تحریر: انجینئر افتخار چودھری اس بات میں تو کوئی شک نہیں کہ سینیٹ کے ووٹ بڑی قیمت پر بکتے ہیں خاص طور پر چھوٹے صوبوں کے بعض اراکین اسمبلی تو اس موقع پردیہاڑیاں لگا کر اپنے ماضی کے اخراجات اور مستقبل کی روٹیاں کھری کرتے ہیں ۔اس بار کے پی کے اسمبلی میں صورت حال تھوڑی مختلف ہے یہاں حکومت ہے عمران خان کی جس کا نعرہ کرپشن کا خاتمہ ہے اگر کے پی کے تحریک انصاف کا ممبر اسمبلی اپنے ضمیر کا سودا کرتا ہے تو پارٹی کے لئے باعث ندامت ہی نہیں باعث شرم بھی ہو گا۔اس لئے کہ ظلم جبر اور کرپشن کے خلاف نعرے کی بنیاد پر یہ لوگ منتحب ہوئے اسمبلیوں میں میں پہنچے اگر یہ تحریک انصاف میں نہ ہوتے تو شاید ان میں سے بہت سے یونین کونسل کے انتحابات بھی نہ جیت سکتے ایسی صورت میں کوئی ان کی قیمت لگا دے تو نہ صرف ان کے لئے بلکہ پوری پارٹی کے لئے لمحہ ندامت ہو گا۔ نہیں یہ شان خودادری چمن سے توڑ کر تجھ کو کوئی دستار میں رکھ لے کوئیزیب گلو کر لے
تحریک انصا ف کا نعرہ ہر شعبے میں انصاف اور عدل ہے۔اگر جاوید نسیم اس الیکشن میں پارٹی کے امید وار کو ووٹ نہیں دیتے تو یقین کیجئے اس سے ان کے ہزاروں ووٹروں کو ہی نہیں خود عمران خان اور تحریک انصاف کو صدمہ پہنچے گا۔لوگ سوچتے ہیں کہ اس طرح تو مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی اور دیگر پاکستان کی سیاسی پارٹیوں کے منتحب اراکین کیا کرتے تھے ایک معروف خاندان تجوریوں کے منہ کھولتا تھا اور سینیٹ جا پہنچتا تھا۔کیا ہم اتنے گئے گزرے ہیں۔کیا کوئی ملک دشمن بھی ہماری اسمبلی اور سینیٹ کا رکن منتحب ہو سکتا ہے؟اس طرح تو ہونے کے امکان ہیں۔الیکشن کمیشن ان جانے پہچانے لوگوں کو اجازت ہی کیوں دیتا ہے؟لیکن یہ بھی خیال رہے کہ چند لوگ لاکھوں کروڑوں دے کر اسمبلی کے ٹکٹ خریدتے تھے ان کی ٹھیکے داریاں مسلم لیگ کے پرانے لوگوں کے پاس ہوتی تھیں ۔میں نے اپنی زندگی کے اہم سال گجرانوالہ میں گزارے ہیںمجھے علم ہے کہ پورے شہر کے ٹکٹ ایک پارٹی کے بڑے بانٹا کرتے تھے اور ان کے صوبائی کے امیدواران ان کی سیاسی مہم کے اخراجات برداشت کیا کرتے تھے میں چیلینج کرتا ہوں میرے اس الزام کو کوئی غلط ثابت کرے۔اس طرح کے پی کے میں ان روایات کو جاری رکھا گیا۔اب اگر کروڑ خرچ کر کے ایم پی اے دو یا تین کروڑ کما لیتا ہے تو اس کے پاس کوئی نہ کوئی اخلاقی جواز ہے مگر پی ٹی آئی کے کسی ٹکٹ ہولڈر نے ٹکٹ خریدا نہیں ہے۔لہذہ پارٹی کے کارکنوں کا احتجاج جائز ہے۔یہاں میں ضرور کہوں گا کہ کسی کے گھر کے سامنے جا کر مظاہرہ کرنا اچھی بات نہیں۔احتجاج نوٹ کروا دیا گیا ہے ۔میرا مشورہ ہو گا کہ اب جاوید نسیم کے خلاف کوئی مقدمہ وغیرہ نہ درج کرایا جائے۔کے پی کے پولیس پولیس ایک نیک نام پولیس ہے اگر جاوید نسیم کے خلاف مقدمہ درج کیا جا رہا ہے تو ان مظاہرین کے خلاف بھی مقدمہ درج ہو جو ان کے دروازے پر گئے ہیں۔
