاہر ہے کہ یہ اپنے مفادات کے حصول تک کسی ادارے اور قا نو ن کی بالادستی سے منحرف ہو گئے ہیں اورنا اہلی کا فیصلہ دینے والے سُپریم کورٹ اور معزز ججز کے خلاف محا ذ آرا ئی کر کے اپنے ووٹر ز اور سپورٹرز اور عوام کو تصادم کے لئے اعلیٰ عدلیہ اور معزز ججز کے خلاف اُکسا رہے ہیں۔
یقینا یہ اِس طرح جہاں توہین عدلیہ کے مرتکب ہورہے تو وہیںیہ لوگ ہیں جو(عوام سے کہیں زیادہ صرف اور صرف حکمرانو، سیاستدانوں اور سولِ بیوروکریسی والے اپنے مفادات کے تحفظ کرنے والے جمہوری )سسٹم کے ڈی ریل ہو نے سے بچا نے کی آڑ میں آئین و قا نون اور اداروں(نیب ، عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ )کے خلاف کس طرح بول رہے ہیں جو خود ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔
تا ہم یہ امربھی اداروں کے لئے قابل تشویش ضرور ہوناچا ہئے ہے کہ پچھلے دِنوں ایک موقع پرن لیگ کے رہنماءطلال چوہدری نے یہ کیسے؟؟ کہا ہے کہ ” نیب ایسا کام نہ کرے کہ کل اِس کے لوگ جیل میں ہوں“کیا اِس کا مطلب یہ نہ لیا جا ئے کہ آج تک پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان المعروف مسٹر سونا می خان جو نوازشریف اور ن لیگ کے حواریوں سے متعلق کہا کرتا ہے ناں کہ ” نوازشریف اور ن لیگ کے غنڈے اپنے مخالف کو پہلے خریدنے کی کو شش کرتے ہیں نہیں تو پھر جیل میں بند کرادیتے ہیں“۔
جبکہ راقم الحرف کوعمران خان کی بات اُس وقت سچ و حق لگی جب پچھلے دِنوں ایک نجی ٹی وی پروگرام” آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ کے رہنما طلال چوہدری نے یہ کہا کہ”نوازشریف کو گھربھیجنے، سزادینے اور جیل میں ڈالنے کے لئے بڑی جلدی لگتی ہے،نوازشریف کا بھی حق ہے کہ ان کے معاملہ میں اِنصاف سے تمام تقا ضے پورے ہوں،نوازشریف سے امتیازی سلوک نہ کیا جائے،بڑے بڑے سوالات کے ہوتے ہوئے نیب میں پیشی کی کو ئی اہمیت نہیں ہے ،کیا آرٹیکل 3/184میں کیس سنایاجا ناچا ہئے تھا؟ کیا اِس پر 63/62کا اطلاق ہوتا تھا؟تحفظات ہو نے کے باوجود نیب کی انکوائری کو قبول کیسے کیا گیا؟جس نیب کو مردہ قراردیدیاگیا اِسے زندہ کرنا ضروری ہے تا کہ وہ اپنی مرضی سے فیصلے کرسکے ، ہمیںایک زندہ نیب چا ہئے جوا پنے قا نون اور آئین کے مطابق فیصلہ کرے نیب ایسا کا م نہ کرے جو کل خود اِس کے لوگ جیل میں ہوں“۔
تا ہم اِس سے انکار نہیں ہے کہ جمہوری ممالک میں پارلیمنٹ ہی سُپریم ادارہ ہوتا ہے مگر اُن ممالک میں جہاں حقیقی جمہوریت موجود ہواور عوامی نما ئندے بھی تمام جمہوریت ثمرات عوام تک پہنچا نے کے لئے مخلص ہوںاُن ہی ممالک میں پارلیمنٹ کے اندر جا نے والے پہلے عوا می نما ئندے اپنے اپنے حلقے کے ووٹرز (جنہوں نے اپنے ووٹ کی طاقت استعمال کرکے اِسے پارلیمنٹ کی دہلیز تک اپنے اور مُلکی مسا ئل حل کرنے کے لئے بھیجایا )کے ووٹ کے تقدس کا حق ادا کرتے ہیں پھر وہ دیگر اُمور کی انجام دہی کے لئے اپنی ذمہ داریاں ادا کرتے ہیںمگر بدقسمتی سے میرے دیس پا کستان میں یہ سب کچھ یکد م اُلٹ ہے تاریخ گواہ ہے کہ گزشتہ 70سالوں میں خود کو جمہوریت اورعوامی نما ئندگی کا ہر دم ، دم بھر نے والے ممبرانِ پارلیمنٹ کے قدم جیسے ہی ایوانوںکے فرش پر بیچھے نرم وگدازقالینوں پرپڑتے ہیں اور جوں ہی اِن کے وجود کے نیچے پارلیمنٹ کی نرم ملا ئم مخمل والی کرسیاں آتی ہیں تو یہی خود کو عوامی نما ئندہ گرداننے والے مسیحا ایوانوں کی چکاچوند میں گم ہوکراپنے ہی حلقے کے عوام اور اپنے ہی ووٹرز اور اِن کے تمام مسئلے مسائل کو بھول جا تے ہیں اور اپنی دو دونی چار میں لگ جا تے ہیں۔
