نریندر مودی کے دورہ امریکا میں اربوں ڈالر کے دفاعی معاہدوں کا امکان

Narendra Modi

Narendra Modi

کراچی (جیوڈیسک) بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے دورہ امریکا میں اربوں ڈالر کے دفاعی سودوں پر بات چیت ہوگی۔ دورہ واشنگٹن میں بھارت امریکا سے 2.4 ارب ڈالر کے 15 چینوک ہیلی کاپٹر، 22 لڑاکا ہیلی کاپٹر اپاچی، ہلفائر میزائل، اسٹنگر میزائل، ایک ارب ڈالر کے شی ہاک ہیلی کاپٹرز، ٹینک شکن جیولن میزائل، ڈرون اور جنگی طیارے کے معاہدے طے پائیں گے۔

تاہم ابھی ان معاہدوں پر دستخط کا امکان نہیں۔ اخبار کی تفصیلی رپورٹ کے مطابق دنیا میں اسلحے کی درآمد میں سرفہرست بھارت امریکا سے اربوں ڈالر مالیت کے ہتھیار خریدنے کے منصوبے پر بات کرنے جا رہا ہے۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اگلے پانچ دنوں میں واشنگٹن کا دورہ کر رہے ہیں۔

مذاکرات سے واقف حلقوںکے مطابق مودی بوئنگ کمپنی سے 2.4ارب ڈالر مالیت کے 15 چینوک ہیلی کاپٹر اور 22 اپاچی جنگی ہیلی کاپٹر کی خریداری کاممکنہ اعلان کر سکتے ہیں۔ اس معاہدے میں جنرل الیکٹرک کمپنی سے انجن، لاک ہیڈ مارٹن کارپوریشن سے ہلفائر میزائل اور ریتھیون کمپنی سے اسٹنگر میزائل شامل ہیں۔ یہ بھی امکان ہے۔

بات چیت میں بھارتی بحریہ کے لئے سیکوراسکائی سے کثیر جہتی ایک ارب ڈالر مالیت کے شی ہاک ہیلی کاپٹر ز کے ممکنہ خریداری کی بات کی جائے۔دونوں ممالک ریتیان اور لاک ہیڈ کے ایک مشترکہ منصوبے کے تحت اگلی جنریشن کے ٹینک شکن جیولن میزائل بھارت میں تیار ی پر بات ہوگی۔

اس کے علاوہ ایجنڈے پر بغیر پائلٹ ڈرونز اور ہوائی جہاز کیلئے امریکی فوجی سازوسامان کے معاہدے کا امکان ہے۔ جولائی میں پینٹاگون نے 20 کروڑ ڈالر کے بھارت کو دو درجن انٹی شپ میزائل ہارپون فروخت کرنے کے بارے کانگریس کو مطلع کیا تھا۔

گزشتہ برس بھارت امریکا سے 1.9 ارب ڈالر مالیت کافوجی ہارڈ ویئر خریدنے کے بعد امریکا سے دفاعی ہتھیار درآمد کرنے میں سرفہرست بن گیا۔ اس سے قبل بھارت امریکا سے اسلحہ درآمد کنندہ میں 24 ویں درجے پر تھا۔ تاہم مودی کے دورہ امریکا میں ان معاہدوں پر دستخط کے امکان نہیں۔بھارت نے گزشتہ دہائی میں دس ارب ڈالر کے امریکی ہتھیار وں کے آرڈر دیئے۔

ان میں سے بوئنگ سے آبدوز شکن جنگی طیارے P-8I اور سی 17 گلوب ماسٹر ائیر لفٹر اورلاک ہیڈ سے سی 130 جے سپر ہر کولیس طیارے شامل ہیں۔ بھارت امریکا سے سفارتی تعلقات کی بہتری کے ساتھ ساتھ مزید اسلحہ خریدنے جا رہا ہے۔

بھارت نے کئی دہائیوں سے روس پر انحصار تبدیل کر رہا ہے۔ بھارت نے دسمبر 2012 میں روس سے ہیلی کاپٹر خریدنے کی بجائے امریکی کمپنی بوئنگ سے چینوک اور اپاچی خریدنے کے انتخاب کو ترجیح دی۔ اخبار لکھتا ہے کہ ممکنہ سودے دونوں ممالک کے درمیان تیزی سے وسیع ہوتے دفاعی تعلقات کو مزید مضبوط کریں گے۔ یہ سودے بھارتی فوج کو مزید جدید خطوط پر استوار کریں گے جو جارح چین اور پاکستان اور افغانستان میں عدم استحکام کا ایک مقابلہ کرنے میں مدد دیں گے۔