کراچی (جیوڈیسک) وطن کی خاطر اپنی جان نچھاور کرنے والے قوم کے عظیم سپوت راشد منہاس شہید کو جام شہادت نوش کئے آج 43 برس ہو گئے۔
17 فروری 1951 کو کراچی میں پیدا ہونے والے راشد منہاس نے سینٹ پیٹرک کالج سے سینئیر کمیبرج پاس کیا۔
ان کے خاندان کے متعدد افراد پاکستان کی مسلح افواج میں اعلیٰ عہدوں پر فائز تھے جس نے ان کے دل میں موجود مادر وطن کے دفاع کے جذبے کو مزید تقویت دی اور اپنے ماموں ونگ کمانڈر سعید سے جذباتی وابستگی کی بنا پر 1968 میں پاک فضائیہ میں شمولیت اختیار کی۔
20 اگست 1971 کو راشد منہاس مسرور بیس کراچی سے اپنی تیسری تنہا پرواز کے لئے جب وہ T-33جیٹ سے روانہ ہونے لگے تو ان کا انسٹرکٹر مطیع الرحمن ان کے ساتھ زبردستی طیارے میں سوار ہوگیا۔ مطیع الرحمن طیارے کو بھارت کی حدود میں لے جانا چاہتا تھا، راشد منہاس نے بھرپور مزاحمت کی لیکن کامیاب نہ ہونے پرمطیع الرحمن کے عزائم خاک میں ملاتے ہوئے طیارے کا رخ زمین کی جانب کردیا اس طرح طیارہ بھارتی سرحد سے 32 میل دور ٹھٹھہ میں گر کر تباہ ہوگیا۔
وطن کی خاطر اپنی جان کا نذرانہ پیش کرنے والے راشد منہاس کو ان کی بے مثال قربانی پر اعلیٰ ترین فوجی اعزار نشان حیدر سے نوازا گیا، وہ اعلیٰ ترین فوجی اعزاز حاصل کرنے والے پاک فضائیہ کے واحد افسر ہیں۔