کراچی (جیوڈیسک) پی سی بی میں نجم سیٹھی کے اقتدار کا سورج 26 جون کو غروب ہو جائے گا اس دن وہ آئی سی سی کے کاغذی صدر کا عہدہ سنبھالیں گے جس میں انکے پاس کرنے کو کوئی کام نہیں ہوگا۔
19 یا 20 جون پاکستان کرکٹ بورڈ کے دفاتر میں نجم سیٹھی کا آخری دن ہوگا، چیئرمین کا عہدہ چھوڑنے کے بعد اب وہ طاقتور ایگزیکٹیو کمیٹی کے سربراہ ہیں، یہ پوسٹ انھیں اہم فیصلوں میں شریک رکھتی ہے۔ شہریار خان گوکہ بورڈ کے سربراہ تو ہیں مگر نجم سیٹھی کی مشاورت کے بغیر انھیں فیصلے کرنے میں آزادی نہیں ہوتی۔
ذرائع نے بتایا کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل میں نجم سیٹھی کا ایک سالہ دور 26 جون سے شروع ہو رہا ہے، برج ٹاؤن بارباڈوس میں 22 تاریخ سے سالانہ کانفرنس شروع ہو گی جس کے اختتام پر نجم سیٹھی کو علامتی پوسٹ سے نوازا جائے گا، اس میں انھیں کوئی کام نہیں کرنا ہو گا، دبئی میں آئی سی سی کے ہیڈآفس میں بھی انھیں جانے کی کوئی ضرورت نہیں ہو گی۔
اگر کسی میٹنگ میں چیئرمین نے چاہا تو انھیں بلایا جا سکے گا مگر ووٹنگ پاور حاصل نہ کسی معاملے پر رائے دے سکیں گے، ان کی شمولیت بطورآبزرور ہوگی، کسی بھی فیصلے سے انھیں آگاہ کرنا ضروری نہ ہو گا۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ نجم سیٹھی صرف بطور آئی سی سی صدر اپنا وزیٹنگ کارڈ بنوانے اور اس پوسٹ سے تقاریب میں شرکت سے ہی لطف اندوز ہو سکیں گے، انھیں کوئی تنخواہ یا الائونس بھی نہیں دیا جائے گا، البتہ اگر کسی میٹنگ وغیرہ میں شرکت کیلیے بلایا گیا تو فضائی ٹکٹ اور رہائش سمیت دیگر سہولتیں فراہم کی جائیں گی، نجم سیٹھی کسی حساس معاملے پر اظہار خیال بھی نہیں کر سکیں گے۔
درحقیقت انھیں ابھی سے روک دیا گیا ہے کہ وہ کسی ایسے موضوع پر میڈیا سے گفتگو نہ کریں جس سے آئی سی سی متاثر ہوتی ہو، اس عہدے کا واحد فائدہ یہی ہے کہ ان کے سی وی پر آئی سی سی صدر بھی درج ہو جائے گا،اس وقت بنگلہ دیش کے مصطفیٰ کمال اس پوسٹ پر براجمان اور جب کبھی انھیں کسی میٹنگ میں بلایا جاتا ہے تو وہ اکثر ساتھی ارکان کے مذاق کا نشانہ ہی بنتے ہیں، لوگ ان سے یہی پوچھتے ہیں کہ کیوں ایسا بے اختیار صدر بننا پسند کیا؟ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی سی سی نے یہ پوسٹ بگ تھری بننے کے بعد دیگر بورڈز کا احساس محرومی دور کرنے کیلیے تخلیق کی۔
یہ بالکل ایسا ہی ہے جیسے ’’کسی پرندے کے پر کاٹ کر اس سے کہا جائے کہ جائو اب اڑو‘‘۔ بورڈ میں بعض افراد یہ باتیں بھی کرتے سنائی دیتے ہیں کہ نجم سیٹھی کو آئی سی سی میں جا کر پتا چلا گا کہ وہ تو پاکستان کے موجودہ صدر سے بھی زیادہ بے اختیار ہیں۔
دوسری جانب یہ پوسٹ سنبھالنے کے بعد انھیں کئی نقصانات کا سامنا کرنا پڑے گا، طاقتور ایگزیکٹیو کمیٹی اور گورننگ بورڈ کی پوزیشنز چھوڑنا ہوں گی، وہ کسی بھی طور پر پی سی بی سے منسلک نہیں رہ سکیں گے۔ انھیں دفتر تک استعمال کرنے کی اجازت نہ ہو گی،ذرائع کا کہنا ہے کہ موجودہ چیئرمین شہریار خان اب بے چینی سے 26جون کا انتظار کر رہیں ہیں تاکہ نجم سیٹھی کے اعزاز میں ایک چائے پارٹی کا اہتمام کر کے صحیح معنوں میں بورڈ کی سربراہی سے لطف اندوز ہو سکیں۔