کراچی: اربن ڈیموکریٹک فرنٹ (UDF) کے بانی چیرمین ناہید حسین نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت نے اپوزیشن کے مفاد پرست جماعتوں کو اپنے ساتھ ملا کر افواج پاکستان اور قوم کو خون تھکوا دیا ہے اور ان کے وزیر خزانہ نے پوری قوم کو قرضوں کے عذاب میں جھگڑ رکھا ہے اور مزید قرضوں کیلئے اس حکومت نے بڑے اہم سرکاری اداروں کو اپنی ذاتی جائیداد کی طرح فروخت کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اور یہ وزیر خزانہ بھوکے اور ننگوں کی طرح قومی اداروں پر حملہ آور ہوچکے ہیں۔ کیا پالیسی ساز ادارے انہیں روکھنے کی جرات نہیں کر سکتے ہیں؟ یا پھر اسے بین الاقوامی ایجنڈا کہا جائے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ وار اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ناہید حسین نے مزیدکہا حکومت کی بے شرمی اور ہٹ دھرمی سے پوری قوم مایوس ہوچکی ہے ۔ پانا ما لیکس کا معاملہ ہو یا پلانٹڈ خبر کا ۔ حکمرانوں کے ہاتھ کرپشن سے رنگے ہونے کے باجود وہ اپنے جرائم پر پردہ ڈالنے کی کوششیں کررہے ہیں ۔ جس کیلئے انہوں نے الیکشن کمیشن ، احتساب بیورو، FIA، اور FBRکو اپنے دبائو میں جھگڑ رکھا ہے۔ جس کی وجہ سے یہ ادارے حکومت کی کرپشن پر چوں بھی نہیں کرسکتے اور یہی وجہ ہے کہ تحریک انصاف اور دوسری جماعتیں میدان میں آچکی ہے ۔ تاکہ 2نومبر کو اسلام آباد میں پر آمن دھرنا دے سکیں۔ پر پنجاب حکومت نے اس دھرنے کو روکھنے کیلئے پردتشدد حکمت عملی بنالی ہے۔ لگتا ہے کہ ماڈل ٹائون سے بڑا سانحہ ہونے کو جا رہا ہے۔
سانحہ ماڈل ٹائون کی طرح کاروائیوں پر پولیس کو اُکسایا جارہا ہے ۔ جس میں انہیں آئیڈیل رقوم اور واقعات کے بعد بیرون ملک فرار کرانے کی ضمانت بھی دی جا چکی ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ اس کیلئے خواہ خون ہی کیو ں نہ بہایا جائے۔ ہماری حکومت اور کرسی ہر صورت قائم رہے ۔ ناہید حسین نے کہا جمہوری اور سیاسی جماعتوں نے ملک اور قوم کو مایوس کردیا ۔ انہی حکمرانوں کی وجہ سے ملک کی جڑیں کھوکھلی ہوتی جارہی ہے اور یہ سیاستداں آمریکہ اور برطانیہ کے اشتراک سے اقتدار حاصل کرنے والے بھوکے سیاستدانوں کی طرح انہوں نے وطن عزیز کی پالیسوں کا ایجنڈا بھی وہی سے لاکر ملک پر لاگو کررکھا ہے۔ دوسری طرف پاکستان پیپلز پارٹی اپنی گھر تک محدود ہوکر رہ گئی ہے۔
اس کے نزدیک پاکستان کی ترقی اور بھلائی ڈاکٹر عاصم اور آیان علی کی رہائی تک محدود ہوکر رہ گئی ہے۔ ماضی میں ڈاکٹر عاصم حسین کو پاکستان میں توانائی کے بحران پر ٹاسک دیا گیا تھا جس کے تحت انہوں نہ صرف اپنی جیبیں بھری بلکہ وطن عزیز کو تباہی کی طرف ڈالنے کا پروگرام بھی ترتیب دیا تھا۔ ناہید حسین نے آخر میں کہا اقتدار پر قابض حکمرانوں اور ان کی مفاد پرست اپوزیشن کا کردار کھل کر اور ان کی پالیسیوں کے بناء پر منظر عام پر آچکا ہے۔ اور اسی صورت میں ملک و قوم ان غیر سنجیدہ افراد سے کیا توقع رکھیں۔
کیا یہ لوگ ملک کے دفاع میں اپنا مثبت کردار ادا کرسکتے ہیں؟ پھر کیو ں قوم کس بل بوتے پر ان حکمرانوں سے خیر کی توقعہ رکھیں اور یہی وجہ ہے کہ افواج پاکستان اور قوم دونوں وطن عزیز سے مخلص ہیں ،کیونکہ دونوں کو اس سرزمین پر رہنا، بسنا اور دفن ہونا ہے۔ لہٰذا وہ آخری وقت تک اس ملک کا دفاع کرتے رہیں گے اور دوسری طرف یہ کرپٹ سیاستداں جو اس ملک کی جڑیں کھود کر کھوکھلی کررہے ہیں ۔ جس کی سب سے بڑی مثال پانامالیکس ہے اور دبئی، امریکہ اور برطانیہ میں موجود ان کی جائیدادیں ہیں جو غریب اور مجبور پاکستانیوں کا اثاثہ ہیں، جس پر یہ اور ان کی اولادیں عیش کررہی ہے۔ انہیں شاید یہ نہیں معلوم کہ کفن میں کوئی جیب نہیں ہوتی۔ سیکریٹری انفارمیشن ناصر علی