کراچی (جیوڈیسک) وفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ ملک کو درپیش مسائل کے خلاف فیصلہ کن مرحلے کا آغاز ہو چکا ہے۔
2016 کے وسط تک قوم کو توانائی کے بحران اور انتہاپسندی سے نجات دلائیں گے، پاک ایران پائپ لائن سمیت روس، چین، افغانستان، تاجکستان اور بھارت سے تجارتی معاہدے زیر غور ہیں، داسو ڈیم پر آئندہ سال کام کا باقاعدہ آغاز کر دیا جائیگا۔ انھوں نے کہا کہ مشکلات اور سیاسی انتشار کے باوجود ملکی معیشت میں قابل قدر بہتری موجودہ حکومت کا کارنامہ ہے۔
توانائی کے حصول کیلیے پورٹ قاسم سمیت 4 نیوکلیئر پلانٹس اور داسو ڈیم کا منصوبہ شروع کیا گیا ہے جبکہ تجارت کے فروغ کیلیے جدید خطوط پر استوار لینڈ پورٹ اتھارٹی قائم کی جائیگی جس میں کراچی لاہور موٹروے بھی شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ جی ایس پی پلس کی بدولت رواں مالی سال پاکستان 90 کروڑ ڈالر کی زائد مصنوعات برآمد کر چکا ہے اور مالیت آئندہ مہینوں میں 1ارب ڈالر کی حد عبور کر جائیگی۔ خرم دستگیر نے کہا کہ سیاسی قیادت میں اتفاق اور 21 ویں آئینی ترمیم ملک وقوم کے لیے نیک شگون ثابت ہوئی ہے۔
بھارت کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ہندوستان کا معاملہ بہت حساس ہے، ہمیں ایک دوسرے کی تجارتی منڈیوں کو غیرامتیازی بنیادوں پر رسائی دینا چاہیے، ہمیں ہندوستان کی نئی حکومت سے امید تھی لیکن کچھ منفی رجحانات سامنے آئے مگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ انہیں اس بات کا احساس ہوجائے گا، ہم اپنے تمام ہمسایہ ملک کے ساتھ برابری کی بنیاد پر تجارت کرنا چاہتے ہیں۔