کراچی (جیوڈیسک) نقیب اللہ کیس میں تحقیقاتی کمیٹی کی جانب سے راؤ انوار کو معطل کرنے کی سفارش کے بعد انہیں عہدے سے ہٹا کر نام ای سی ایل میں شامل کر دیا گیا۔
نقیب اللہ کی ہلاکت کے معاملے پر پولیس کی تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی نقیب اللہ کو بے گناہ قرار دے چکی ہے جب کہ کمیٹی نے راؤ انوار کو معطل کرکے گرفتار کرنے اور نام ای سی ایل میں ڈالنے کی بھی سفارش کی۔
تحقیقاتی کمیٹی کی سفارش کے بعد راؤ انوار کو ایس ایس پی ملیر کے عہدے سے ہٹادیا گیا ہے۔
راؤ انوار کو عہدے سے برطرف کیے جانے کا نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا گیا جب کہ ایس ایس پی عدیل چانڈیو کو ضلع ملیر کا چارج دیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کا نام ای سی ایل میں بھی ڈال دیا گیا ہے۔
تحقیقاتی کمیٹی نے اپنی رپورٹ آئی جی سندھ اور صوبائی حکومت کو ارسال کی تھی۔
ایس ایس پی راؤ انوار نے کہا کہ ’13 جنوری کو پولیس مقابلے کے بعد پہنچا اور مقابلے کا مقدمہ بھی ایس ایچ او شاہ لطیف کی مدعیت میں درج کیا گیا اس لیے میرے خلاف کارروائی کی سفارش سمجھ سے باہر ہے‘۔
راؤ انوار نے تحقیقاتی کمیٹی کے رکن ڈی آئی جی سلطان خواجہ پر تحفظات کا اظہار کیا۔
ایس ایس پی کے مطابق سلطان خواجہ نے ایس ایچ او شاہ لطیف کو کہا کہ تم بیان دو ہم تمہیں بچا لیں گے۔
راؤ انور کا کہنا تھا کہ وہ ثابت کریں گے کہ پولیس مقابلہ جعلی نہیں تھا اور انہیں امید ہے کہ سپریم کورٹ ان کے ساتھ انصاف کرے گی۔
دوسری جانب تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثنااللہ عباسی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ انصاف ہوتا نظر آئے، کمیٹی ممبر آزاد خان اور سلطان خواجہ نے بہت محنت کی ہے اور ہم نے ایک متفقہ رپورٹ بھیجی ہے۔
واضح رہے کہ چیف جسٹس پاکستان نے بھی نقیب اللہ کی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت کا از خود نوٹس لیا ہے۔