ننگرہار : داعش کے ہاتھوں افغان ماں کے پانچ بیٹے قتل

Afghan Police

Afghan Police

واشنگٹن (جیوڈیسک) گذشتہ ماہ سے، داعش کے شدت پسندوں نے افغانستان کے مشرقی صوبہ ٴننگرہار کے ضلع کوٹ کے کچھ حصوں میں بڑے پیمانے پر حملوں کا آغاز کر دیا ہے، جس دوران درجنوں دیہاتی ہلاک جب کہ سینکڑوں بے دخل ہو چکے ہیں۔

بی بی، جن کا تعلق قلاجات نامی دور افتادہ گاؤں سے ہے، داعش کے جنگجوؤں کے ہاتھوں اپنے گھر پر قبضہ کرتے دیکھا ہے، جس دوران اُن کے نو میں سے پانچ لڑکے قتل کیے گئے، جو اپنے خاندانی گھر میں رہائش پذیر تھے۔

بی بی 12 بچوں کی ماں ہیں۔ انھوں نے ٹیلی فون پر انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ ’’پہلے ان کو گولیوں کا نشانہ بنایا گیا اور پھر اُن کے سر قلم کیے گئے‘‘۔

اہل خانہ نے بتایا کہ گھر کو نشانہ بنایا گیا، کیونکہ بی بی کے کچھ بیٹے افغان لوکل پولیس (اے ایل پی) سے وابستہ تھے، جو حکومتِ افغانستان کی جانب سے قائم کردہ مقامی فورس کا کام کرتی ہے، تاکہ باغیوں سے دیہاتیوں کا تحفظ ممکن ہو۔

داعش اور طالبان شدت پسند افغان پولیس کے ارکان کو نشانہ بناتے رہتے ہیں، جو دور افتادہ علاقوں میں حکومت کے اختیارات کی دھاک جمانے کے سلسلے میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔

حکومتِ افغانستان کے اندازوں کے مطابق، ملک بھر میں ’اے ایل پی‘ کے ارکان کی تعداد 30000 کے قریب ہے۔