نیویارک (جیوڈیسک) سکھ علیحدگی پسندوں نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں “جی 4 ممالک کی کانفرنس” سے خطاب کے موقع پر شدید احتجاج کرتے ہوئے علیحدگی کے لئے 2020 میں ریفرنڈم کرانے کا مطالبہ کیا۔
سیکڑوں سکھ علیحدگی پسند وزیراعظم نریندر مودی کی اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں “جی 4 ممالک کی کانفرنس” کی تقریب سے خطاب کے موقع پر جمع ہوگئے جہاں انہوں نے شدید احتجاج کیا۔ مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پرحکومت کی جانب سے پنجاب میں سکھوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کا نوٹس لینے اور علیحدہ ملک خالصتان بنانے کا مطالبہ کیا گیا۔
مظاہرین نے بھارت اور وزیراعظم نریندر مودی کے خلاف شدید نعرے بازی کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ مطالبات پورے کرنے کے لئے اقدامات اٹھائے۔
سکھ علیحدگی پسندوں کی نمائندگی کرنے والے سربراہ بخشش سنگھ ساندو کا کہنا تھا کہ بھارت میں اقلیتوں کے حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی جارہی ہیں اور خاص طور پر عیسائیوں، سکھوں اور مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
دوسری جانب بھارتی گجرات کی پٹیل کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے افراد کی جانب سے بھی اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر کے سامنے احتجاج کیا گیا جب کہ انہوں نے پٹیل کمیونٹی کے لئے آواز اٹھانے والے سرگرم سردار پٹیل سے منسوب ٹوپیاں بھی پہن رکھی تھیں۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ پٹیل کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے 4 ہزار سے زائد بے گناہ افراد پولیس کی تحویل میں ہیں جنہیں وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے اس لئے پولیس حکام کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