امریکا (جیوڈیسک) امریکا کی لاکھوں خفیہ سفارتی دستاویزات کا افشا کر کے دنیا میں تہلکہ مچانے والی ویب سائٹ وکی لیکس نے دعوی کیا ہے کہ سابق معزول مصری صدر حسنی مبارک نے اپنے سوڈانی ہم منصب عمر البشیر سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ خرطوم میں ایک ایسا فوجی اڈا تعمیر کریں۔ بہ قول وکی لیکس مصری کمانڈوز نے اس اڈے کو اس وقت استعمال کرنا تھا جب ایتھوپیا دریائے نیل پر متنازعہ النہضہ ڈیم کی تعمیر شروع کرے۔
تاہم سابق مصری فوجی افسروں اور دفاعی تجزیہ کاروں نے اس دعوی کو فوجی اور تکنیکی اعتبار سے غلط قرار دیا ہے۔ مصری اخبار الیوم السابع نے نیویارک میں سٹرانٹفور کمپنی اور وکی لیکس کے درمیان ہونے والی خفیہ مراسلت کے حوالے سے بتایا ہے کہ مصر کے سینئر سفارتکار اور مشہور عرب جریدے کے پبلشر نے انکشاف کیا کہ معزول صدر حسنی مبارک نے اپنے سوڈانی ہم منصب عمر البشیر سے مطالبہ کیا کہ وہ دارلحکومت خرطوم کے جنوب میں ایک چھوٹا فوجی اڈا بنائے۔
جسے مصری فوج اس وقت استعمال کر سکے جب ایتھوپیا دریائے نیل پر متنازعہ ڈیم النہضہ کی تعمیر کا آغاز کرے۔ وکی لیکس کے مطابق سوڈانی صدر نے یہ تجویز مان لی تھی۔ وکی لیکس کے انکشاف کے مطابق مجوزہ فوجی اڈا دارلحکومت خرطوم کے جنوبی شہر کوسٹی میں بنایا جانا تھا۔ جہاں مصری فوجی کمانڈوز کی میزبانی سوڈانی فوج نے کرنا تھی تاکہ ایتھوپیا کی جانب سے دریائے نیل کسی ڈیم تعمیر کی کوشش پر مصری فوجی دستے فوری حرکت میں آئیں اور ایتھوپیا میں ڈیم کا سارا انفرا سٹرکچر تباہ کر دیں۔
ایتھوپیا کی جانب سے دریائے نیل پر ایک منتازعہ ڈیم کی تعمیر کی خبروں کے بعد بعض ماہرین کا خیال ہے کہ مصر ڈیم کی تعمیر رکوانے کے لئے فوجی کارروائی کر سکتا ہے، تاہم فوجی افسروں اور ماہرین نے ایتھوپیا کے خلاف مصری کارروائی کو قدرے مشکل قرار دیا ہے۔
اس ضمن میں جنرل سامح سیف الیزل نے مصر کے ایک نجی ٹی وی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر وکیلیکس کا انکشاف درست مان لیا جائے تو ایتھوپیا کے ڈیم کو نشانہ بنانے کے لئے میزائل خرطوم کے بجائے جنوبی سوڈان سے داغے جانے چاہیں کیونکہ یہ علاقہ کشیدگی کی وجہ سے کسی ایسی کارروائی کے لئے انتہائی نامناسب ہے۔