تحریر: علی عمران شاہین شیطان نے قیامت تک انسانوں کو گمراہ کرنے کا ذمہ لے رکھا ہے تو اس کی شہرت بھی چار دانگ عالم پھیلی ہوئی ہے۔ شیطان کی طرح شیطان کی آنت بھی بہت شہرت رکھتی ہے۔ شیطان کی شہرت کے بھی کیا کہنے …تو اس کی آنت کی شہرت …اس کی بھی انتہا جیسے نہیں… یہ شیطان اور اس کی آنت آج آخر کیوں موضوع قلم بن گئی؟ وجہ موضوع یہ ہے کہ 21 جون کو بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کی وزارت عظمیٰ سنبھالنے کے بعد پہلی کامیابی یعنی اقوام متحدہ سے ”یوگا” کا عالمی دن منائے جانے کی منظوری کا پہلی بار عملی اظہار ہوا۔ نریندر مودی نے نئی دہلی میں ایوان حکومت جسے راج پتھ کہا جاتا ہے ،کے سامنے جواں سال لڑکیوں کے جھرمٹ میں ”یوگا” کی کچھ علامتی ورزشیں کیں۔
یہاں پہلی بار 35ہزار بھارتی شہریوں کو خصوصی طور پر جمع کیا گیا ہے کہ وہ ”یوگا” کا عالمی ریکارڈ بھی بنائیں گے۔ یہاں نریندر مودی نے جو خطاب کیا، اس میںمسڑ مودی کا کہنا تھا کہ ”مشرق سے مغرب تک سورج کی پہلی کرن جہاں بھی پڑے گی اور 24گھنٹے بعد سورج کی کرن جہاں ختم ہو گی، ایسی کوئی جگہ نہیں ہو گی جہاں یوگا نہ ہو رہا ہو گا۔ پہلی بار دنیا کو یہ تسلیم کرنا ہو گا کہ یہ سورج یوگا مشق لوگوں کے لئے ہے اور یوگا مشق کا یہ سورج ڈھلتا نہیں ہے۔” بھارت سرکار کا فخریہ طور پر کہنا تھا کہ دنیا کے 192 ملکوں میں یوگا منایا جا رہا ہے۔
رواں ماہ جون کا آغاز ہوا تو اس وقت بھارتی حکومت کی جانب سے اعلان ہوا تھا کہ تمام سرکاری ملازمین کے ساتھ تمام تعلیمی اداروں میں طلبہ اور اساتذہ کو بھی یوگا کی مشق کرنا ہو گی۔ اس پر مسلمانوں نے سخت ردعمل ظاہر کیا کہ یوگا تو ان کے مذہب کی تعلیمات کے خلاف ہے۔ اس پر بی جے پی میں شامل نام نہاد مسلمان رہنما ”جنہیں دیکھ کے شرمائیں یہود” کے مثل ایک وزیر کہنے لگا کہ ”مذہبی قائدین کی جانب سے مسلم طبقہ کو گمراہ کیا جا رہا ہے، میرے خیال میں بعض افراد کو یوگا کی مخالفت کرنے کی بیماری ہو گئی ہے۔یوگا کے ذریعے سے بھی اس بیماری کا علاج ہو سکتا ہے۔”
معاملہ آگے بڑھا تو بھارت میں جبراً یوگا کی مشق کی بات ہوئی۔اس پرمسلم پرسنل لاء بورڈ کے ترجمان عبدالرحیم قریشی کو کہنا پڑا کہ ”جو لوگ اسلام پر یقین رکھتے ہیں وہ صرف اللہ کی بندگی کرتے ہیں، جس نے انہیں زمین پر بھیجا ہے۔یوگا کی اصل شکل اللہ کے علاوہ دوسری چیزوں کو اللہ تعالیٰ کے برابر لا کھڑا کرنے کے مترادف ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یوگا کے آسن ”اوم” پڑھ کر شروع کئے جاتے ہیں۔ تمام آسنوں کے اشلوک ہوتے ہیں۔ سوریہ نمسکار بھی ایک آسن ہے جس میں یوگ کرنے والا شخص ہاتھ جوڑ کر سورج کے سامنے جھک جاتا ہے۔”