ذراسوچیں ، جب اِن منافق عوامی نمائندوں کو اپنے حلقے کے لوگوں اور اِن کے مقدس ووٹ کے تقدس کا احترام نہیں رہتاہے تو پھرآج ہمارے یہی عوامی نمائندے کس طرح اور کس منہ سے پارلیمنٹ کو مقدس گردانتے ہیں کیو نکہ جب یہی لوگ پارلیمنٹ میں پہنچ کر اپنے ووٹر اور اِن کے ووٹ کے تقدس کو ذرا بھر میں روندہ اور کچل ڈالتے ہیں آج یہ بھلا کیو ں کر پارلیمنٹ کے تقدس اور احترام کی بات کررہے ہیں ؟؟ اِن کے نزدیک پارلیمنٹ محض اِس لئے مقد س اور قا بل ہے کیو نکہ آج پارلیمنٹ سے وابستہ اِن کے اپنے مفادات خطرے میں ہیں جب ہی پارلیمنٹ کارونا رو کر مُلک کے معصوم عوام اور اپنے حلقے کے ووٹرز کو پارلیمنٹ کے تقدس اور اِن کے ووٹرز کے احترام کو خطرہ قراردے کر سڑکوں پر لانا چا ہ رہے ہیں تا کہ اِن کے مفادات کے تحفظ کے خاطرمعصوم عوام اداروں عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ سے بھڑجا ئے اور تصادم کی ایک نہ رکنے والا سلسلہ مُلک کی گلی کو چوں ، بازاروں اور شاہراہوں پر پھیل جا ئے اور مُلک انارگی کا شکار ہوجا ئے، با لخصوص نوازشریف اور ن لیگ کے اِدھر اُدھر کے نئے پرا نے حواری اداروں سے تصادم کی راہ اختیارکرنے سے گریز کریں تو بہتر ہے ورنہ ۔۔۔۔ ورنہ ۔۔۔۔۔۔ ؟اِس میں شک نہیں کہ آج نااہلی کے فیصلے کے بعدنوازشریف اورن لیگ والے تو مُلک میں لاوارث ڈرامے کے چوہدری حشمت خان بن گئے ہیں جبکہ سُپریم کورٹ کے ججز کا نوازشریف کو نا اہل قرار دیئے جا نے والافیصلہ سو نہیں بلکہ ایک ہزارفیصد درست ہے ،آج تمام ادارے یہ فیصلہ تسلیم کرچکے ہیں بس ایک نواز شریف اور اِن کی فیملی اور طلال چوہدری جیسے ن لیگ کے دیگر حواری ہیں جو آج بھی شرا فت سے سُپریم کورٹ کے ججز کے فیصلے اور نیب کی اگلے مرحلے کے لئے کئے جا نے والے تحقیقاتی سلسلے کو ما ننے اور تسلیم کرنے سے انکاری ہیں۔
حالانکہ نوازشریف کی نااہلی کے بعد نو منتخب وزیراعظم شا ہد خا قان عباسی کی قیادت میں نئی تشکیل پا نے والے ن لیگ کی حکومت میں اِن کے اِسی قول و فعل کے عوض اِن کے وزنوں سے بڑھ کراِنہیں وزارتیں بھی مل گئیں ہیںمگر شا ئد ایسا لگتا ہے کہ یہ لوگ ابھی نو ازشریف سے وفاداری میں اپنی وزراتیں تو وزارتیں اپنی جا نوں کا نذرانہ بھی پیش کرنے سے دریغ نہیں کریں گے تب ہی یہ جا نتے بوجھتے ہوئے سُپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف زبان درازی سے لوگوں کو مشتعل کر رہے ہیں اور جی ٹی روڈ سمیت مُلک کے دوسرے صوبوں اور شہروںکی شاہراہوں پر معصوم عوام کو با ہر نکال کر عدلیہ اور اسٹبلشمنٹ سے تصادم کی راہ اختیار کرنے کا قوی ادارہ رکھتے ہیں گوکہ یہ اِس طرح نوازشریف اور ن لیگ کے حواری سیاسی شہید کا درجہ پا نے کو بیتا ب ہیں جو کہ اِن کی شدید خواہش ہے، کیا اَب یہ سمجھ لیا جا ئے کہ اداروں سے پنگے لینے کی پالیسی اپنا کر ن لیگ والوں کا یہ خوا ب جلد تکمیل ہو نے کو ہے؟؟