تحریر : حفیظ خٹک 23ستمبر کا دن وہ دن ہے کہ جب امریکہ نے انسانی حقوق کی تمام پر حدوں کو عبور کرتے ہوئے اس قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو ناکردہ گناہوں کی 86برسوں کی سزا سنائی ۔آج کے دن کے بعد یہ ماہ ختم ہوکر نئے ماہ کو موقع دے گا اور اسی طرح سے ہی سال2017 اختتام کی جانب بڑھ رہا ہے ۔ دنیامیں موجود ممالک کی نمائندہ تنظیم اقوام متحدہ ، انسانی حقوق کیلئے کام کر نے والی دیگر تنظیمیں ، پاکستان کی ایک مظلوم خاتون محترمہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو سپر پاور کہلانے والی امریکہ نے ناکردہ گناہوں کی سزا دیکر گذشتہ کئی برسوں سے قید کیا ہوا ہے۔اس کی بے گناہی ثابت ہوچکی ہے اور اس کو دی جانی والی سزا کے خلاف جاری تحریک اب ایک ملک تک محدود نہیں رہی ۔ پاکستان سمیت دنیا بھر کے چیدہ چیدہ ممالک میں اس کی رہائی کیلئے آوازیں اٹھ رہی ہیں ، مختلف پلیٹ فارم ، موومنٹ کے ذریعے کام اور ہینڈ بلز و لٹریچر کی صورت میںپیغام تقسیم ہورہا ہے۔امریکہ جو خود کو انسانی حقوق کا بھی چیمپئن کہتا ہے عافیہ کے ساتھ اس سلوک کے باعث اپنے ہی ملک میں اس کی رہائی کیلئے جاری کاوشوں کو بڑھتے دیکھ رہا ہے لیکن اس کے باوجود بھی اس نے عافیہ کو قید کر رکھا ہے۔
پاکستان کی حکومت کابھی عافیہ کی اب تک کی قید پر رویہ نہ صرف عافیہ کے اہل خانہ بلکہ پوری قوم کے سامنے آچکا ہے۔ موجودہ نئے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے اب تلک اس معاملے پر کچھ نہیں کہا اور نہ ہی اپنے قائد کے گئے وعدے پورے کرنے کی کسوشش کی ہے ۔ان دنوں امریکہ کے دورے پر ہیں لیکن امریکہ صدر ٹرمپ ن نے ان سے ملنے کیلئے وقت تک نہیں نکالا۔ اقوام متحدہ سے خطاب تو کرلیا لیکن قوم کیلئے اور قوم کی بیٹی کیلئے انہوں نے کچھ نہیں کیا ۔ نواز شریف نے تو بارہا وعدے کئے ، انہوں نے اہل خانہ سے مل کر ان سے وعدہ کیا اور عافیہ کو واپس لانے کی باتیں کیں لیکن انہوں نے آج تک اپنے اس وعدے کو پورا نہیں کیا۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کا رویہ بھی اس معاملے میں ویسا کردار ادا نہیں کر رہا جیسا کہ اسے اداکرنا چاہئے ۔ ہونا تو یہ چاہئے تھا اور ہے بھی کہ انسانی حقوق کی تمام تر تنظیمیں ، حکومت پاکستان اور دیگر اسلامی و غیر اسلامی ممالک مل کر عافیہ کی رہائی کیلئے امریکہ کے سامنے اپنا مطالبہ رکھیں اور ایسا عمل اس وقت تک جاری رکھیں جب تک انسانیت کیلئے ہی سہی وہ یہ مطالبہ پورا نہیں کردیتا۔
عافیہ کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی اس کی باعزت رہائی کیلئے جہد مسلسل میں سرگرماں ہیں۔ ان کا قافلہ بڑھتا ہی جارہاہے۔ ان کی آواز میں دیگر کی آوازیں ملتی جارہی ہیںاور یہ سب صرف پاکستان میں ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں ہو رہا ہے۔ ترقی یافتہ و ترقی پذیر ممالک میں عافیہ کے ساتھ ہونے والے ظالمانہ فیصلے پر پوری دنیا میں امریکی حکومت کے خلاف آوازیں اٹھ رہیں اور اس کے ساتھ پاکستان کی حکومت کے عافیہ کے معاملے پرنام نہاد دعوے اور اقدامات بھی تند و تیز جملوں میں آتے جارہے ہیں۔