Yoga
یہ تو بہت کم لوگوں کو پتہ ہو گا کہ یوگا کی ساری ورزش کا لب لباب اور حاصل مطالعہ سورج کی طرف آلتی پالتی مار کر بیٹھنا اور پھر اس کے سامنے جھکنا ہوتا ہے۔ یہی اس کی تمام تر علامات میں نظر آتا ہے اور یہی مودی کا مطمع نظر ہے جسے اپنے ملک کے عوام کی کوئی پروانہیں۔ اس کے مخالف سیاستدان سوال کرتے ہیں کہ اسے ملک کے مسائل سے تو کوئی سروکار نہیں، البتہ یوگا کی بہت ہی فکر ہے۔ اگر یہ ورزش ہے تو ملک کے کروڑوں مزدور جو دن رات سخت محنت مشقت کرتے ہیں، انہیں آخر اس ورزش کی کیا ضرورت ہے؟ یہ یوگا آخر ہے کیا…؟ کہنے کو یہ لفظ سنسکرت کے لفظ ”یوگ” سے ماخوذ ہے۔
ہندو روایات کے مطابق یہ خاص جسمانی اور روحانی ورزش ہے جو ہندوستان میں ہی شروع ہوئی اور اس کا عملی اظہار اسی خطے کے مذاہب ہندومت، بدھ مت اور جین مت میں نظر آتا ہے۔ بدھ مت کے بانی مہاتما بدھ کی اکثر وبیشتر مورتیاں اسی یوگ کی حالت میں نظر آتی ہے جسے دنیا بھرمیں پھیلانے اور عام کرنے کا ٹھیکہ اب نریندر مودی نے اپنے ذمہ لے لیا ہے۔ یوگا میں ہندوئوں کے مقدس ترین لفظ ”اوم” کی گردان اور منتروں کا جاپ ہوتا ہے۔ جو لوگ اسے ذہنی و جسمانی ورزش یا نشوونما کا ذریعہ قرار دیتے ہیں، انہیں یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ یوگا درحقیقت ہندوازم کا ایک فلسفہ ہے جس میں آتما (روح)پرماتما (بھگوان) اور شریر (جسم) کو مراقبے کے ذریعے ایک ساتھ مربوط کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
یوگ کا اصل مفہوم بھی ایک دوسرے سے مربوط کرنا ہے۔ یوگ کا پہلا طریقہ بھگوان شنکرنے ایجاد کیا تھا اور دوسرا پتانجلی نام کے یوگ گرو نے شروع کیا تھا۔ ہمارے ہاں (پاکستان میں) بھی بنے ہوئے مراقبہ ہالوں میں یہی کچھ ہوتا ہے جس کا بھولے بھالے مسلمان شکار ہوتے ہیں تو پھر کچھ لوگ یہ کہتے نظر آتے ہیں کہ یوگا ایک ورزش ہے اسے اپنانے میں کوئی حرج نہیں ہے حالانکہ ایسا ہرگز نہیں ہے۔ یہ تو اصل میں ویدک اور ہندو جسے ساتن دھرم کہتے ہیں، اس کی تہذیب کا خاص حصہ ہے۔ یعنی اس میں سے کسی شرکیہ عمل کو ہٹا کر بھی اسے اس لئے نہیں کیا جا سکتا کہ وہ ہندوانہ تہذیب کا باقاعدہ حصہ ہے۔ سورج کو ہندو سوریہ بھگوان کہتے ہیں اور اسی لئے اس کی جانب رخ کر کے یوگ کہا جاتا ہے تاکہ سوریہ بھگوان کو خوش کیا جا سکے۔ہمیں تو ہمارے پیارے نبی محمد کریمۖ نے غیر قوموں کی مشابہت سے منع فرمایا ہے اور سخت تنبیہ کرتے ہوئے یہ تک فرمایا کہ ”جو کسی قوم کی مشابہت اختیار کرے گا وہ انہی میں سے ہو گا۔”
