عید قربان سے قبل حکومت نے عوام کو بطور ”عیدی”نیپرا کے ذریعے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹفکیشن جاری کر دیا۔ نوٹیفکیشن کے مطابق 50 یونٹ تک استعمال کرنے والوں کے لیے بجلی کی فی یونٹ قیمت 2 روپے فی یونٹ، جبکہ 51 سے 100 یونٹ تک بجلی کی قیمت 5 روپے 79 پیسے اور 101 سے 200 یونٹ تک بجلی کی قیمت 8 روپے 11 پیسے یونٹ ہوگی۔ 201 سے 300 یونٹ تک کے بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے لئے 12 روپے 9 پیسے فی یونٹ ٹیرف مقرر کیا گیا ہے جب کہ 301 سے 700 یونٹ تک بجلی کی قیمت 16 روپے اور 700 سے زائد یونٹ بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو 18 روپے فی یونٹ ادا کرنا ہوں گے۔ نوٹفکیشن میں کہا گیا ہے کہ بجلی نہ استعمال کرنے کی صورت میں بھی صارفین کو 75 روپے بل ادا کرنا ہوگا۔ سپریم کورٹ کی طرف سے بجلی کی قیمتوں میں کیے گئے اضافہ کے حکومتی فیصلے کو معطل کرنے کے بعد نیپراکے ذریعے وہی قیمتیں دوبارہ لاگو کرنے پر سیاسی جماعتیں اور پاکستان کی عوام سراپا احتجاج ہے۔
ایک طرف بارہ بارہ گھنٹے بجلی ہوتی نہیں تو دوسری طرف دس ہزار روپے ماہانہ تنخواہ لینے والے مزدور کا جب پانچ ہزار کے بل کا کرنٹ لگتا ہے تو اسے سخت سردیوں کے موسم میں بھی پسینے آنا شروع ہو جاتے ہیں۔ عوام نے پیپلز پارٹی کی حکومت سے جان چھڑائی اس لئے تا کہ انہیں ریلیف ملے، ملک میں دہشت گردی کے خاتمے کے لئے، مہنگائی، بے روزگاری کے خاتمے کے لئے مگر نئی حکومت نے تا حال چار ماہ کے اندر عوام کو ریلیف دینے کی بجائے عید قربان کے موقع پر قربانی کا بکرا بنانے کا سوچ لیا۔ڈرون حملوں پر احتجاج کرنے والے اور ملک میں جاری دہشت گردی کی لہر کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنے والی عوام پر ہر مہینے حکومتی ڈرون گرتا ہے۔ ایک طرف پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے جس کی وجہ سے کرئے بھی بڑھ جاتے ہیں اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافوں سے ہر چیز مہنگی ہو جاتی ہے تو دوسری جانب بجلی کی قیمتوں میں بھی مسلسل اضافہ کیا جا رہا ہے۔
Imran Khan
جو یقینا حکومت کی غریب کش پالیسی کا حصہ نظر آتا ہے۔ بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف جماعت اسلامی، تحریک انصاف، مسلم لیگ(ق)، پیپلز پارٹی سمیت دیگر سیاسی و مذہبی جماعتیں سڑکوں پر نکلنے کا اعلان کر رہی ہیں۔ تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان کہتے ہیں کہ حکومت نے بجلی کی قیمتوں میں دوبارہ اضافہ کرکے سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی کی، قیمتوں میں اضافہ واپس نہ لیا گیا تو تحریک انصاف اپوزیشن جماعتوں سے مل کر بھرپور احتجاج کرے گی۔ حکومت نے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ واپس لینے کے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل کرنے کی بجائے قیمتوں میں پہلے سے زیادہ اضافہ کر دیا ہے جس سے مہنگائی کا ایک نیا طوفان آئے گا اور غریب’ متوسط اور تنخواہ دار طبقے کا گزارہ مشکل ہو جائے گا۔ منور حسن بھی کہتے ہیں کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کے ذریعہ حکومت لوگوں کو سول نافرمانی پر مجبور کر رہی ہے۔ آئی ایم ایف کے احکامات پر بجلی کی قیمتوں میں اضافہ عوام دشمنی کی بدترین مثال ہے۔