سب سے پہلے عافیہ کے حوالے سے برطانوی مسلم خاتو ن صحافی مریم ریڈلے کے ساتھ پریس کانفرنس کی ، لیکن یہی عمران خان آج تک عافیہ کے اہل خانہ سے ملنے ان کے گھر نہیں گئے اور نہ ہی اپنے اس دورے میں انہوں نے قوم کی بیٹی کے گھر جانے کی زحمت گوارا کی۔ انہی کی جماعت کے دیگر قائدین کو بتا یا بھی گیا کہ ان کیلئے اس وقت عافیہ کے اہل خانہ سے ملاقات کس قدر اہمیت کی حامل ہے تاہم یہ مشورہ دینے والے اپنی مشاورت پر عمل درآمد کے ہی منتظر رہے ۔ جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق کا بھی معاملہ ایسا ہی رہا ان کی جماعت نے ماضی میں عافیہ کی رہائی کیلئے جلسے ،جلوس اور کاوشیں کیں ۔قوم کی بیٹی کی والدہ ، ان کی بہن و بچے اور خاندان کے دیگر افراد و ملک بھر کے سبھی عوام یہ امید لئے ہوئے ہیںکہ ایک روز عافیہ ضرور رہائی پاکر اپنوں میں آئیں گی، انکی رہائی کیلئے جدوجہد کرنے والے بھی اسی امید کے تخت سرگرم عمل ہیں ۔ وہ سب جانتے ہیںکہ عافیہ کی رہائی ان سب پر ایک فرض بھی اور قرض بھی لہذ ااس فرض اور قرض کی ادائیگی کیلئے جدوجہد کرنا لازمی ہے ۔ یہ جدوجہد ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی سربراہی میں جاری ہے اور جاری رہے گی۔
ڈاکٹر فوزیہ صدیقی ، جنہوں نے اپنی بہن اور اس قوم بلکہ اس امت کی بیٹی کی رہائی کیلئے عرصہ دراز سے عافیہ موومنٹ کے پلیٹ فارم سے جدوجہد مقاصد کے حصول کیلئے پرزور انداز میں جاری رکھی ہوئی ہے ۔ اب تو عافیہ کے اپنے بچے بھی ان کے ساتھ اس جدوجہد میں شامل ہیں ۔ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی ، ان کی والدہ عصمت صدیقی سبھی کیلئے امید کی روشن کرنیں ہیں ، ایک اعلی مقصد کے حصول کیلئے ان کی جدوجہد جاری و ساری ہے اور تیزی کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے۔ یہ محنت و مشقت بانی پاکستان قائد اعظم محمدعلی جناح کے کی محنتوں کی عکاس ہے جنہوں نے اس ملک کو بنانے کیلئے سرانجام دیں۔ قائد اعظم کا ساتھ دینے والوں میں اسی خاندان کے لوگ بھی شامل تھے اور پھر ان کی مشترکہ محنتوں کے نتیجے میں پاکستان قائم ہوگیا ۔ لہذا عافیہ کی رہائی کیلئے بھی ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی سربراہی میں محنت جاری ہے اور اس کے نتیجے میں ایک روز انہیں کامیابی ضرورحاصل ہوجائیگی۔ قوم کی بلکہ اس امت کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی باعزت رہائی پاکر وطن عزیزآجائیں گی اور آکر اس ملک کیلئے اپنی خدمات کو پایہ تکمیل تک پہنچائیں گی۔ ان شاءاللہ