نئی دلی (جیوڈیسک) بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے پانچ سال کے دور اقتدار میں آج سترہ مئی کو پہلی ’پریس کانفرنس‘ کی، تاہم انہوں نے صحافیوں کے کسی سوال کا جواب نہیں دیا۔
وزیر اعظم مودی نے ان سے پوچھے گئے تمام سوالات کو اپنے ساتھ بیٹھے پارٹی صدر امت شاہ کی طرف موڑ دیا۔ اس پریس کانفرنس کا پچھلے پانچ برس سے ہر صحافی کو کافی انتظار تھا۔ وہ ملک کے وزیر اعظم سے براہ راست سوال پوچھنا چاہتے تھے کیوں کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے مئی 2014 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے اب تک کوئی پریس کانفرنس نہیں کی تھی۔ تاہم انہیں آج اس وقت خاصی مایوسی ہوئی جب وزیر اعظم نے ان سے براہ راست پوچھے گئے ایک بھی سوال کا جواب نہیں دیا اور اپنے ساتھ پریس کانفرنس میں بیٹھے حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی کے صدر امت شاہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا، ”ہمارے لیے پارٹی صدر ہی سب کچھ ہوتے ہیں۔”
بی جے پی کے ہیڈ کوارٹر میں منعقد اس رسمی پریس کانفرنس میں وزیر اعظم نے صر ف بیان دینے پر اکتفا کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ میڈیا کا بھی شکریہ ادا کرنے آئے ہیں اور میڈیا کے ذریعے سے اہل وطن کا بھی۔ اپنے بیان میں انہوں نے دعوی کیا کہ موجودہ عام انتخابات میں بی جے پی کو مکمل اکثریت حاصل ہو گی، ”مجھے یقین ہے کہ مکمل اکثریت والی حکومت پانچ سال کی مدت کار مکمل کرنے کے بعد دوبارہ جیت کر اقتدار میں آ رہی ہے اور طویل عرصے کے بعد ایسا ہوگا۔ ملک کے عوام کو سن 2014 کے بعد 2019ء میں پھر سے موقع ملا ہے۔ عوام نے حکومت بنانا طے کرلیا ہے۔ ملک کو آگے لے جانے کے لیے کیا کرنا ہے۔ جلد سے جلد نئی حکومت اپنا کام شروع کردے گی۔”
داخلی سلامتی کے معاملے پر اپنی حکومت کے کارناموں کا ذکر کر تے ہوئے مودی نے کہا کہ سن 2009 اور 2014ء میں الیکشن کی وجہ سے آئی پی ایل کرکٹ مقابلوں کا انعقاد بیرون ملک کرانا پڑا تھا لیکن اس مرتبہ آئی پی ایل کو باہر نہیں لے جانا پڑا، ”آئی پی ایل، الیکشن، ایسٹر، نوراتری، رام نومی اور ہنومان جینتی اور روزے بھی ساتھ ساتھ چلے۔ یہ ملک کی جمہوریت کی طاقت ہے۔ دنیا کو ہندوستانی جمہوریت کی طاقت سے آگاہ کرایا جانا چاہیے۔ یہ جمہوریت تنوع سے بھری ہوئی ہے۔”
وزیر اعظم مودی نے کہا، ”گزشتہ مرتبہ انتخابی نتیجہ 16مئی 2014ء کو آیا تھا اور اگلے ہی دن 17مئی کو ’سانحہ‘ہوگیا تھا۔ سٹے بازوں کو مودی کے آنے سے بھاری نقصان ہوا تھا۔ سٹہ لگانے والے سب کے سب ڈوب گئے تھے اور ایمانداری کی شروعات اسی دن ہوگئی تھی۔”
بی جے پی کے قومی صدر امت شاہ نے صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ پہلا موقع ہے جب الیکشن میں اپوزیشن کی طرف سے حکومت کے خلاف مہنگائی اور بدعنوانی کو انتخابی موضوع نہیں بنایا گیا، ”بہت دنوں کے بعد عوام نے ایسا الیکشن دیکھا ہے جس میں یہ موضوعات غائب تھے۔”
امت شاہ نے دعوی کیا، ”مودی حکومت نے ملک کے وقار کو بلند کرنے کا کام کیا ہے۔ بھارت کو ایک عالمی طاقت کے طور پر تسلیم کرانے کا کام کیا ہے۔ آج کسی میں بھی عدم تحفظ کا احساس نہیں ہے۔“ انہوں نے دعوی کیا کہ ان کی پارٹی اس مرتبہ تین سو سے زیادہ سیٹیں حاصل کرکے اپنے بل بوتے پر حکومت بنائے گی۔ خیال رہے کہ بھارتی ایوان زیریں یعنی لوک سبھا میں مجموعی طور پر 543 سیٹیں ہیں اور حکومت سازی کے لیے کم از کم 274 سیٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔
آج کی پریس کانفرنس میں دلچسپ بات یہ رہی کہ جس وقت وزیر اعظم مودی صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے ٹھیک اسی وقت اپوزیشن کانگریس پارٹی کے صدر راہل گاندھی کی بھی پارٹی ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس چل رہی تھی۔ راہل گاندھی نے طنزیہ لہجے میں کہا، ”میں دو تین صحافیوں کو وزیر اعظم کی پریس کانفرنس میں بھیجنے والا تھا لیکن پتہ چلا کہ وہاں تو دروازہ ہی بند کردیا گیا ہے۔
میں وزیر اعظم سے سوال پوچھنا چاہتا ہوں کہ آپ نے مجھ سے رافیل جنگی طیارہ معاملے پر بحث کیوں نہیں کی؟ میں نے آپ کو چیلنج کیا، انیل امبانی کے معاملے پر سوال پوچھے، لیکن آپ نے کوئی جواب نہیں دیا۔ آج پریس کانفرنس کر رہے ہیں تو ملک کو بتا دیجئے کہ آپ میرے ساتھ ڈیبیٹ کیوں نہیں کرنا چاہتے ہیں۔”
وزیر اعظم مودی کی اس پریس کانفرنس پر سوشل میڈیا میں دلچسپ تبصرے ہو رہے ہیں۔ لوگ اس بات پر بھی حیرت کا اظہار کر رہے ہیں کہ ہرماہ ریڈیو پر’من کی بات‘ کرنے والے اور بڑے بڑے عوامی جلسوں کو اپنی تقریروں سے مسحور کر دینے والے نریندر مودی نے آج صحافیوں کے ایک بھی سوال کا جواب کیوں نہیں دیا۔