مودی کی غلط فہمی

Narendra Modi

Narendra Modi

تحریر: فیصل ندیم حیدرآباد
سنتے ہیں کہ ہندوستانی وزیراعظم صاحب ایک زمانے میں چائے بیچتے تھے اس وقت یقینا ان کے ہوٹل پر ٹی وی بھی ہو گا اور ٹی وی ہو اور اس پر بالی وڈ کی فلم نہ چلے یہ کیسے ہو سکتا ہے تو سین کچھ ایسے بنتا ہے کہ نریندر مودی صاحب مسلسل یہ فلمیں دیکھتے دیکھتے سیاستدان بن گئے اور وہ بھی کامیاب اور اتنے کامیاب کہ بھارت کے وزیراعظم بن گئے۔

ان کی انتخابی مہم پر بھی بالی وڈ ہی کے اثرات نمایاں تھے یہی وجہ تھی کہ وہ اپنے آپ کو ہیرو اور پاکستان کو ولن سمجھ کر اکثر جلسوں میں کسی فلمی ہیرو ہی کی طرح بھاشن دیا کرتے تھے اور اکثر پاکستان کو سبق سکھانے کی بات کرتے دکھائی دیا کرتے تھے ان کا جملہ پاکستان کو اس کی بھاشا میں جواب دینا چاہیے تو بڑا ہی مشہور ہوا۔ یہ شاید بالی وڈ مارکہ پرفارمنس کا ہی اعجاز تھا کہ بالی وڈ سے بری طرح متاثر بھارتی عوام نریندر مودی جیسے بدنام زمانہ شخص کو وزیراعظم بنا بیٹھے۔ ان کے وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد لگتا تو کچھ یوں تھا کہ بس اب پاکستان کی خیر نہیں اور مودی صاحب آتے ہی پاکستان کا کان پکڑ کر اسے اچھا بچہ بننے پر مجبور کریں گے لیکن … یہ تو وزیراعظم کی کرسی پر براجمان ہونے کے بعد انہیں سمجھ آئی یہاں تو کھیل کچھ اور ہے۔

ایک بہت بڑا اور بے ہنگم ملک بہت سارے مذاہب اور تفرقات میں بٹا ہوا جہاں چپے چپے پر بھوک اور افلاس نے ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں جہاں کی اکثر آبادی کے پاس ضروریات زندگی نہ ہونے کے برابر ہے یقینا مودی صاحب کو ایسا لگا ہوگا کہ سر منڈاتے ہی اولے پڑھے بین الاقوامی میڈیا کے مخصوص مسلم دشمن ٹرینڈ کے سبب بھارت کے بے شمار مسائل منظر عام پر نہیں آتے لیکن گھر کے بھیدی نریندر مودی کو تو سب کچھ دکھائی دے رہا تھا پھر خطے کی صورتحال انتہائی تیزی کے ساتھ تبدیل ہونے لگی امریکہ افغانستان میں شکست کھا کر نفسی نفسی کی صدا لگا کر افغانستان سے بھاگنے لگا وہ پاکستان جس کے خاتمہ اور شکست و ریخت کی باتیں زبان زد عام تھیں فاتح کی حیثیت میں دنیا کے سامنے ڈٹ کر کھڑا دکھائی دینے لگا اور افغانستان کی فتح کے بعد اس قابل ہوگیا کہ آپریشن ضرب عضب شروع کرکے عشروں میں تیار کردہ غیرملکی گماشتوں کو چند مہینوں میں اپنی سرزمین سے نیست و نابود کردے وہ افغانستان جہاں بہت بڑی انویسٹمنٹ کرکے انڈیا وسط ایشیا تک پہنچ کر اپنے آپ کو ایک سپر پاور کا روپ دینے کے خواب دیکھ رہا تھا انڈیا کے لیے نو گو ایریا بننے لگا یہ سب کچھ مودی جی کی پلاننگ سے الٹ تھا ساتھ ساتھ ان کے انتخابی جلسے ٹی وی اسکرین پر دیے گئے بھاشن ان کے گلے کا ہار بنے ہوئے تھے ایسے میں اپنی ساکھ بچانے کے لے انہوں نے پاکستانی سرحدوں پر چھیڑ چھاڑ کرکے عزت بچانے کی کوشش کی تو پاکستانی سخت ترین ردعمل کی وجہ سے انہیں منہ کی کھا کر بھاگنا پڑا … اب نہ پائے رفتن نہ جائے ماندن ایسی پریشان کن صورتحال میں مودی جی کا چائے کا ہوٹل دوبارہ کام آیا اور اس پر دیکھی گئی بالی وڈ کی فلموں کے سین ان کی نگاہوں کے سامنے گردش کرنے لگے جہاں اکیلا ہیرو لاکھوں پر بھاری ہوتا ہے اب پاکستان کے خلاف بیانات کا سلسلہ شروع کیا گیا اور بھارت میں اس حوالہ سے ایک دوڑ شروع ہوگئی وزیراعظم مودی کے علاوہ ہر وزیر ہر مشیر اپنے منہ سے شعلے اگلنے میں مصروف ہوگیا یہ سب سمجھتے تھے کہ اشتعال انگیز بیانات دے کر جہاں اپنی عوام کو لالی پوپ دیا جاسکتا ہے وہاں پاکستانیوں کو بھی ڈرایا جاسکتا ہے لیکن معاملہ جب ہندوستان کا ہو تو پاکستان کا ردعمل بالکل الٹ ہوتا ہے اس ساری کیفیت میں پاکستانیوں کا رد عمل اتنا شدید تھا کہ انڈیا کی دوستی پر آمادہ پاکستان حکومت کو اپنے بڑھے ہوئے ہاتھ کو پیچھے کرنا پڑا۔

