اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ وہ گھبرانے والے نہیں، قوم تیار ہو جائے اب یا تو ملک بچے گا یا کرپٹ افراد۔
ایک گھنٹہ اور 9 منٹ طویل خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں کبھی اتنے مشکل مالی حالات نہیں تھے جیسے اب ہیں، پاکستان 28 ہزار ارب روپے کا مقروض ہوچکا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 10 سال قبل پاکستان کا قرضہ 6 ہزار ارب روپے تھا جو کہ 2013 میں بڑھ کر 15 ہزار ارب اور اب یہ 28 ہزار ارب روپے ہوچکا ہے۔
’ایک طرف قوم مقروض ہے دوسری طرف صاحب اقتدار اس ملک میں ایسے رہتے ہیں جیسے انگریز یہاں رہتے تھے جب ہم ان کے غلام تھے۔‘
عمران خان نے کہا ہے کہ وہ وزیراعظم کے ذاتی استعمال کے لیے دستیاب 80 گاڑیوں میں سے صرف دو اپنے استعمال میں رکھیں گے، باقی تمام گاڑیاں نیلام کردی جائیں گی اور ان سے ہونے والی آمدنی قومی خزانے میں شامل کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ دور حکومت میں 65 کروڑ روپے صرف بیرونی دوروں پر خرچ کیے گئے۔
عمران خان نے کہا کہ وزیراعظم ہاؤس 1100 کینال پر ہے اور وہاں کے سالانہ اخراجات کروڑوں روپے کے ہیں، وہاں اعلیٰ معیار کی یونیورسٹی بنائی جائے گی۔
’ڈی سی ،کمشنر، گورنر بڑے بڑے گھروں میں رہتے ہیں، ایک طرف قوم مقروض ہے دوسری طرف صاحب اقتدار کا طرز زندگی انگریز دور جیسا ہے، اگر ملک اسی طرح چلتا رہا تو قوم ترقی نہیں کرے گی، ہمیں سوچ اور رہن سہن بدلنا ہوگا۔‘
عمران خان نے کہا کہ وہ اپنے گھر میں رہنا چاہتے تھے لیکن صرف سیکیورٹی کے باعث اپنے گھر میں نہیں رہ رہے۔
انہوں نے کہا کہ گورنر ہاؤسز میں کوئی گورنر نہیں رہے گا، تمام گورنر ہاؤسز اور وزیر اعلیٰ ہاؤسز میں سادگی اختیار کریں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ سوا دو کروڑ بچے اسکولوں سے باہر ہیں، آبادی بھی بڑھ رہی ہے اور اگر انہیں تعلیم نہ دی گئی تو ان بچوں کا کیا ہوگا۔
مدینے کی ریاست کا ذکر کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سب سے پہلے قانون کی بالادستی قائم کی، انہوں نے کہا قانون کے سامنے تمام انسان برابر ہیں۔
انہوں نے زکٰوۃ کا نظام قائم کیا، اسے پروگریسیو ٹیکسیشن کہتے ہیں، آج مغرب اس پر عمل کر رہا ہے، سوئیڈن، ناروے وغیرہ میں ایسا ہی نظام قائم ہے۔