اسلام آباد (جیوڈیسک) چیف جسٹس ناصر الملک کے زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں چیئرمین نادرا عثمان مبین کا بیان دیتے ہوئے کہنا تھا یہ درست ہے کہ ووٹر کائونٹر فائلز اور ووٹر لسٹ پر انگوٹھا لگاتا ہے۔
انگوٹھے کا نشان پڑھا نہ جا سکے تو اسے تصدیق کیلئے نہیں بھیجتے۔ انگوٹھوں کے نشان کی تصدیق کا انحصار الیکشن ٹربیونل کے طریقہ کار بھی منحصر کرتا ہے۔ اگر الیکشن ٹربیونل کائونٹر فائلز اور ووٹرز لسٹ دونوں کے نشانات کی تصدیق کا کہے تو دونوں کو چیک کرتے ہیں۔ مقناطیسی سیاہی اور انک پیڈ سے نادرا کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
نشان انگوٹھا درست طریقے سے نہ لگایا جائے تو شناخت نہیں ہو سکتا۔ اگر کسی کے انگوٹھے پر کوئی زخم ہو تو پھر بھی شناخت نہیں ہو سکتا۔ چیئرمین نادرا کا کہنا تھا کہ 2005 سے قبل نادرا کے پاس نشان انگوٹھا کی تصدیق کا سسٹم اے ایف آئی ایس نہیں تھا۔ جن لوگوں کے نشان انگوٹھا نئے سسٹم سے قبل لئے گئے وہ بھی قابل شناخت نہیں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ جہاں پر انگوٹھے قابل شناخت تھے وہاں 97 فیصد ووٹ درست پائے گئے جبکہ 60 سال سے زائد عمر کے افراد کے انگوٹھوں کی لکیریں نہ ہونے کی وجہ تصدیق ممکن نہیں ہے۔