Democracy
جمہوریت میں انتقام ووٹ کی پرچی سے ہوتا ہے۔ اور ظاہر ہے پی ٹی آئی آئیندہ انتحابات میں انہیں ٹکٹ نہیں دے گی۔ یہاں یہ امر بہت اہم ہے کہ پی ٹی آئی نے جب ٹکٹ دیے تو اس وقت جانچ پرتال کیوں نہیں ہوئی اور غلط لوگوں کو ٹکٹ دے دیے گئے یوتھ کے نام پر جوٹھ قسم کے نوجوانوں کو ٹکٹ الاٹ کر دیے گئے جنہوں نے انتہائی اہم سیٹوں پر اپنے بزرگوں کے ذریعے معاملات اپنے حق میں کروائے اور بزرگوں نے یوتھ کے ٹکٹ پر جیتی ہوئیں سیٹیں بیچ دیں۔ ضمیرے فروختند چہ ارزاں فروختند۔ پاکستان تحریک انصاف کو سینیٹ کے انتحابات کے موقع پر بڑا دھچکہ لگا ہے کہ ان کے ممبران کو ووٹ بیچنے سے روکنے کے لئے عمران خان کو نون لیگ پیپلز پارٹی کے ان سرکردہ لوگوں سے بات کرنا پڑی جن کی شکلوں کو دیکھنے کے وہ روادار نہ تھے اور انہوں نے پاکستان کے کروڑوں لوگوں کو ان سے اپنے بہترین دلائل کی وجہ سے متنفر کر دیا تھا۔جانب زرداری نے تو طعنہ دے دیا ہے کہ تحریک انصاف اسمبلی میں آنا چاہتی ہے۔گویا تحریک انصاف نے جو سیٹیں جیتی ہیں وہ زرداری یا نواز شریف کی مرہون منت تھیں۔
تحریک انصاف اگر سینیٹ سے ہار بھی جاتی ہے تو کوئی بات نہیں آنے دیجئے اس خریدار خان اور اس کی فیملی کے بارے میںکم از کم پاکستان کے عام آدمی کو بھی پتہ چل جائے گا کہ ضمیر خریدنے والے کون ہیں اور بیچنے والے کون۔ رہی بات جناب پرویز رشید کی اللہ ان سے کوئی اچھا کام لے وہ نون لیگ کے لئے نت نئے مسائل ڈھونڈ کر لاتے ہیں۔پی ٹی آئی چاہتی ہے کہ سینیٹ میں گدھوں اور گھوڑوں کی خرید و فروخت روکنے کے لئے ایک مستقل بنیادوں پر قانون سازی کر لی جائے۔ پیپلز پارٹی کے خورشید شاہ دور کی کوڑی لا رہے ہیں اور بڑی مضحکہ خیز بات کہہ گئے ہیں کہ ٢٢ویں ترمیم لا کر ثابت کیا جا رہا ہے کہ نمائندے کرپٹ ہیں۔جناب شاہ صرف یہ بتا دیجئے کہ جس اسمبلی میں آپ کی ایک سیٹ نہیں بنتی وہاں آپ کے نمائندے دو دو کیوں کھڑے کر دیے گئے ہیں؟ اس لئے ضمیر بک رہے ہیں جائو خرید لو۔ الراشی والمرتشی فی النار میری رائے تو یہ ہے کہ وہ اس امتحان کی گھڑی میں ثابت کریں کہ ووٹ پارٹی قیادت کی امانت ہے پارٹی قیادت کو موقع دیں کہ وہ سینیٹ میں صیح نیابت کرنیوالے افراد بھیج سکیں۔پارلیمان کی منڈی کے سوداگر اگر اسمبلی میں پہنچ گئے تو پاکستان کو بیچ کھائیں گے۔ جاوید نسیم جاوید شیم نہ بنیں۔