ممبئی (جیوڈیسک) سعودی ولی عہد بھارت پہنچ گئے ہیں۔ وہ یہ دورہ ایک ایسے وقت پر کر رہے ہیں، جب پلوامہ حملے کے باعث ہمسایہ ممالک کے تعلقات تناؤ کا شکار ہیں۔ نئی دہلی نے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان دہشت گردوں کے خلاف ٹھوس ایکشن لے۔
بھارتی حکام نے بتایا کہ محمد بن سلمان کی بھارت آمد پر وزیر اعظم نریندر مودی نے ان کا استقبال کیا۔ سفارتی ذرائع کے مطابق محمد بن سلمان جہاں اس دورے کے دوران بھارت کے ساتھ متعدد سمجھوتوں کو حتمی شکل دیں گے، وہیں وہ پاکستان اور بھارت کے مابین پیدا ہونے والے اس تازہ تناؤ کے خاتمے کی خاطر کوششیں بھی کریں گے۔
بھارت نے کہا ہے کہ کشمیر میں ہوئے حالیہ خود کش حملے کے تناظر میں پاکستان ’قابل اعتبار اور ٹھوس ایکشن‘ لے۔ ساتھ ہی نئی دہلی نے پاکستان کی طرف سے اس حملے کی چھان بین میں تعاون کی پیشکش کو بھی مسترد کر دیا ہے۔ آج منگل کے دن ہی پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے اپنے ایک عوامی خطاب میں کہا کہ وہ امن چاہتے ہیں لیکن اگر بھارت نے حملہ کیا تو اس کا جواب حملے سے ہی دیا جائے گا۔
بھارتی حکام نے کہا ہے کہ پاکستان کی طرف سے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں پلوامہ میں ہوئے خود کش حملے کی تحقیقات میں تعاون کی پشکش ’بے معنی‘ ہے۔ بھارتی حکام کا الزام ہے کہ اس حملے میں پاکستان ملوث ہے تاہم اسلام آباد حکومت نے اس الزام کو مسترد کر دیا ہے۔ اس حملے میں بھارتی سکیورٹی فورسز کے پینتالیس اہلکار مارے گئے تھے۔
پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے اس حملے کی تحقیقات میں مدد کی پیشکش کے بعد بھارتی وزارت خارجہ کی طرف سے منگل کو جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا، ’’پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اگر بھارت شواہد فراہم کرتا ہے تو ان کی حکومت چھان بین میں تعاون کو تیار ہے۔ یہ ایک غیر تسلی بخش بہانہ ہے۔‘‘
اس بیان میں مزید کہا گیا، ’’ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ پاکستان عالمی برادری کو گمراہ کرنا چھوڑ دے اور پلوامہ کے دہشت گردانہ حملے کے ذمہ داروں کے خلاف ٹھوس اور قابل اعتبار ایکشن لے۔‘‘ اس تازہ حملے کے بعد پاکستان اور بھارت کے مابین تعلقات مزید کشیدہ ہو گئے ہیں۔ اس حملے کی ذمہ داری جیش محمد نامی عسکریت پسند تنظیم نے قبول کر لی ہے۔ پاکستان میں کالعدم قرار دی جانے والی اس تنظیم کے سربراہ مسعود اظہر البتہ پاکستان ہی میں کھلے عام گھومتے پھرتے ہیں۔