بدین (عمران عباس) اندھیر نگری چوپٹ راج، کلرک 19ویں گریڈ کے 2 عہدوں پرفائز نادرہ میں7 ساتویں اسکیل پر بھرتی ہونے والا کلرک ڈی آفیس میں 19ویں گریڈ کی دو پوسٹوں پر کام کرنے لگا، جبکہ بدین سول اسپتال میں 17 گریڈ کے اکاو ¿نٹنٹ کی پوسٹ پر رٹائرڈ کلرک کام کرنے لگا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کی جانب سے سرکاری اداروں میں ڈیپوٹیشن پر بھرتیوں پر پابندی ہونے کے باوجود ضلع بدین کے سرکاری محکموں میں کتنے ہی بااثر ملازم ڈیپوٹیشن پر مقرر کیے گئے اور وہ بااثر ملازم گذشتہ کئی سالوں سے سرکاری محکموں میں اپنی مرضی کے مطابق کام چلاتے ہیں، ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ نادرہ میں 7ویں گریڈ میں بھرتی ہونے کے بعد ناجائز پروموشن کے ذریعے 14 گریڈ میں ترقی حاصل کرنے والا پھوٹو خان کھوکر کو ڈی سی آفیس بدین میں 19 ویں گریڈ کی دو پوسٹوں پر مقرر کردیا گیا۔
جس کے بعد بدین میں کوئی بھی ڈی سی آئے اس کی صلاح و مشورے سے ہی کام کرتا ہے ، دوسری جانب سول اسپتال بدین 17ویں گریڈ کی اکاو ¿نٹنٹ کی سیٹ پر غیر قانونی طور پر رٹائرڈ کلرک نعیم آرائیں کو بٹھا دیا گیا ہے جو سول اسپتال بدین کی ساری ذمہ داریاں اپنے سر لیئے کام کو سنبھال رہا ہے، اس کے علاوہ اسسٹنٹ مختیارکار کی پوسٹ پر سپروائزر نورنبی بھرگھڑی کو مقرر کردیا گیا ہے جبکہ میونسپل کمیٹی بدین میں19 ویں گریڈ کی انجینئر کی پوسٹ پر بدین کے ایم پی اے اور صوبائی وزیر ڈاکٹر سکندر میندھرو کا قریبی رشتیدار ذوالفقار میندھرو جسے ڈاکٹر میندھرو کا خاص آدمی بھی سمجھا جاتا ہےاس کو اس پوسٹ پر مقرر کردیا گیا ہے۔
جو گذشتہ دو سالوں سے بھی زائد کے عرصہ سے میونسپل کمیٹی کے سارے حساب کتاب کا مالک بن کے بیٹھا ہوا ہے ، اس سلسلے میں بدین کے سیاسی اور سماجی رہنماو ¿ں علی احمد جوکھیو، کریم بخش قاضی، شاہواز سیال، غلام رسول سومرو،شاھد جوکھیو، اور دیگر نے رابطہ کرنے اس بتایا کہ سپریم کورٹ کے احکامات کو نظرانداز کرکے من پسند لوگوں کو اہم پوسٹوں پر مقرر کیا گیا ہے تاکہ بااثر لوگ ان محکموں میں کھلے عام کرپشن کرسکیں۔
انہوں نے بتایا کہ ضلع کے دیگر محکموں میں بھی جعلی بھرتیاں کی گئیں ہیں جو سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف توہین عدالت کے زمرے میں آتیں ہیں ، انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ جلد سے جلد تحقیقات کرکے کرپشن کرنے اور کرانے والوں کے گریبان تک پہنچ کر قانون کے مطابق ان کو سزائیں دلائیں جائے۔