تحریر : منشاء فریدی بے شمار لعنت اس تنگ نظر معاشرے پر۔۔۔ جس نے ہر لمحہ اپنے سیاسی، گروہی، مذہبی، مسلکی، فرقہ وارانہ اور اجتماعی اختلافات کے انتقام کیلئے اسلام کو استعمال کیا۔ اسلام۔۔ کہ جو دین امن اور بقاء کا ضامن ہے۔ ایک ایسا مکمل اور اکمل دین کہ جس نے سلامتی کو اپنا منشور اور آئین قرار دیا۔
ایک ایسا دین کہ جس نے حشرات سے لیکر انسان کو ایذا نہ پہنچانے کے باضابطہ احکامات جاری کیے۔بھلایہ کیسے ممکن ہے کہ حضرت محمدۖ کا پیروکار اور امتی من گھڑت فتاویٰ کے ذریعے کسی انسان کا خون بہائے۔۔؟ جس پراگندہ معاشرے میں انسانیت کا خون محض مذہب کی بنیاد پر ہو اور اسے مذہب کی بنیادی ضرورت قرار دیا جائے تو یقینا وہ سوسائٹی اسلامی معاشرہ کہلانے کی حق دار نہ ہے۔
اسی لیے تو ایسے سماج پر تبراکرنے کو دل کر رہا ہے۔ اور کیوں نہ اس معاشرے کے تمام آلودہ قوانین کو لفظ ”انکار” کے ذریعے مسترد کر دیا جائے۔۔۔؟ یہاں پر تو بہت کچھ تبدیل کرنے کی ضرورت ہے اور بہت سے قوانین کو از سر نو مرتب کرنے کی بھی اشد ضرورت ہے۔
سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے دستور اور آئین کا ستعمال ایک لعنت ہے۔۔کیوں نہ اس لعنت سے چھٹکارا حاصل کیا جائے۔۔؟کیوں نہ یہ رواج مسترد کر دیا جائے۔۔لیکن ۔۔کس طرح۔۔؟کون ایسے نظام کو چیلنج کرے گا ۔۔؟ کون خطرات مول لے گا۔۔؟ یہاں تو قوتیں ہی سب پر حاوی ہیںاور اس سلسلے میں بڑی ”گرو” ہیں۔
ان کے پاس ایسے بہت سے ”گر” ہیں کہ جن کے ذریعے مخالفین کو ان کی اصطلاح میں جہنم واصل کر دیا جاتا ہے۔۔کرائے کے عناصر ان کے رکھیل ہیں بلکہ یوں کہنا زیادہ بہتر ہے کہ یہ کرائے کے ”گرو”(کرائے کے قاتل)انھیں کے ساختہ پرداختہ ہیں۔۔۔؟
Mansha Fareedi
تحریر : منشاء فریدی چوٹی زیریں ڈیرہ غازی خان 0333-6493056