اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی عدم موجودگی میں نیب لاہور کی ٹیم اسلام آباد میں واقع ان کی رہائشگاہ پہنچ گئی۔ ذرائع کے مطابق، نیب لاہور کی دو رکنی ٹیم نے وزیر خزانہ کے گھر پر عدالتی سمن دکھائے اور ورانٹ گرفتاری کی تعمیل کرائی۔
ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ اسحاق ڈار کے ملازمین نے ورانٹ گرفتاری وصول کر لئے ہیں۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو 25 ستمبر کو عدالت میں حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ آج صبح، دوران سماعت اسلام آباد کی احتساب عدالت نے اثاثہ جات ریفرنس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی عدم حاضری پر اظہار برہمی کیا تھا اور ان کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے تھے۔ عدالت نے وزیر خزانہ کو 25 ستمبر کو پیش ہونے کا حکم بھی دیا تھا۔
ذرائع کے مطابق، دفتر خارجہ احتساب عدالت کی جانب سے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی گرفتاری کیلئے جاری کرہ وارنٹ ان کی لندن رہائش گاہ کے باہر چسپاں کریگا اور اسحاق ڈار کی 25 ستمبر کو عدالت میں پیشی کے احکامات پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے گا۔
وزارت خزانہ ذرائع نے دنیا نیوز کو بتایا ہے کہ اسحاق ڈار کی 24 ستمبر کو وطن واپسی اور 25 ستمبر کو نیب عدالت میں پیشی کا امکان ہے۔ وزیر خزانہ 22 ستمبر کو عدالت سے ضمانت کرانے کی کوشش کرینگے۔ ضمانت منظور نہ ہوئی تو وہ وزارت سے استعفیٰ دے سکتے ہیں۔
دوسری جانب، نیب کی جانب سے تمام بنکوں، ڈویلپمنٹ اتھارٹیز اور کمشنرز کو خطوط ارسال کر دیئے گئے ہیں جن کے بعد متعلقہ اداروں کی جانب سے کارروائیاں کرتے ہوئے اسحاق ڈار کے تمام اثاثے منجمد کر دیئے گئے ہیں۔ ان کی منقولہ اور غیرمنقولہ جائیداد بھی قرق کر لی گئی ہے اور جائیداد کی قرقی کی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔ نیب کی جانب سے رقوم کا ٹرانسفر روکنے کیلئے بنکوں کو خطوط بھی لکھ دیئے گئے ہیں۔
اسحاق ڈار کے نام جائیداد کی ٹرانسفر روکنے کے لئے ڈپٹی کمشنرز کو خط ارسال کر دیئے گئے ہیں۔ اسحاق ڈار کے نام گاڑیوں کی ٹرانسفر روکنے کے لئے محکمہ ایکسائز کو خط ارسال کر دیئے گئے ہیں۔ خط میں کہا گیا ہے کہ اسحاق ڈار کے اثاثے ٹرانسفر کرنے والے کو 3 سال قید ہو سکتی ہے لہٰذا تمام ادارے اسحاق ڈار کے اثاثوں کی ٹرانسفر فوری طور پر روک دیں۔