قوم بھٹو کی نہیں بنی ، مشرف کی کیسے بنے گی!

Zulfqar Ali Bhutto

Zulfqar Ali Bhutto

آج پوری قوم بھٹو کی دیوانی ہے کوئی ایسافرد نہیں جو بھٹو کی تعریف نہ کرے ،بھٹو انقلابی لیڈر تھا۔بھٹو جیسا لیڈر صدیوں بعد پیدا ہوتا ہے،بھٹو غریب عوام کے دلوں کی دھڑکن تھا،بھٹو نے مزدور کو مالک بنا دیا،سب سے بڑھ کر کہ بھٹو کل بھی زندہ تھا بھٹو آج بھی زندہ ہے ،جب تک سورج چاند رہے گا بھٹو تیرانام رہے گا۔میں حیران ہوتا ہوںجب اُن لوگوں کو بھٹو کی زندگی پر بات کرتے دیکھتا سنتا ہوں جو بھٹو کے دنیاکے رخصت ہونے کے بعددنیا میںتشریف لائے۔

ایسے بات کرتے ہیں جیسے بھٹو کے ساتھ کھیلتے رہے ہوں ۔تاریخ بتاتی ہے کہ ذولفقار علی بھٹو میں انقلابی لیڈروں والی خوبیاں موجود تھیں ۔لوگوں سے سنا ہے کہ جس وقت بھٹو کو پھانسی دی گئی وہ عوام کے دلوں کا راجا تھا اور عوام اُس کی دیوانی تھی۔ میراسوال یہ ہے کہ اتنا مقبول لیڈر جس کانام ملک کا بچہ بچہ جانتا تھا اُسے پھانسی چڑھادیا گیا اور کوئی قیامت نہیں آئی ؟آخر کیوں؟جو لوگ آج یہ نعرہ لگاتے ہیں کہ بھٹو کل بھی زندہ تھا ،بھٹوآج بھی زندہ ہے۔

جب اُن کے پیارے لیڈر کو پھانسی چڑھایا گیاوہ اُس وقت کیوں چُپ رہے ؟کیا یہی سلوک کیا کرتے ہیں اپنے پیاروں کے ساتھ ؟کیا صلہ ملا قوم سے بھٹو کو آج بھٹو کا ایک بچہ بھی زندہ نہیں اس قوم نے سب کو چن چن کر مار ڈالا اورپھر کہتے ہیں کل بھی بھٹو زندہ تھا اوربھٹو آج بھی زندہ ہے۔اس قوم کو اب کہاں سے مخلص لیڈر ملیں گے جو اپنی کھیتی خود جلا دیتی ہے ۔جس قوم نے بھٹو جیسا لیڈر پھانسی چڑھا دیا وہ پرویز مشرف کو کیا سمجھتی ہے۔

پرویزمشرف کو کسی نے غلط بتایا ہے کہ پاکستانی عوام اُس کے حق میں ہے۔حقیقت تو یہ ہے کہ آج کے مشرف کوکوئی نہیں جانتا لوگ تووردی سے واقف تھے جو اب اُس کے پاس نہیں ہے ۔اگر پرویزمشرف کا خیال ہے کہ عوام اُس کے حق میں کوئی احتجاج کرے گی تو میرامشورہ ہے کہ ایسے سب خیالات دل ودماغ سے نکال دے کیونکہ یہ قوم بھٹو کی نہیں بنی تو پرویزمشرف کی کیسے بن سکتی ہے؟ جس نے عوام کی منتخب حکومت پر شب خون مارا،جس نے عدلیہ اور میڈیا کے لوگوںکو ذلیل و رسواء کیا۔بے شک عزت اور ذلت اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے کل جن کو مشرف مکے دیکھایا کرتا تھا۔

آج انھیں کے سامنے سر جھکا ئے کھڑاہے ۔حیرت تو اس بات پر ہوتی ہے کہ کل جس شخص کو ایوان صدر سے گارڈ آف آنر دے کر رخصت کیا گیاتھا آج وہی غدار ٹھہرا ،سابق صدر پرویز مشرف پر غداری کا مقدمہ چلنے کے بعد بہت سے سوالات سراُٹھائیں گے ۔جیسا کہ اگر پرویز مشرف غدار تھا تو غدار کو گارڈآف آنردے کر رخصت کرنے والوں کا کیا ہونا چاہئے۔

