ممبئی (جیوڈیسک) بھارتی اداکارہ تنوشری دتہ نے جنسی ہراسانی کے معاملے میں نانا پاٹیکر کو کلین چٹ ملنے پر وزیر اعظم نریندر مودی پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق تنوشری دتہ نے کہا کہ نانا پاٹیکر اور اُن کے لوگوں نے پولیس کو نئی رپورٹ بنانے اور مجھے جھوٹا قرار دینے کے لیے کتنے پیسے دیئے؟ میں مجسٹریٹ سے پوچھنا چاہتی ہوں کہ اس طرح کی جھوٹی اور بے بنیاد رپورٹ بنانے کے لیے آپ نے کتنی رقم وصول کی؟
اداکارہ نے یہ بھی کہا کہ ہراسانی کے واقعہ کے بعد سے میرا کام اور میرا مستقبل ختم ہوگیا ہے یہاں تک کہ میں اپنی تمام زندگی دوسرے ملک میں گزارنے پر مجبور ہوں کیوں کہ بھارت میں انصاف اور قانون بکتا ہے، یہاں ملزمان جرم کرنے کے باوجود بھی خود کو کلین چٹ دلوانے کے لیے کروڑوں روپے رشوت دیتے ہیں اور اگر کوئی شخص بھرے بازار لوگوں کے سامنے ہراسانی کا شکار ہونے کے بعد بھی انصاف کے لیے آواز اُٹھاتا ہے تو اسے جھوٹا قرار دے دیا جاتا ہے۔
اداکارہ نے نریندر مودی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیا ہوا آپ کے کرپشن فری بھارت کا؟ اس ملک کی بیٹی کو ایک ایسے شخص نے اپنی ہراسانی کا نشانہ بنایا ہے جو اس سے پہلے بھی کئی لڑکیوں پر حملہ کر چکا ہے اور اس کے بدلے میں ایک ہجوم نے گھیر کر بد تمیزی کا نشانہ بنایا، میرا کیرئیر تباہ ہوگیا مجھ پر دباؤ ڈالا گیا اور مجھے ملک سے باہر جانے کے لیے دھمکیاں بھی دی گئیں۔
تنوشری دتہ نے یہ بھی کہا کہ آپ کی پولیس یہ کہہ رہی ہے کہ میری درخواست غلط اور بے بنیاد ہے کیا یہ آپ کا رام راج ہے ؟ پوجا کرنے والے ہندو خاندان میں پیدا ہونے کے باوجود سچ کے بجائے جھوٹ کی جیت کیوں ہو رہی ہے؟ جواب دیجیے مجھے۔
واضح رہے کہ تنوشری دتہ نے گزشتہ سال نانا پاٹیکر کے خلاف شکایت درج کرائی تھی جس میں یہ کہا گیا تھا کہ نانا پاٹیکر نے 2008ء میں بننے والی فلم ’ ہارن اوکے پلیز‘ کی شوٹنگ کے دوران انہیں کئی بار جنسی طور پر ہراساں کرنے کی کوشش کی تھی۔