نبیہا چودھری کی لاش پوسٹ مارٹم کے بعد ورثا کے حوالے

Nabiha Chaudhry Family

Nabiha Chaudhry Family

لاہور (جیوڈیسک) آڈٹ اینڈ اکاونٹ ٹریننگ سنٹر میں تربیتی کورس کے لیے کراچی سے آئی 27 سالہ نبیہا چودھری نے 15 اکتوبر کی دوپہر مبینہ طور خود کو آگ لگا کر خودکشی کر لی۔

پولیس نے موقع پر پہنچ کر لاش کو قبضہ میں لے لیا اور وقوعہ سے شواہد اکٹھے کرنے شروع کر دیے۔ مبینہ خودکشی کے واقعہ میں حیرت انگیز پہلو تب آیا جب مقتولہ کی ڈائری سے ایک نوٹ ملا جس میں اس نے خودکشی کرنے کی وجہ ایک شخص کو قرار دیا۔

پولیس نے ڈائری کے نمونے فرانزک کے لیے بھجوا دیے تاکہ ہینڈ رائٹنگ میچ کی جا سکے جبکہ نبیہا کے فون کالز کا ڈیٹا بھی حاصل کرنا شروع کر دیا۔

نبیہا کی والدہ کا کہنا تھا کہ ان کی بیٹی کی کسی سے کوئی دشمنی نہیں تھی۔ آڈٹ اینڈ اکاونٹ ٹریننگ سنٹر کے ڈائڑیکٹر کی مدعیت میں پی ایس پی آفیسر کیس کا مقدمہ دفعہ 302 کے تحت نامعلوم افراد کے خلاف درج کر لیا گیا جس کے بعد لواحقین کی جانب سے اجازت ملنے پر لاش کا پوسٹ مارٹم کیا گیا۔

ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں مقتولہ کے جسم پر کسی قسم کی مزاحمت کے نشانات نہیں پائے گئے جبکہ موت کی وجہ پھپٹروں میں دھواں بھر جانے سے ہوئی۔ رپورٹ مین یہ بھی کہا گیا کہ مقتولہ کا جسم 90 فیصد تک جھلس گیا تھا۔ میڈیا سے گفتگو میں مقتولہ کے بہنوئی کا کہنا تھا کہ نبیہا ایک پڑھی لکھی لڑکی تھی خودکشی جسیا اقدام اس سے توقع نہیں کیا جا سکتا۔

پولیس نے سی ایس پی آفیسر نبیہا چودھری کی لاش پوسٹ مارٹم کے بعد لواحقین کے حوالے کر دی ہے جس کو نجی پرواز کے زریعے کراچی لیجایا گیا ہے جہاں مقتولہ کی آخری رسومات ادا کی جائیں گی۔