نئی دہلی (جیوڈیسک) بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی اہلیہ کی جانب سے ’’شادی ‘‘ثابت کرنے کی کوششیں جاری ہیں،جشودا بین نے احمد آباد کے پاسپورٹ آفس میں ایک درخواست دائر کی ہے جس میں انہوں نے نریندر مودی کی شادی سے متعلق وہ دستاویزات طلب کی ہیں جو انہوں نے اْس وقت پاسپورٹ آفس میں جمع کروائی تھیں جب وہ گجرات کے وزیراعلیٰ تھے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی بیوی کی جانب سے ’’شادی ‘‘ثابت کرنے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
وہ اپنے شوہر یعنی بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ رہنا چاہتی ہیں لیکن وہ ان کے ساتھ رہنا نہیں چاہتے، وہ ملک سے باہر جانا چاہتی ہیں، لیکن حکومت ان سے مطالبہ کر رہی ہے کہ شادی کا سرٹیفکیٹ پیش کریں جس کے بغیر وہ پاسپورٹ حاصل نہیں کرسکتیں اور وہ یہ سرٹیفیکیٹ سرکاری مدد کے بغیر پیش نہیں کرسکتی جبکہ ایسی مدد کا کوئی امکان نظر نہیں آتا۔
بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کی اہلیہ جشودا بین نے احمد آباد کے پاسپورٹ آفس میں ایک درخواست دائر کی ہے جس میں انہوں نے نریندر مودی کی شادی سے متعلق وہ دستاویزات طلب کی ہیں، جو انہوں نے اْس وقت پاسپورٹ آفس میں جمع کروائی تھیں جب وہ گجرات کے وزیراعلیٰ تھے۔
جشودا بین نے یہ درخواست اس لیے دائر کی ہے کیونکہ گزشتہ برس نومبر میں ان کی پاسپورٹ کے حصول کے لیے دائر کی گئی درخواست شادی کا سرٹیفیکیٹ پیش نہ کرنے کی وجہ سے مسترد کر دی گئی تھی، ساتھ ہی اْن سے قانونی دستاویز طلب کی گئی تھی جس سے ثابت ہو سکے کہ وہ نریندر مودی کی اہلیہ ہیں۔
احمد آباد کے پاسپورٹ آفس کے افسر زیڈ اے خان کا کہنا تھا کہ جشودان کی درخواست کا جواب طریقہ کار کے عین مطابق دیا جائے گا۔ انہوں نے ابھی پاسپورٹ سے متعلق دستاویزات کے حصول کے لیے درخواست دائر کی ہے۔
جشودابین کے بھائی اشوک مودی کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ جشودابین نے اپنی درخواست میں وہ دستاویزات طلب کی ہیں جو نریندر مودی نے بحیثیت وزیر اعلیٰ گجرات پاسپورٹ کے حصول کے لیے جمع کروائی تھیں۔
پاسپورٹ حکام نے تصدیق کی کہ جشودابین کی پاسپورٹ کے حصول سے متعلق درخواست نومبر 2015 میں مسترد ہو چکی ہے۔