گوجرانوالہ (جیوڈیسک) وفاقی حکومت نے نندی پور پاور پراجیکٹ کو 10سال کیلئے ٹھیکے پر دینے کا فیصلہ کرلیا، حکومتی سطح پر اس معاملے کو حتمی شکل دے دی گئی ہے اور وزارت پانی و بجلی کے سیکرٹری سمیت اہم افسران اور بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ارکان آج نندی پور پہنچیں گے ،جنکو پاور سٹیشن مظفر گڑھ کے سی ای او ندیم ربانی سمیت بعض اعلیٰ حکام گزشتہ روز نندی پور پہنچ گئے ، آج اجلاس میں ممکنہ طور پر ٹھیکے کے معاہدے پر دستخط کئے جائیں گے۔
یہ ٹھیکہ چین کی ایک کمپنی ایچ ای پی ایس ای سی کو دیا جارہا ہے جس کے ساتھ ایک پاکستانی نجی ادارہ کوآرڈینیشن کرے گا، ٹھیکے کے بارے میں سرکاری طور پر کچھ نہیں بتایا جارہا تاہم سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ بورڈ آف ڈائریکٹرز اور وفاقی حکومت کی باضابطہ منظوری کے بعدممکنہ طور پر یہ ٹھیکہ 10سالہ ہوگا جس کا آغاز اپریل سے ہوگا۔
ذرائع کے مطابق ٹھیکے کے جو خدوخال تیار کئے گئے ہیں ان کے مطابق پاکستانی حکومت ٹھیکہ حاصل کرنے والی کمپنی کو لگ بھگ 5کروڑ روپے ماہانہ ادا کرے گی، فرنس آئل اور گیس کی فراہمی کی ذمہ داری بھی پاکستانی حکومت پر ہوگی، سٹاف کی تنخواہوں کی ادائیگی کمپنی اسی پانچ کروڑ روپے میں سے کرے گی، بیرونی سکیورٹی کے انتظامات اور دیگر امور پاکستانی حکومت کے ذمے ہوں گے ۔ پلانٹ سے حاصل ہونے والی بجلی نیشنل گرڈ سٹیشن کو دی جائے گی۔
نندی پور پلانٹ اس وقت 425میگا واٹ بجلی پیدا کررہا ہے تاہم اسے گیس پر منتقل کرنے کے مجوزہ منصوبے کے شروع ہوتے ہی پیداواری صلاحیت میں 100میگا واٹ کا اضافہ ہوجائیگا اور یہ 425میگا واٹ کے بجائے 525میگا واٹ بجلی پیدا کرے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نندی پور پاور سٹیشن کو نجی تحویل میں دینے کے سلسلے میں وزارت پانی و بجلی نے 3افسران کوچین بھجوایا تھا جن میں وزارت کے جوائنٹ سیکرٹری ٹرانسمیشن ظفر عباس،جنکو تھری پاور سٹیشن مظفر گڑھ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر سکندر علی ہاکرو اور جنرل منیجر نیس پاک اختر حسین میو شامل ہیں۔
ان افسروں نے نندی پور پاور پلانٹ ٹھیکے پر لینے کی خواہش مند چینی کمپنی ایچ ای پی ایس ای سی سے تفصیلی ملاقات کی تھی جن میں دوطرفہ معاملات کو طے کیا گیا، افسران کے پینل نے وطن واپس آکر 6صفحات پر مشتمل رپورٹ وزارت کو پیش کی جسے نندی پور پاور پلانٹ کے لاہور میں منعقدہ 78ویں اجلاس میں زیر بحث لایا گیا۔
نندی پور پاور پلانٹ میں آج ہونے والے اجلاس کو خصوصی اہمیت دی جارہی ہے جس میں امکان ہے کہ ٹھیکے کے معاہدے پر دستخط ہوجائیں گے جس کے بعد پلانٹ کے پیداواری یونٹس، سٹاف کی نگرانی، شعبہ اکاؤنٹس، شعبہ ایڈمنسٹریشن براہ راست نجی کمپنی کے پاس آجائیں گے جبکہ سکیورٹی حسب سابق پاکستانی حکومت کے ذمہ ہوگی۔