تحریر : محمد ارشد قریشی نریندر مودی شائید بھارت کے پہلے وزیر اعظم ہیں جنھوں نے بھارت کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایا ہے، بھارت جو کہ اس روئے زمین پر پہلے ہی ایک تنہا ہندو ملک ہے اسے اس کے اپنے ہی وزیراعظم نے عالمی برادری سے مزید دور کر دیا ہے، پاکستان سے بغض نے ان پر جنگی جنون طاری کیا ہوا، وہ پاکستان کو جنگ کی دھمکی تو دیتے ہیں مگر خوف زدہ بھی رہتے ہیں کہ کہیں جنگ چھڑ نہ جائے کیونکہ مودی پاکستان کی فوج، عوامی جذبے اور دفاعی صلاحیتوں سے بخوبی واقف ہیں اور اچھی طرح جانتے ہیں کہ جنگ کے نتائج بھارت کے لیئے تباہ کن ثابت ہونگے، وہ کسی نے بہت خوب کہا تھا کہ مرنے کو جی کرتا ہے مگر عذاب قبر کا سوچ کر روح کانپ جاتی ہے۔
نریندر مودی اور ان کے ناقص العقل رفقاء پاکستان دشمنی میں اس قدر حواس باختہ ہوچکے ہیں کہ اوچھتے ہتھکنڈوں پر اتر آئے ہیں گذشتہ دنوں وائٹ ہاوس کی ویب سائیٹ پر بھارت کی جانب سے ایک پٹیشن پوسٹ کی گئی جس میں وائٹ ہاوس سے کہا گیا کہ پاکستان کو ایک دہشت گرد ریاست قرار دیا جائے، وائٹ ہاوس کے ویب سائیٹ کے قوائد و ضوابط کے تحت اس پٹیشن پر ایک لاکھ لوگوں کے دستخط ضروری ہیں جو اس پٹیشن کے حق میں ہیں یہ دستخط آن لائن ہی کیے جاتے ہیں ایک لاکھ دستخط کے بعد ہی وائٹ ہاوس اس پٹیشن پر غور کے لیئے تیار ہوتا ہے۔
یہاں سب سے زیادہ حیرانگی کی بات یہ ہے بھارتی ٹی وی کے ایک پروگرام آپ کی عدالت کے میزبان رجت شرما نے اپنے ایک پروگرام میں لوگوں کو اس پٹیشن پر دستخط کرنے کی جانب راغب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی آبادی کو دیکھتے ہوئے اس پٹیشن پر ایک لاکھ نہیں ایک کروڑ دستخط ہونے چاہیئے اسی طرح کی باتیں کئی اور بھارتی ٹی وی اینکرز نے بھی کیں۔ مگر یہ خواہشیں بھی اس وقت خاک میں مل گئیں جب وائٹ ہاوس کی جانب سے بھارتی پٹیشن کو ویب سائیٹ سے ہٹا دیا گیا۔
ترجمان وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے پاکستان کو دہشتگرد ریاست قرار دینے والی پٹیشن دستخطوں میں جلعسازی پرخارج کی گئی۔ پٹیشن پر دستخط مطلوبہ تعداد اور معیار پر پورا نہیں اترتے۔ اکیس ستمبردوہزار سولہ کو دائر کی جانے والی پٹیشن کیلئے تیس دن میں ایک لاکھ دستخط ضروری تھے۔ مگر چور چوری سے جائے،ہیرا پھیری سے نہ جائے کے مصداق بھارت نے پہلے دس دن میں ہی اپنی پٹیشن پر پانچ لاکھ افراد کے دستخط شو کرادیے تاہم جعلسازی کام نہ آئی اور بھانڈا پھوٹ گیا۔ ترجمان کے مطابق دستخط مطلوبہ تعداد اور معیار پر پورا نہیں اترتے۔ پٹیشن پر جعلی دستخط کیے گئے، اس لیے وائٹ ہاؤس کی ویب سائٹ سے پاکستان مخالف بھارتی پٹیشن کو ہٹادیا گیا۔
India
بھارت میں یہ بات عام طور پر مشہور ہے کہ مودی خود بھارت میں کوئی نہ کوئی سانحہ کرواتے ہیں اور پھر بغیر تحقیقات اس کا الزام پاکستان پر تھوپ کر وایلا مچا دیتے ہیں یعنی یو ں کہنا بجا ہوگا کہ چور مچائے شور۔ اسی طرح ایک مزید جھوٹ بول کا دنیا کی توجہ حاصل کرنے کی کوشش کی کہ ہم نے پاکستان کے علاقے میں سرجیکل اسٹرائیک کی اور وہ کامیاب رہی پہلے اس جھوٹ کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا گیا کہ اس میں ہیلی کاپٹروں کا استمال کیا گیا پھر بھارتی صحافیوں کے ہی چبھتے ہوئے سوالات کے بعد کہا گیا کہ زمینی فوج نے ایل او سی کو کراس کیا کوئی ہیلی کاپٹر استمال نہیں کیئے گئے۔
مودی سرکار کچھ اور کہتی رہی، بھارتی فوج کے بیانات کچھ اور رہے جب کہ بھارتی میڈیا کچھ بولتا رہا ۔جب کہ آئی ایس پی آر نے فوری طور پر اپنے بیان میں بھارتی دعوے کو مسترد کرتے ہوئے اسے جھوٹ کا پلندہ قرار دیا اور بھارتی جھوٹ کو واضح کرنے کے لیئے ایل او سی پر انٹرنیشنل میڈیا کو دورہ کرنے کی دعوت دے دی جس کے بعد تمام جھوٹ سامنے آگیا۔
مودی کی ایسی ہی امن مخالف پالیسیوں نے نہ صرف بھارت کو دنیا میں تنہا کردیا بلکہ بھارتی عوام میں بھی احساس محرومی پیدا کردیا یہی وجہ ہیکہ بھارت میں خالصتان اور کشمیر کی آزادی کی تحریکیں زور پکڑ گئیں، شائید بھارت کی تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوا کہ کشمیریوں نے اب بھارت میں پاکستان کے ساتھ ساتھ چین کے جھنڈے بھی لہرا دئیے، سکھوں نے بھی پاکستان اور چین کی جانب دیکھنا شروع کر دیا۔
مودی سرکار نے محض اس لیئے چین اور روس سے اپنے تعلقات کو قدر کمزور کرلیا کہ دونوں ممالک کا جھکاؤ کشمیر کے موقف پر پاکستان کی جانب ہے دوسری جانب نیپال اور انڈونیشیاء کا جھکاؤ بھی پاکستان کی جانب ہے، اگر مودی کی یہی پالیسی جاری رہی تو وہ دن دور نہیں کہ بھارت عالمی دنیا سے بہت دور ہوجائے گا اور بھارت کے اندر سے کئی نئے ممالک جنم لینگے جن کے ذمہ دار صرف اور صرف نریندر مودی ہی ہونگے۔