کراچی: اربن ڈیموکریٹک فرنٹ کے بانی و چیئرمین نے ناہید حسین نے ایس ایس پی چودھری اسلم کی شہادت پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ چودھری اسلم دہشت گردوں کیلئے دہشت کی علامت سمجھے جاتے تھے، وہ ایک بہادر اور نڈر پولیس آفیسر تھے، انکی اس بہادری پر حکومت انکو پاکستان کے سب سے بڑے اعزاز نشانِ حیدر سے نوازے، کیونکہ انکی شہادت ایک عظیم نقصان اور افسوس ناک واقعہ ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔
ناہید حسین نے مزید کہا کہ ڈھائی کروڑ کی آبادی والے شہر کراچی میں درجنوں سیاسی ، مذہبی ، اور لسانی جماعتیں اور کئی گینگ وار بر سرِ پیکار ہیں، نتیجے میں صرف عوام اور سیکیورٹی اہلکار مارے جا رہے ہیں، انکے علاوہ بچے، نوجوان، بزرگ،اور خواتین بھی نشانہ بن رہی ہیں، مگر ان تمام واقعات پر نا تو صوبے کو کوئی افسوس ہے اور نا ہی مرکزی حکومت کو، صوبائی اور وفاقی حکومت دونوں وقت گذارنے کے تحت مذمتی بیان جاری کرانے کے پابند ہیں، اسکے علاوہ انکا کوئی مثبت اور فعال کردار کہیں بھی نظرنہیں آتا، کیونکہ ایسا لگتا ہے کہ اگر کراچی کا امن بحال ہوگیا تو بہت سے لوگوں کا کردار ختم ہو جائیگا، کیونکہ پھر عوام کو انکی ضرورت بھی نہیں رہے گی اور ان تمام لوگوں کے حلوے مانڈے بر قرار رکھنے کیلئے ہی کراچی کے امن کو بحال نہیں کیا جاتا۔
ان میں کئی ادارے اورسیاسی، مذہبی، اور لسانی جماعتیں بھی شامل ہیں، یہی وجہ ہے کہ اہلیانِ کراچی صرف اور صرف فوجی آپریشن کا مطالبہ کرتے ہیں جسے پورا نہیں کیا جاتا، اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ وفاق اور پالیسی ساز ادارے کراچی کی معاملے میں کتنے سنجیدہ ہیں؟ ناہید حسین نے کہا کبھی کبھی مفادات کی جنگ میں منہ کی کھانی پڑتی ہے، ایسا ماضی میں کئی بار ہو چکا ہے، بنگلہ دیش کی صورت میں، اسکے بعد افغان جنگ، جسکا خمیازہ پوری قوم بھگت رہی ہے، اگر کراچی کے ساتھ ایسا ہی سوتیلی ماں جیسا سلوک جاری رہا تو پھر ہو سکتا ہے اب کی بار ماضی سے ذیادہ تلخ تجربہ حاصل نہ ہو جائے، جسکے لیئے پچھتانہ پڑے، انہوں نے کہا مثبت اقدامات کیئے جائیں اور یہ معلوم کیا جائے۔
کراچی کے امن سے کس کے مفادات پر براہِ راست زِک پڑ سکتی ہے ورنہ یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ ایٹمی قوت ہونے کے باوجود ہماری حکومت ریاستی جرائم پیشہ عناصر سے ڈر جائے ،اور انکے خلاف آپریشن سے گریز کرے؟ ناہید حسین نے کہا کراچی کو چاروں طرف سے مفاد پرستوں نے گھیر لیا ہے اور اسکے شہری قیدی بن کر اپنی زندگی گذار رہے ہیں، امن بہرحال بحال ہونا نہیں ہے کیونکہ امن کی بحالی سیاسی شخصیات کی موت ثابت ہوگی جو وہ نہیں چاہتے، اہلیانِ کراچی کو ڈرا دھمکا کر وہ اپنی سیاست چمکا رہے ہیں، کوئی بھتہ لے رہا ہے، تو کوئی کریکر کے دھماکے کرا رہا ہے۔
کوئی ٹارگٹ کلنگ کر رہا ہے، اور کوئی فرقہ واریت پھیلا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی انار کی کسی اور صوبے میں دیکھنے میں اور سننے کو نہیں ملتی جیسا کہ کراچی میں ہے، روزانہ 13,12افراد کی ہلاکتیں فوج کے آپریشن میں شامل نہیں ورنہ وہ ضرور کرتی، شاہد زیادہ ہلاکتوں کا انتظار ہے۔ ناہید حسین نے آخر میں کہا کہ چودھری اسلم جیسے بہادر افسروں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی، اور دہشت گردوں کی بزدلانہ کارروائیوں سے حوصلے پست نہیں ہونگے۔