اسلام آباد (جیوڈیسک) سابق وزیراعظم نواز شریف کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل سے لاہور کی کوٹ لکھپت جیل منتقل کر دیا گیا۔
قومی احتساب بیورو (نیب) کی ٹیم نور خان ایئربیس سے خصوصی طیارے کے ذریعے نواز شریف کو لے کر لاہور منتقل کیا جس کے بعد انہیں سخت سیکیورٹی حصار میں کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا۔
اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کے کارکنان کی بڑی تعداد موجود تھی اور انہوں نے نواز شریف کی گاڑی کو روکنے کی کوشش کی جس پر پولیس نے ڈنڈے برساتے ہوئے کارکنان کو منتشر کیا۔
اس سے قبل اڈیالہ جیل کے باہر بھی لیگی کارکنان کی بڑی تعداد موجود تھی اور انہوں نے وہیں جیل کے باہر نواز شریف کی سالگرہ کا کیک بھی کاٹا۔
دوسری جانب سیکرٹری داخلہ پنجاب کا کہنا ہے سینٹرل جیل کوٹ لکھپت میں نواز شریف کے لیے بی کلاس کمرہ تیار کیا گیا ہے جہاں ایک ہی کمپاؤنڈ میں نواز شریف اور شہباز شریف الگ الگ کمروں میں ہوں گے۔
سیکرٹری داخلہ پنجاب کے مطابق نواز شریف کے کمرے میں ٹیلی ویژن، بستر، کمبل، ہیٹر، کرسی اور میز رکھوا دی گئی ہے اور انہیں ایک مشقتی اور گھر سے کھانا منگوانے کی سہولت میسر ہو گی۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے نیب ریفرنسز پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کو 7 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی جب کہ عدالت نے فلیگ شپ ریفرنس میں سابق وزیراعظم کو بری کیا۔
سابق وزیراعظم نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ انہیں اڈیالہ جیل کے بجائے کوٹ لکھپت بھیجنے کے احکامات جاری کیے جائیں جس پر جج ارشد ملک نے ان کی درخواست منظور کر لی تھی۔