اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) نجم سیٹھی اور پی سی بی کے تنازع میں پراسرار خاموشی برقرار ہے، دونوں فریقین نے ایک دوسرے کیخلاف عدالت سے رجوع کیا تھا مگر کافی عرصے سے کوئی پیش رفت سامنے نہیں آ سکی۔
نجم سیٹھی کی جگہ احسان مانی کو گذشتہ برس پاکستان کرکٹ بورڈ کا سربراہ بنایا گیا تھا، انھوں نے بطور ایگزیکٹیو کمیٹی چیف اپنے لیے5 لاکھ روپے ماہانہ پی ایس ایل الاؤنس مقررکیا تھا، نئی انتظامیہ نے اس مد میں ایک کروڑ41 لاکھ81 ہزار570روپے کا کلیم نامنظور کرتے ہوئے رقم روک لی تھی، اس پر نجم سیٹھی نے عدالت سے رجوع کر لیا۔
جواب میں پی سی بی نے ان کی جانب سے وصول شدہ72 لاکھ74 ہزار429 روپے کے غیرمنظور شدہ الاؤنسز، بینیفٹس پر سوال اٹھاتے ہوئے واپسی کیلیے کلیم داخل کردیا تھا، دلچسپ بات یہ ہے کہ کافی عرصہ گذرنے کے باوجود اس حوالے سے کوئی پیش رفت ہی نہیں ہو سکی۔
اس دوران سابق چیئرمین کا رویہ بھی محتاط رہا اور وہ موجودہ انتظامیہ کو براہ راست تنقید کا نشانہ بنانے سے گریز کرتے ہیں، اسی طرح چیئرمین پی سی بی نے بھی ان کے بارے میں میڈیا پر زیادہ بات نہیں کی،ذرائع کے مطابق چونکہ نجم سیٹھی سیاسی تجزیہ نگار بھی ہیں اور انھیں حکومت مخالف سمجھا جاتا ہے، اسی لیے ایسی کسی براہ راست کارروائی سے گریز کیا گیا جس سے سیاسی انتقام کا تاثر سامنے آئے۔
دوسری جانب پی ایس ایل کے ابتدائی دونوں ایڈیشنز میں سنگین نوعیت کی مبینہ مالی بے ضابطگیوں کی اطلاعات سامنے آئی تھیں، آڈٹ رپورٹ میں نشاندہی بھی ہوئی مگر موجودہ پی سی بی انتظامیہ نے اس حوالے سے بھی کارروائی سے تاحال گریزکیا ہے،اس پر بھی کرکٹ کے حلقے حیران نظر آتے ہیں۔