General Raheel Sharif

General Raheel Sharif

یہ انڈیا کی بدقسمتی تھی کہ ایسے وقت میں پاکستان کا سپہ سالار جنرل راحیل شریف جیسا خاندان شہداء سے تعلق رکھنے والا جری مجاہد تھا جس نے انڈیا کی ہر اینٹ کا جواب پتھر سے دینا شروع کردیا مودی جی کو جب حال میں کچھ بھی میسر نہ آیا تو انہوں نے ماضی کی طرف دوڑ لگادی اور اپنی منہ بولی بہن حسینہ واجد کے پاس بنگلہ دیش پہنچ گئے جہاں کھڑے ہوکر انہوں نے 71 کے حوالے دیکر پاکستانیوں کو لتاڑنے اور دھمکانے کا سلسلہ شروع کردیا بنگلہ دیش میں مودی جی جذبات میں اتنا بہکے کہ مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے قضیے میں انڈین کردار کا کھلے عام اقرار کر بیٹھے اس اثناء میں انڈین ریاست منی پور میں باغیوں نے بڑی تعداد میں انڈین فوجیوں پر حملہ کرکے ان کے کریا کرم کا بندوبست کیا تو انڈین بالکل ہی بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئے اور اسی بوکھلاہٹ میں یہ دعویٰ کر بیٹھے کہ ان کی فوج نے منی پور کی سرحد کے پار میانمار کے علاقوں میں کاروائی کرکے انڈین فوج پر حملہ کرنے والے باغیوں کے ٹھکانے تباہ کردیے ہیں انڈین میڈیا کو ایسی شرلیاں ہمیشہ چاہیے ہوتی ہیں ایک عجیب اودھم دھاڑ تھی جو انڈین میڈیا پر شروع ہوگئی تھی ایک انڈین وزیر صاحب بھی سینہ پھیلائے ٹی وی اسکرین پر نمودار ہوئے اور فرمانے لگے اب ہم دنیا میں ہر اس جگہ حملہ کریں گے جہاں سے ہمیں خطرہ ہوگا ان سے پوچھا گیا پاکستان کے حوالہ سے آپ کیا فرماتے ہیں مہاشے جی فرمانے لگے ہم پاکستان میں بھی یہی کریں گے۔

Pakistan

Pakistan

ایک غصہ تھا جو آگ بن کر پاکستانیوں کی رگ و پے میں دوڑ رہا تھا ہر طرف سے آواز آرہی تھی ہندوؤ اپنی زبانوں کو لگام دو ہم پاکستان ہیں میانمار یا بھوٹان نہیں پاکستان کے خلاف جارحیت بھارت کے بھیانک انجام کا سبب بنے گی پاکستانی سپہ سالار نے پاکستانی قوم کو تسلی دی اور واضح کردیا یہ ہاتھی کے دانت ہیں جو دکھانے کے ہیں کھانے کے نہیں انڈیا کو کھلے الفاظ میں یہ بھی بتا دیا گیا کہ پاکستانی سرحد کے ایک انچ پر حملہ کا انجام اس کی تباہی کے سوا کچھ نہیں ہوگا ابھی یہ سب کچھ چل ہی رہا تھا کہ میانمار کی حکومت کا بیان آگیا کہ ہماری سرزمین پر کوئی انڈین کاروائی نہیں ہوئی خود بھارتی وزارت دفاع نے بھی اپنے چینلز پر پیش کی جانے والے میانمار حملہ کی تصاویر کو جعلی قرار دیتے ہوئے رد کردیا …یہ سب کیا تھا کھودا پہاڑ نکلا چوہا بھارتی فوج کی سینٹرل کمانڈ کے افسر سے جب بھارتی وزیر کے بیان کے حوالہ سے پوچھا گیا کہ کیا انڈیا پاکستان پر سرجیکل اسٹرائیک کرسکتا ہے اس کا جواب تھا کبھی نہیں یہ ممکن ہی نہیں ہے تو یہ تھا انڈین ڈرامہ کا ڈراپ سین اب ایسی صورتحال میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے مودی جی اور ان کی حکومت کہاں جائے تو ایک ہی بات سمجھ میں آتی ہے کہ مودی صاحب سیاست کا چکر چھوڑ کرپھر سے چائے کا ہوٹل بنائیں اور لوگوں کو گرما گرم چائے پلانے کے ساتھ ساتھ ٹی وی پر بالی وڈ کی فلمیں دیکھیں اور دل بہلائیں۔

تحریر: فیصل ندیم حیدرآباد