یوم عاشورہ کے روزہ کی روایت ہمارے سامنے ہے کہ پیارے نبی محمد کریمۖ سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے یوم عاشورہ کے روزہ کے متعلق ذکر کیا کہ یہود اس دن کا روزہ رکھتے ہیں کہ انہیں اس روز فرعون سے نجات ملی تھی تو ہم بھی روزہ رکھیں؟ اس پر نبی کریمۖنے اس روزے کو پسند تو فرمایا لیکن ساتھ ہی فرمایا ”اگر میں اگلے سال زندہ رہا تونویں محرم کا روزہ رکھوں گا” یہ الگ بات ہے کہ آپ اگلے سال سے پہلے ہی اس جہانِ فانی سے رحلت فرما گئے۔ بھارت میں مسلمانوں کے بدترین قاتل اور دشمن شیطان زمانہ نریندر مودی نے الیکشن مہم میں بھارت میں بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر کو فوری عملی جامہ پہنانے کا نعرہ لگا کر اقتدار حاصل کیا۔
Modi
وہ مودی جس ملک میں قدم رکھتا ہے، وہاں مندر جاکر ماتھا ٹیکتاہے، وہ مودی اب بھارت کو ایک ہندو راشٹر میں بدلنے کیلئے مصروف ہے اور اس کے لئے اس نے اقوام متحدہ کو بھی استعمال کیا کہ ان کی مذہبی رسم یوگا کو عالمی سطح پر تسلیم کر کے اس کے سامنے سر جھکا دیں تو اقوام متحدہ جھٹ سے تیار ہو جاتی ہے لیکن یہی اقوام متحدہ غزہ کے بچوں کے قتل عام اور گھیرائو پر ایک مذمتی قرارداد تک منظور کرنے سے قاصر ہے۔ یہ وہی مودی ہے جس کے ایک اہم ساتھی اور رکن پارلیمان آدتیہ ناتھ نے کہا ہے کہ سوریہ نمسکار کے مخالفین سمندر میں غرق ہو جائیں۔ اسی مودی نے اسی ہفتے مسلمانوں کو جبراً ہندو بنانے والی تحریک ”گھر واپسی” کے بانی راجیشور سنگھ کو ایک بار پھر اپنی پارٹی کا اہم ترین عہدہ دیا ہے۔ راجیشور سنگھ کا دعویٰ ہے کہ اس نے 1996ء سے اب تک 3 لاکھ مسلمانوں کو دوبارہ ہندو بنایا ہے۔
آخر یہ کیسے ممکن ہے کہ نریندر مودی ہو، اور وہ ملک اور دنیا میں سوائے ہندو مت کی پذیرائی اور بڑائی کے کوئی اور بات یا اقدام کر سکے۔ اگر یہ یوگا محض ورزش ہی تھی تو مودی کو اتنی پریشانی کیا تھی کہ اس نے اقتدار سنبھالتے ہی سب سے پہلے اقوام متحدہ پہنچ کر وہاں سے ”یوگا” کا عالمی دن منظور کروایا اور سال کے طویل ترین دن کو یوگا سے منسوب کروایا۔ یہ توبھلا ہو ہماری حکومت کا جنہوں نے مودی سے اظہار یکجہتی و اظہار الفت نہیں کیا اور عالمی شہرت یافتہ یوگی سری روی شنکر کو بھی پاکستان آنے کے لئے ویزہ دینے سے انکار کر دیا۔ اس کے بعد روی شنکر نے اقوام متحدہ پہنچ کر بان کی مون کے ہمراہ یہ دن منایا۔ بہرحال ہم تو ان پاکستانی لوگوں سے یہی امید رکھیں گے کہ وہ مودی کی اس نئی چال کو ضرور سمجھیں گے اور جو یوگا کوآج تک محض ورزش سمجھتے رہے ہیں، اب کی بار حقیقت کو بھی سمجھیں گے اور شیطان زمانہ کے گمراہی والے چکر اور اسی شیطان کی آنت کی لامحدود شرارتوں سے خود کو بچائیں گے۔