Pervez Musharraf

Pervez Musharraf

اُن لوگوں کو شریک جرم کیوں نہیں کیا جارہا جو آئین توڑتے وقت مشرف کے ساتھ تھے ؟جن لوگوں نے مشرف دور میں اقتدار کے مزے لوٹے اور خوب مال بنایا آج وہ کس طرح دودھ دھلے ہوگئے؟جن سیاست دانوں نے پرویزمشرف کو باوردی صدر منتخب کیا اور 10مرتبہ منتخب کرنے کااعلان کیا تھاوہ کس طرح پارسا ٹھہرے؟پرویزمشرف کے سارے ساتھی آج جمہوریت کے دعویداروںکے رفیق ہیں ،اگرپرویزمشرف مجرم ہے تو پھر وہ لوگ جو شریک جرم تھے آج کس طرح پاک صاف ہوگئے۔

جہاں تک مجھے یاد ہے پرویزمشرف نے کرسی صدارت چھوڑنے کے بعد کوئی ایسا جرم نہیں کیا جو اُسے غدار ثابت کرے ،کل جس شخص کوحکومت نے خود گارڈ آف آنر دے کر رخصت کیاتھا آج اُسی کے خلاف عدالت میں غداری کا مقدمہ زیر سماعت ہے۔ایک سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ جس کے جرموں کی لسٹ اس قدر لمبی اور سنجیدہ ہے کہ الیکشن لڑنے کا اہل نہیں ،جس کے کاغذات نامزدگی لاہور ،اسلام آباد اور کراچی سے مسترد کئے جاچکے وہ گارڈ آف آنر کا حق دار کس طرح ٹھہرا ؟جس شخص نے آئین توڑا اُسے کس قانون کے تحت گارڈ اف آنر دیا گیاتھا۔

کیا NA32چترال کا علاقہ پاکستان میں نہیں جو وہاں سے پرویزمشرف کوالیکشن لڑنے کی اجازت مل گئی ہے ؟اگر چترال بھی پاکستانی علاقہ ہے تو پھر پرویزمشرف کو لاہور،کراچی اور اسلام آباد سے الیکشن لڑنے کی اجازت کیوں نہیں دی گئی ؟کیا چترال میں کوئی دوسرا قانون لاگو ہے جو آئین توڑکرغداری کرنے والے کو الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت مل گئی ؟حقیقت یہ ہے چترال بھی کراچی،لاہور اور اسلام آباد کی طرح پاکستانی علاقہ ہے اگر پرویزمشر ف چترال سے الیکشن لڑنے کا اہل ہے تو پھر اُسے پاکستان کے کسی بھی حلقے سے الیکشن لڑنے کی اجازت ہونی چاہئے تھی۔

لیکن کمیشن کے دوہرے معیارنے میرے جیسے عام ووٹر کے دماغ میں بہت سے شکوک وشبہات ڈال دئیے ہیں ۔ انجام بھٹو دیکھ کر میں تو پرویزمشرف کویہی مشورہ دوں گا کہ جتنی جلدی ہوسکے اپنی فیملی کے ساتھ پاکستان سے نکل جائے وہ اس لئے کیونکہ مجھے نہیں لگتا کہ مشکل وقت میں کوئی فرد بھی مشرف کاساتھ دے گاسب مطلب کے یار ہیں ۔شاعر نے سچ ہی کہاہے کہ” کسے دانیئں کوئی ایتھے یار ساے چھوٹے نیں ۔چھوٹیاں محبتاں تے پیار سارے چھوٹے نیں” ۔

جو کل تک پرویزمشرف کو 10مرتبہ باوردی صدر منتخب کرنے کی باتیں کرتے تھے آج وہ خاموش ہیں ۔ میں چاہتے ہوئے بھی اس حقیقت سے انکار نہیں کرسکتا کہ آج بھی پرویزمشرف کے چاہنے والے موجود ہیں لیکن اس حقیقت سے نظریں نہیں چرائی جاسکتیں کہ بھٹو کے چاہنے والے مشرف سے کہیں زیادہ تھے۔

اور ہیں۔بھٹو اور بھٹوکے خاندان کے ساتھ جو ہوا اُسے دیکھتے ہوئے اندازہ لگایا جاسکتاہے کہ پرویزمشرف کے ساتھ کیا کچھ ہوسکتاہے۔میری تواللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ پاک دھرتی کبھی خون آلُودہ نہ ہو۔اللہ پاک سے دعاہے کہ میرے وطن میں امن وامان بحال
ہواور ظلم کا کہیں کوئی نشان باقی نہ رہے(آمین)

Imtiaz

Imtiaz

تحریر: امتیازعلی شاکر
EMAIL: [email protected]
0315-4174470