عوام سے قربانی مانگنے والے اپنے شاہانہ اخراجات اور اللے تللوں پر قابو پانے اور بیرون ملک سے اپنے اربوں روپے قومی بنکوں میں لانے کے بجائے عوام کو کند چھری سے ذبح کررہے ہیں۔ قوم نے جتنی قربانیاں دینا تھیں غربت اور بھوک برداشت کرکے دے لیں، اب حکمرانوں کو ہی اپنی عیاشیوں کی قربانی دینا ہوگی۔ مسلم لیگ ن نے لوگوں سے مہنگائی، بے روزگاری ختم کرنے کے جو وعدے کیے تھے، انہیں پورا کرنے کے بجائے عوام کو مہنگائی کی چکی میں پیس رہی ہے۔ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ حکومت اور نیپرا افسران کی ملی بھگت ہے۔ حکومت نے بجلی کی قیمتوں میں یک بارگی 6 روپے کا اضافہ کر کے عوام کی کمر توڑ دی ہے اور یہ اضافہ آخری بار نہیں کیا گیا حکومت آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن پر مزید کئی بار اضافہ کر ے گی۔ جب حکومت آئے روز جھولی پھیلا کر آئی ایم ایف کی چوکھٹ پر سجدہ ریز ہو گی۔
قرضے کے حصول کیلئے اس کی ذلت آمیز شرائط قبول کرے گی تو ملک میں خوشحالی کیسے آسکتی ہے اور غریب عوام کو سکھ کا سانس کیسے نصیب ہو سکتا ہے۔ امریکہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کے ذریعے پاکستان کو اس کی آزادی اور خود مختاری سے محروم کرنا چاہتا ہے جبکہ حکمران اس کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں اور عوام پر مہنگائی کے ڈرون حملے کر رہے ہیں۔ پٹرول بم بجلی بم ٹیکس بم چلا کر عوام کو زندہ دفن کیا جا رہا ہے۔ حکومت نے عام آدمی کو سہولت دینے کی بجائے مزید مشکلات کا شکار کر دیا ہے چار ماہ گزرنے کے باوجود عوام کی فلاح و بہبود کے لئے کوئی کام نہیں ہو بلکہ عوام کو بے روز گاری اور مہنگائی کے ہاتھوں خود کشیوں پر مجبور کر دیا گیا ہے۔ عید قربان کے موقع پر عوام کو قربانی کا بکرا بنانے کی بجائے حکومت ریلیف دیتی تو شاید عوام کے دل سے انکے لئے دعائیں بھی نکلتیں۔
PML-N
پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں جب بجلی و پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا تھا تو مسلم لیگ(ن) نے لاہور میں بھر پور احتجاج کیا تھا لاہور کی تمام سڑکوں پر کوئی بھی ایک کھمبا ایسا نہ تھا جس پر لوڈشیدنگ کے خلاف احتجاج کے بینرز آویزاں نہ کئے گئے ہوں، لوڈشیڈنگ کے خلاف نیلا گنبد چوک میں احتجاجی جلسے سے حمزہ شہباز نے لانگ مارچ کی دھمکی بھی دی تھی جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف بھی لوڈشیڈنگ کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں شرکت کرتے رہے۔ مسلم لیگ(ن) نے اپنی انتخابی مہم میں بھی قوم کو اس بات کا یقین دلایا تھا کہ ہم لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کریں گے مگر جب ن لیگ کو حکومت بنانے کا موقع مل گیا۔ میاں نواز شریف ایک بار پھر ”وزیر اعظم کی کرسی” پر بیٹھے تو چھوٹے بھائی نے وزیر اعلیٰ کا تخت سنبھالا۔
عوام نے انہیں پیپلز پارٹی کی غریب کش پالیسیوں سے تنگ آ کر ”ن” لیگ کو ایوانوں تک پہنچا دیا مگر سابقہ دور میں عوام کے دکھ درد کا ساتھ دینے والوں نے ”کرسی” ملنے کے بعد پیپلز پارٹی کی پالیسیوں کے تسلسل کو جاری رکھا۔ اس کا نتیجہ ابھی سے ملنا شروع ہو چکا ہے۔ فیصل آباد میں ضمنی انتخابات میں وہ سیٹ جو گزشتہ بیس سالوں سے ن لیگ کے پاس تھی تحریک انصاف نے جیت لی اگر یہی صورتحال رہی تو جس طرح ضمنی الیکشن میں عوام نے فیصلہ دیا اگلے آنے والے انتخابات میں عوام فیصلہ کسی اور کے حق میں بھی دے سکتی ہے۔